Monday 13 January 2014

نہ کیوں آج جھومیں کہ سرکار آئے;

نہ کیوں آج جھومیں کہ سرکار آئے
خدا کی خدائی کہ مختار آئے

نہ کیوں بارہویں پہ ہمیں پیار آئے
کہ آئے اسی روز سرکار آئے

وہ آئے دو عالم کے مختار آئے
لو آج آئے امت کے غمخوار آئے

مسرت سے ہم کیوں نہ دھومیں مچائیں
ہمارے شہنشاہ و سردار آئے

مسلمانو! صبح بہاراں مبارک
وہ برساتے انوار سرکار آئے

مبارک تجھے آمنہ ہو مبارک
ترے گھر شہنشاہ ابرار آئے

مبارک حلیمہ تجھے بھی مبارک
ترے گھر میں نبیوں کے سردار آئے

مبارک تمھیں غم کے مارو مبارک
مداوائے غم بن کے غمخوار آئے

سوال اپنی امت کی بخشش کا کرتے
وہ ہم عاصیوں کے طرف دار آئے

یتیموں کے والی غریبوں کے حامی
وہ آفت زدوں کے مددگار آئے

مصیبت کے ماروں کی ڈھارس بندھانے
شکستہ دلوں کے وہ دلدار آئے

سیاہی ہمارے گناہوں کی دھونے
بہاتے ہوئے اشک سرکار آئے

جہاں میں وہ سکہ بٹھانے کو دیں کا
مٹانے وہ باطل کے آثار آئے

نہ کیوں آج جشن ولادت منائیں
نظر رب کی رحمت کے آثار آئے

عدد ہم کو بارہ کا کیوں ہو نہ پیار
کہ بارہ تھی تاریخ جب یار آئے

گھٹا چھا گئی ہر طرف رحمتوں کی
وہ لہراتے گیسوئے خمدار آئے

چلو اے گداؤ، چلو بینواؤ
لٹاتے وہ نعمت کے انبار آئے

درودوں کے گجرے لئے اب بڑھو تم
وہ آئے رسولوں کے سالار آئے

نہیں جن کی پیاری زباں پر نہیں
وہ مکے میں سخیوں کے سردار آئے

ولادت کا صدقہ جیوں میں جہاں تک
نہ نزدیک دنیا شہر یار آئے

ولادت کا صدقہ ہمیں اپنا غم دو
شہا چشم نم کے طلب گار آئے

ولادت کا صدقہ ہو اخلاق اچھا
کبھی نہ ہنسی ہم کو بےکار آئے

ولادت کا صدقہ گناہوں سے نفرت
ہو اچھائیوں سے مجھے پیار آئے

ولادت کا صدقہ بقیع مبارک
میں دوگز زمیں کے طلب گار آئے

ولادت کا صدقہ ہوں پابند سنت
ہمیں عار فیشن سے سرکار آئے (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)

ولادت کا صدقہ بیاں میں اثر دو
ہو اصلاح اس کی جو بدکار آئے

ولادت کا صدقہ مدینے میں آقا
مجھے موت اے میرے سرکار آئے

ولادت کا صدقہ نقاب اب اٹھا دو
لئے ہم سب امید دیدار آئے

ولادت کا صدقہ شہا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زندگی بھر
مدینے میں ہر سال عطار آئے

ولادت کا صدقہ پڑوسی بنانا
شہا خلد میں جب عطار آئے