Thursday 30 March 2017

(شعر نمبر08) ظہور نہاں قیام جہاں رکوع مہاں سجودِ شہاں


(شعر نمبر08) 
ظہور نہاں قیام جہاں رکوع مہاں سجودِ شہاں
نبازیں یہاں نمازیں وہاں یہ کس کے لیے تمہارے لیے
مشکل الفاظ کے معنی
*ظہور نہاں --پوشیدہ چیز کا ظاہر ہو جانا * قیام -- کھڑا ہونا * مہاں -- سردار * سجود -- جمع سجدہ کی * شہاں -- شہ کی جمع یعنی بادشاہ * نیازیں --عاجزیاں 
مفہوم و تشریح
عالم ظہور میں آنے والی تمام اشیاء ، جہاں کا قائم ہونا اور قائم رہنا، سرداروں کے رکوع اور بادشاہوں کے سجدے ( جو ان کی بارگاہوں میں ہوتے ہیں یا مراد ہے عاجزی و انکساری) یہاں کی نیاز مندیاں ہوں یا وہاں کی نمازیں ، مجھے بتاؤ اے عظمت رسالت ماٰب ﷺ کے منکرو! یہ سب کس کا صدقہ ہے اور اللہ نے یہ سلسلے کس کی شان و عظمت کو ظاہر کرنے لیے بنائے ہیں ؟ 
یہ سب کچھ میرے آقا و مولیٰ جناب محمد مصطفی ﷺ کے لیے ہے
؂سب صدقہ محبوب سونے دا کوہ طور تے دیوے بلدے

گستاخِ رسول ابو جہل کا انجام:






گستاخِ رسول ابو جہل کا انجام:
سیدنا عبدالرحمن بن عوف سے روایت ہے کہ اُنہوں نے کہا: میں بدر والے دن صف میں کھڑا تھا۔ میں نے اپنے دائیں بائیں جانب نظر ڈالی تو دیکھا کہ میرے دونوں طرف دو نوجوان انصاری لڑکے کھڑے ہیں۔ میں نے تمنا کی: کاش !میرے نزدیک کوئی طاقتور اور مضبوط آدمی ہوتے۔ ا ن میں سے ایک مجھے میرے پہلو میں ہاتھ مار کرکہنے لگا:
«یا عم! هل تعرف أباجهل؟» ''چچا !کیا تم ابوجہل کو پہچانتے ہو؟''میں نے کہا: ہاں ، بھتیجے!تمہیں اس کی کیا غرض ہے؟ اُس نے کہا :«أُخبرت أنه یسبّ رسول الله ﷺ والذي نفسي بیده لئن رأیته لا یفارق سوادي سواده حتی یموت الأعجل منا»
''مجھے خبر دی گئی ہے کہ وہ رسو ل اللہﷺ کو گالی دیتا ہے۔ اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر میں نے اسے دیکھ لیا تو میرا جسم اس کے جسم سے اتنی دیر تک جدا نہیں ہوگا جب تک ہم میں سے جس کو جلدی موت آنی ہے، آجائے۔''
عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ مجھے اس نوجوان لڑکے کے جذبات پر بڑا تعجب ہوا۔پھر مجھے دوسرے لڑکے نے بھی اسی طرح پہلو میں ہاتھ مارا او راُس جیسی بات کہی۔ اتنے میں میری نظر ابوجہل پر پڑی۔ وہ لوگوں میں گھوم رہا تھا۔ میں نے کہا: کیا تم دیکھتے نہیں کہ وہ ابوجہل ہے جس کے بارے میں تم دونوں سوال کررہے تھے۔ابن عوف کہتے ہیں: وہ دونوں جلدی سے اس کی طرف دوڑے اور دونوں نے اس پر تلوار کا وار کیا یہاں تک کہ اسے جہنم رسید کردیا۔ پھر وہ رسول اللہﷺکےپاس آئے اور آکر آپ کو خبر دی۔ آپﷺ نے پوچھا «أیکما قتله؟»تو دونوں میں سے کس نے اس کو قتل کیا ؟ اُن دونوں میں ہر ایک کہنے لگا: ''أنا قتلته''میں نے اسے قتل کیا ہے۔ آپﷺنے فرمایا: «هل مسحتما سیفیکما؟» ''کیا تم دونوں اپنے تلواریں صاف کردی ہیں؟ اُنہوں نے کہا: نہیں آپﷺنے ان دونوں تلواروں پر نظر دوڑائی اور فرمایا: «کلاکما قتله»تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے اور ابوجہل کا پہنا ہوا سامان وغیرہ معاذ بن عمرو بن الجموع کو عطا کردیا۔
اور وہ دونوں نوجوان لڑکے معاذ بن عمرو بن جموع اور معاذ بن عفراء تھے۔
صحیح مسلم:42‎ ‎‎/1752، صحیح البخاري (3141) مع فتح الباري:7‎ ‎‎/422، مسند أحمد: 3‎ ‎‎/207(1672)، صحیح ابن حبان(4840) 11‎ ‎‎/172، مسند أبي یعلی (866) 2‎ ‎‎/170، المستدرك علی الصحیحین للامام الحاکم:3‎‎‎ /425، السنن الکبری للبیهقي:6‎ ‎‎/305، 306، البحر الذخار المعروف بمسند البزار:3‎‎ ‎/225 (1013)، مسندالشاشي:(248)1‎‎‎/279

اورصحیح البخاري (رقم الحديث:3988) میں ہے کہ عبداللہ بن عوف کہتے ہیں: «فأشرت لهما إلیه فشدّا علیه مثل الصقرین حتی ضرباه وهما ابنا عفراء»
''میں نے ابوجہل کی طرف ان دونوں کو اشارہ کیا ۔وہ دونوں لڑکے دو عقابوں کی طرح اس پر شدت سے ٹوٹ پڑے یہاں تک کہ اسے واصل جہنم کردیا او روہ دونوں عفراء کے بیٹے تھے۔''

(شعر نمبر07) وہ کنز نہاں یہ نور فشاں وہ کن سے عیاں یہ بزم فکاں!



(شعر نمبر07) 
وہ کنز نہاں یہ نور فشاں وہ کن سے عیاں یہ بزم فکاں!
یہ ہر تن و جان ، یہ باغ جناں ، یہ سارا سماں ، تمہارے لیے
مشکل الفاظ کے معنی
 *کنز نہاں --غیبی خزانہ * فشاں -- ظاہر، نوربکھیرنے والا(نور فشاں) * کن -- ہوجا( ارادہ الہٰی متعلق بحوادث) * بزم-- محفل * فکاں -- مخلوق ( پس وہ ہو گیا) * جناں --جنتیں * سماں --منظر، حالات،زمانہ 
مفہوم و تشریح
 پوشیدہ خزانے ہوں یا نور ظاہر کی جلوہ سامانیاں ہوں، عالم کن فکاں ( عالم وجود میں آنے والی تمام اشیاء) ہوں یا کسی کے جسم میں جاں، جنت کے باغات یا عالم سموات ، یہ سب منظر میرے آقا آپ ﷺ ہی کے لیے ہیں۔
؂ وہ نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا یہاں ان کے ہونے سے سب کا نام و نشاں ہے
 یہ زمیں آسماں یہ مکاں لا مکاں سارے اُن کے مکاں وہ کہاں ہم کہاں

(شعر نمبر06) تمہاری چمک ، تمہاری دمک، تمہاری جھلک ، تمہاری مہک



(شعر نمبر06) 
تمہاری چمک ، تمہاری دمک، تمہاری جھلک ، تمہاری مہک
زمین و فلک سماک و سمک میں سکہ نشاں تمہارے لیے
مشکل الفاظ کے معنی
 *چمک--روشنی * دمک -- نورانیت * جھلک -- جلوہ،نظارہ * مہک--خوشبو * فلک -- آسمان * سِماک --بکسرالسین بلند ، ستارہ، چاند کی چودھویں منزل * سمک --مچھلی( بفتح السین والمیم) * سکہ-- ٹھپہ، کرنسی پر حکومت کی مہر * نشان -- علامت
مفہوم و تشریح
 اے میرے نور والے آقا! ﷺ آپ کی نورانیت ( جس سے در و دیوار جگمگا اُٹھیں ) آپ کی روشنی ( کہ سورج و چاند بھی اس کا مقابلہ نہ کر سکیں ) آپ کی ایک جھلک ( جس کے دیکھنے کی تاب نہیں ہے عالم کو ، اور آپ کے جسم منور سے پھوٹنے والی جنت کی خوشبو )
 (کان رسول اللہ اذا مرفی طریق من المدینۃ و جدوامنہ رائحۃ الطیب و قالو امر رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من ھذا الطریق،
(زرقانی د ۲۲۴ ج ۴، دلائل النبوۃ س ۳۸۰ ، خصایص الکبری س ۲۷ ج ۱)
 زمین ہو یا آسمان ، بلندی ہو یا پستی ، جگ ہو یا بستی، ہر طرف آپ ہی کا سکہ چل رہا ہے اور آپ ہی کی عظمت کے ڈنکے بج رہے ہیں۔
؂؂ کان جدھر لگایئے تیری ہی داستان ہے

Sunday 26 March 2017

عصماء بنت مروان کا قتل



عصماء بنت مروان کا قتل :
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
’’ خَطمَہ ‘‘ قبیلے کی ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اس عورت سے کون نمٹے گا۔ ‘‘ اس کی قوم کے ایک آدمی نے کہا۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ کام میں سرانجام دوں گا ، چنانچہ اس نے جا کر اسے قتل کر دیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو بکریاں اس میں سینگوں سے نہ ٹکرائیں یعنی اس عورت کا خون رائیگاں ہے اور اس کے معاملے میں کوئی دو آپس میں نہ ٹکرائیں۔ ( الصارم المسلول 129 ) بعض مورخین نے اس کی تفصیل یوں بیان کی ہے۔ 
عصماء بنت مروان بنی امیہ بن زید کے خاندان سے تھی وہ یزید بن زید بن حصن الخطمی کی بیوی تھی یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذاء و تکلیف دیا کرتی۔ اسلام میں عیب نکالتی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف لوگوں کو اکساتی تھی۔ عمیر بن عدی الخطمی کو جب اس عورت کی ان باتوں اور اشتعال انگیزی کا علم ہوا۔ تو کہنے لگا۔ اے اللہ میں تیری بارگاہ میں نذر مانتا ہوں اگر تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بخیر و عافیت مدینہ منورہ لوٹا دیا تو میں اسے ضرور قتل کردوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بدر میں تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ بدر سے واپس تشریف لائے تو عمیر بن عدی آدھی رات کے وقت اس عورت کے گھر میں داخل ہوئے۔ تو اس کے ارد گرد اس کے بچے سوئے ہوئے تھے۔ ایک بچہ اس کے سینے پر تھا جسے وہ دودھ پلا رہی تھی۔ عمیر نے اپنے ہاتھ سے عورت کو ٹٹولا۔ تو معلوم ہوا کہ یہ عورت اپنے اس بچے کو دودھ پلا رہی ہے۔ عمیر نے بچے کو اس سے الگ کر دیا۔ پھر اپنی تلوا ر کو اس کے سینے پر رکھ کر اسے زور سے دبایا کہ وہ تلوار اس کی پشت سے پار ہو گئی۔ پھر نماز فجر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کی جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو عمیر کی طرف دیکھ کر فرمایا کیا تم نے بنت مروان کو قتل کیا ہے ؟ کہنے لگے۔ جی ہاں۔ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔
عمیر کو اس بات سے ذرا ڈر سا لگا کہ کہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی کے خلاف تو قتل نہیں کیا۔ کہنے لگے۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس معاملے کی وجہ سے مجھ پر کوئی چیز واجب ہے ؟ فرمایا دو بکریاں اس میں سینگوں سے نہ ٹکرائیں۔ پس یہ کلمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلی مرتبہ سنا گیا عمیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اردگرد دیکھا پھر فرمایا تم ایسے شخص کو دیکھنا پسند کرتے ہو جس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی غیبی مدد کی ہے تو عمیر بن عدی کو دیکھ لو۔
( الصارم المسلول 130 )

کلیم و نجی مسیح و صفی خلیل و رضی رسول و نبی




(شعر نمبر04) 
کلیم و نجی مسیح و صفی خلیل و رضی رسول و نبی
عتیق و وصی غنی و علی ثنا کی زباں تمہارے لیے
 *کلیم--حضرت موسیٰ علیہ السلام کا لقب (کلام کرنے والا) * نجی -- حضرت نوح علیہ السلام کا لقب ( نجات پانے والا * مسیح -- حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا لقب ( ہاتھ لگا کر مردوں کو زندہ کرنے والا) *صفی--حضرت آدم علیہ السلام ( صفائی والے) * خلیل -- حضرت ابراہیم علیہ السلام ( پیارا) * رضی --حضرت اسماعیل علیہ السلام ( پسندیدہ) * عتیق -- حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ(برگزیدہ،آزاد) * وصی-- حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ(جس کو وصیت کی گئی ہو) *غنی-- حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ (مالدار) * ثنا -- تعریف
مفہوم و تشریح
 موسیٰ کلیم اللہ ہوں یا نوح نجی اللہ ہوں ، آدم صفی اللہ ہوں یا ابرہیم خلیل اللہ ہوں ، حضرت اسماعیل ہوں یا کوئی بھی نبی و رسول علیہ السلام ہو اور ہاں ہاں صدیق اکبر ہوں یا فاروق اعظم ہوں یا عثمان غنی ہوں یا علی المرتضی شیر خدا رضوان اللہ تعالیٰ علھیم اجمعین ہوں ہر کوئی آپ ہی کی تعریف میں رطب اللسان نظر آ رہا ہے۔ ہر نبی اپنی امت کے سامنے آپ کی شان کا خطبہ پڑھتا نظر آ رہا ہے، آپ کی آمد سے اپنی امت کو آگاہ فرما رہا ہے اور آپ پر ایمان لانے کا وعدہ لے رہا ہے۔
( ومبشر ابر سول یاتی من بعدی اسمہ احمد۔ الصف)
؂ آمد تیری اے ابر کرم رونق عالم تیرے ہی لیے گلشن ہستی یہ بنا ہے
فردوس و جہنم تیری تخلیق سے قائم یہ فرق بدو نیک تیرے دم سے ہوا ہے (سلمان ندوی)
اوھی اللہ تعالیٰ الی بنی اسرائیل انہ من لم یقن با حمدا دخلتہ النار۔
 اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو صاف صاف الفاظ میں فرما دیا ( دیکھو اگرچہ فضلتکم علی العلمین۔کی شان تمہیں میں نے ہی عطا کی ہے لیکن اگر تم میرے محبوب پر ایمان نہیں لاؤ گے تو سیدے دوزخ میں جاؤ گے (امام ابو نعیم عن انس رضی اللہ عنہ )

زمین و زماں تمہارے لیے مکین و مکاں تمہارے لیے




(شعر نمبر01) 
زمین و زماں تمہارے لیے مکین و مکاں تمہارے لیے
چنین و چنان تمہارے لیے بنے دو جہاں تمہارے لیے
مشکل الفاظ کے معنی
*زماں --زمانہ * مکین -- مکان و جگہ میں رہنے والا * چنین و چنان -- ایسا ویسا یعنی ہر شئے 
مفہوم و تشریح
 حبیبی ، سیدی یارسول اللہ! ﷺ یہ ساری زمین آپ کی خاطر بنائی گئی ہے اور سارا زمانہ بھی آپ ہی کا ہے، یہ مکان (آبادیاں) بھی آپ کے لیے ہیں اور ان میں رہنے والی مخلوق بھی آپ ہی کے لیے ہے، یہ دنیا کی ساری رنگینیاں آپ کے دم قدم سے ہیں بلکہ دونوں جہاں ہی آپ کے لیے ہیں کیونکہ آپ وجہ تخلیق کائنات ہیں۔ جب خدا آپ کا ہے تو ساری خدائی بھی آپ کی ہے۔
؂ ان کی خاطر ہی بنائی ہے خدا نے دنیا ان کے دم سے ہے زمانے میں اُجالا دیکھو
 دشمنوں کے لیے چادر بھی بچھا دیتے ہیں ان کا ہر کام زمانے سے نرالا دیکھو


دہن میں زبان تمہارے لیے بدن میں ہے جاں تمہارے لیے





(شعر نمبر 02) 
دہن میں زبان تمہارے لیے بدن میں ہے جاں تمہارے لیے
ہم آئے یہاں تمہارے لیے اُٹھیں بھی وہاں تمہارے لیے
مشکل الفاظ کے معنی
*دہن - -منہ * بدن -- جسم * یہاں - - اس دنیا میں * وہاں -- میدان محشر میں 
مفہوم و تشریح
 اے میرے آقا ! ﷺ منہ میں زبان بھی آپ ﷺ ( کی تعریف ) کے لیے ہے اور جسم میں جان بھی آپ ﷺ کے لیے ہے۔ ہم اس جہان میں آئے بھی آپ ﷺ (کی اطاعت و محبت) کے لیے ہیں اور خدا کرے کہ قبروں سے اُٹھیں تو یہ اُٹھنا بھی آپ ﷺ بھی کے لیے ہو
؂؂ دی زباں حق نے ثنائے مصطفی کے واسطے دل دیا حُب حبیب کبریا کے واسطے

اصالت کل ، امامت کل، سیادت کل، امارت کل(شعر نمبر05)


(شعر نمبر05) 
اصالت کل ، امامت کل، سیادت کل، امارت کل
حکومت کل، ولایت کل ، خدا کے یہاں تمہارے لیے
مشکل الفاظ کے معنی
٭اصالت--بنیاد، اصلیت ٭ کل -- سب کی٭ امامت -- امام ہونا
      ٭سیادت--سرداری ٭ امارت -- حکومت، امیری ٭ ولایت --سلطنت 
مفہوم و تشریح
      آپ ﷺ اصل کل ، ( وجہء تخلیق کائنات) امام کل ( ساری کائنات کے امام و پیشوا ۔   اناقائد اذا وفدوا۔ تحت لوائی ادم و من سواہ ) سید کل ( سب کے سردار ۔ انا سید و لدادم) ہیں۔ دونوں جہاں کی سرداری، حکومت، ریاست و ولایت اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو ہی عطا فرمائی ہے۔
    (اعطیت مفاتیح کزائن الارض انا سید الناس یوم القیمہ)
 کوئی نہ تھا زمان و مکاں جب ، تو آپ تھے  یوں ماورائے قید زمان و مکاں ہیں آپ
 دنیا کی فکر کیا؟  عقبیٰ کا ذکر کیا؟  رحمت کناں یہاں ہیں تو شافع وہاں ہیں آپ

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا فتویٰ



حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا فتویٰ :

حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ : 
( کنت عند ابی بکر رضی اللہ عنہ ، فتغیظ علیٰ رجل ، فاشتد علیہ ، فقلت : ائذن لی یا خلیفۃ رسول اللّٰہ اضرب عنقہ قال : فاذھبت کلمتی غضبہ ، فقام فدخل ، فارسل الی فقال : ما الذی قلت آنفا ؟ قلت : ائذن لی اضرب عنقہ ، قال : اکنت فاعلا لو امرتک ؟ قلت : نعم قال : لا واللّٰہ ما کانت لبشر بعد رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم )
میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے پاس تھا آپ کسی شخص سے ناراض ہوئے تو وہ بھی جواباً بدکلامی کرنے لگا ۔ میں نے عرض کیا ۔ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ ۔ مجھے اجازت دیں ۔ میں اس کی گردن اڑا دوں ۔ میرے ان الفاظ کو سن کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا سارا غصہ ختم ہو گیا ۔ آپ وہاں سے کھڑے ہوئے اور گھر چلے گئے ۔ گھر جا کر مجھے بلوایا اور فرمانے لگے ابھی تھوڑی دیر پہلے آپ نے مجھے کیا کہا تھا ۔ میں نے کہا ۔ کہا تھا ۔ کہ آپ رضی اللہ عنہ مجھے اجازت دیں میں اس گستاخ کی گردن اڑا دوں ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرمانے لگے اگر میں تم کو حکم دے دیتا ۔ تو تم یہ کام کرتے ؟ میں نے عرض کیا اگر آپ رضی اللہ عنہ حکم فرماتے تو میں ضرور اس کی گردن اڑا دیتا ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ۔ نہیں ۔ اللہ کی قسم ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یہ کسی کے لئے نہیں کہ اس سے بدکلامی کرنے والے کی گردن اڑا دی جائے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرنے والے کی ہی گردن اڑائی جائے گی ۔

( رواہ ابوداود ، کتاب الحدود باب الحکم فیمن سب النبی صلی اللہ علیہ وسلم )

Saturday 25 March 2017

Pervez Musharraf ki islam dushmani (Allama khadim Hussain Rizvi )

janwar bhi jantay hain k gustakh Rasool wajabul qatal hain



تمام پیغمبروں کو رب تبارک وتعالیٰ نے معصوم پیدا فرمایا۔ عصمت انبیاء کا تقاضہ یہ ہے کہ ان خدا رسیدہ ہستیوں سے کوئی بات بھی ایسی
منسوب نہ کرے جو گستاخی ہو 

آپ ﷺ سے جانور بھی محبت کرتے اور سلام پیش کرتے اپنے مالکوں کے ظلم کی باتیں بتاتے اور آپ ﷺ کے گستاخوں کو جانوروں نے بھی مار کر جہنم رسید کیا غزوہ احد میں رخ انور کو زخمی کرنے والا بدبخت عبد اللہ بن قیمہ پر اللہ تعالیٰ نے ایک پہاڑی بکرا مسلط کر دیا جس نے اسے دوڑا دوڑا کر سینگ مار مار کر لہولہان کر کے اسے گرا دیا اور اس کے پرخچے اڑا دئیے جب تک وہ مرا نہیں سینگ مارتے رہا اس بد بخت کے مرنے کے بعد بکرا نے زور دار آواز نکالی مفسرین فرماتے ہیں کہ اس نے خوشی کا اظہار کیا اس سے یہ معلوم ہوا کہ جانور بھی سمجھتے ہیں کہ گستاخ رسو ل ﷺ واجب القتل ہے۔

Allama khadim Hussain Rizvi | LabBaik Ya Rasool Allah ﷺ Conference (AliP...

Friday 24 March 2017

(شعر نمبر03) فرشتے خدم رسول چشم تمام امم غلام کرم وجود و عدم ،



(شعر نمبر03) 
فرشتے خدم رسول چشم تمام امم غلام کرم
وجود و عدم ، حدوث و قدم جہاں میں عیان تمہارے لیے
مشکل الفاظ کے معنی
*خدم --جمع خادم کی خدمتگار * چشم -- نوکر (غیرت مند نوکر جو اپنے مالک کی خاطر ہر قسم کی قربانی دے * اُمم -- اُمت کی جمع کسی بھی نبی کے ماننے والے *وجودوعدم--ہونا نہ ہونا * حدوث و قدم -- نیا پرانا * عیاں --ظاہر
مفہوم و تشریح
اے میرے پیارے نبی! ﷺ فرشتے آپ کے خدمت گار ہیں (میدان بدر و دیگر مقامات پہ حضور علیہ السلام کی خدمت کے لیے فرشتے اترے) انبیاء کرام اور رسل عظام علیھم السلام آپ ﷺ کے خیرخواہ ہیں ( جیسا کہ آیہ ء میثاق سے ظاہر ہے لتؤ متن بہ ولتنصرنہ تم ضرور ضرور میرے نبی پر ایمان لانا اور ان کی مدد کرنا) تمام امتیں آپ ﷺ کے کرم کی بھکاری اور نوکر ہیں، وجود ہو یا عدم ( ہونا ہو یا نہ ہونا ہو) عالم حدوث ہو یا قدم ( زندگی و موت ، نیا و پرانا، رات و دن) ان سب کی جلوہ سامانیاں آپ کی ذات با برکات کے طفیل ہیں۔ 
؂ گر ارض و سما کی محفل میں لولاک لما کا شور نہ ہو یہ رنگ نہ ہو گلزاروں میں یہ نور نہ ہو سیّاروں میں
 (ظفر علی خاں)

غلاف کعبہ سے لپٹے ہوئے توہین رسالت ﷺ کے مرتکب کو قتل کرنے کا حکم حضور اکرم ﷺ نے دیا۔



غلاف کعبہ سے لپٹے ہوئے توہین رسالت ﷺ کے مرتکب کو قتل کرنے کا حکم حضور اکرم ﷺ نے دیا۔ 
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ ﷺ مکہ مکرمہ میں تشریف فرما تھے کسی نے حضور سے عرض کیا: (آپ ﷺ کی شان میں توہین کرنے والا ) ابن خطل کعبہ کے پردوں سے لپٹا ہوا ہے آپ ﷺ نے فرمایا اسے قتل کر دو 
(صحیح بخاری ،باب دخول الحرم و باب این رکز النبی ﷺ الرایہ یوم الفتح ، الصارم ا لمسلول علی شاتم الرسول ،) 
عبد اللہ بن خطل مرتد تھا جو رسول اللہ ﷺ کی ہجو میں شعر کہہ کر حضور ﷺ کی شان میں توہین کرتا تھا۔ اس نے دو گانے والی لونڈیاں اس لئے رکھی ہوئی تھیں کہ وہ حضور ﷺ کی ہجو میں اشعار گایا کریں۔ جب حضور اکرم ﷺ نے اس کے قتل کا حکم دیا تو اسے غلاف کعبہ سے باہر نکا ل کر باندھا گیا اور مسجد حرام میں مقام ابراہیم اور زم زم کنویں کے درمیان اس کی گردن اڑا دی گئی
( فتح الباری ، باب این رکز النبی ﷺ الرایہ یوم الفتح )۔
اس دن ایک ساعت کے لئے حرم مکہ کو حضور اکرم ﷺ کے لئے حلال قرار دیا گیا تھا بیت اللہ سے صرف چند قدم کے فاصلے پر اس کا قتل کیا جانا اس بات کی دلیل ہے کہ گستاخ رسول ﷺ باقی مرتد ین سے بدر جہا بدتر ہے

Wednesday 22 March 2017


(رباعی نمبر 08) یہ شہ کی تواضع کا تقاضا ہی نہی



(رباعی نمبر 08) 
یہ شہ کی تواضع کا تقاضا ہی نہیں
تصویر کھنچے ان کو گوارا ہی نہیں
                                      معنی ہیں یہ مانی کہ کرم کیا مانے                     
                                      کھنیچنا تو یہاں کسی سے ٹھہرا ہی نہیں                      
مشکل الفاظ کے معنی
*شہ --بادشاہ * تو اضع -- عاجزی * تقاضا -- طلب *گوارا--پسند * معنی -- مطلب، مقصد مفہوم و تشریح
تصویر نہ بن سکنے کی دوسری وجہ بیان ہو رہی ہے اور وہ یہ کہ ہمارے آقا ﷺ کی عاجزی و انکساری بے مثل و بے مثال ہی بھلا وہ کب چاہیں گے کہ میری تصویر بنے ( اور اس کی پوجا پاٹ شروع ہو جائے) یا پھر حضور ﷺ کے کرم نے یہ پسند ہی نہ کیا کہ تصویر کھنچے ، دراصل بات یہ ہے کہ ،،کھنیچنا،، کا لفظ ہی اس بارگاہ میں نہیں ہے کیونکہ کھنیچنا میں تو ،،لینے،، کا مفہوم پایا جاتا ہے جب کہ آپ تو ہر کسی کو دینے والے ہیں۔
؂ رسول خدا کی ثنا ہم کریں گے         پڑھیں گے درود اور دعا ہم کریں گے
رہیں گے رہِ مصطفی ہی کے راہی             یہ جیسے بھی ممکن ہوا ہم کریں گے

صلاح الدین ایوبی رحمتہ اﷲ علیہ



                        فاتح بیت المقدس حضرت صلاح الدین ایوبی رحمتہ اﷲ علیہ نے جب بیت المقدس کو فتح کیا تو آپ نے عام معافی کا اعلان کیا۔ لیکن ساتھ میں یہ بھی فرمایا کہ آج ہر ایک کے لئے معافی ہے سوائے ایک شخص کے جس نے میرے پیارے آقا ومولیٰ جناب محمدﷺ کی بارگاہ اقدس میں گستاخی کی‘ جب تک اس گستاخ کو انجام تک نہیں پہنچائوں گا چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ اس گستاخ رسول نے پوری امت مسلمہ کو چیلنج کیا تھا کہ (نعوذ باﷲ من ذالک) کہ کہاں ہے تمہارا محمدﷺ‘ آکے بیت المقدس کو کیوں نہیں چھڑاتا‘ حضرت صلاح الدین ایوبی رحمتہ اﷲ علیہ نے اس گستاخ رسول کو تلاش کرکے سب لوگوں کے سامنے قتل کیا اور للکار کر کہا کہ اس سلطنت میں گستاخ رسولﷺ کے علاوہ ہر ایک کو رہنے کی اجازت ہے۔ آپ نے اس گستاخ رسول کو چیلنج کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے آقاﷺ کو چیلنج کرنے والے گستاخ آج اس محمدﷺ کا غلام بیت المقدس کو آزاد کرنے آیا ہے۔

حضرت صلاح الدین ایوبی رحمتہ اﷲ علیہ نے اس گستاخ رسول کو واصل جہنم کرنے کے بعد سکون کا سانس لیا اور نبی کریمﷺ کے ہر امتی کو ناموس مصطفیﷺ پر مرمٹنے کا عملی درس دیا کہ گستاخ رسولﷺ کا انجام سوائے موت اور واصل جہنم کے اور کچھ نہیں (الروضتین فی اخبار الدولتین ج 2 ص 81)

اے عمر ! اس کو اندھامت کہو



عصماء نامی یہودیہ خبیثہ نے توہین رسالت کا ارتکاب کیا تو ۲۵رمضان ۲ھ ؁ میں ایک نابینا صحابی حضرت عمر بن عدی رضی ا للہ عنہ نے ا س کو کیفر کردار تک پہنچاکر اپنی نذر پوری فرمائی ان کے کارنامے کو دیکھ کرتاجدار عدالت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے رشک کرتے ہوئے فرمایا : انظر الیٰ ھٰذا الاعمیٰ تسرق فی طاعتہ اللہ ، ذرہ اس نابینا کو دیکھو کیسے چپکے سے اللہ کی اطاعت کر گزرا ، حضور تشریف فرماتھے آپ نے فرمایا : اے عمر ! اس کو اندھامت کہو اس کے دل کی آنکھ بہت تیز ہے (ابوداؤد )

ابولہب کا بد ترین انجام ہوا



                        میرے آقا و مولا جناب ِ محمد مصطفی ﷺ کے صحابہ نے تمام رشتہ دار وں کو ایک طرف بالائے طاق رکھتے ہوئے حضور ﷺ کے گستاخ کا سر قلم کر کے آپ کے سامنے لا کر رکھ دیا۔ جو گستاخ مسلمانوں کی تلواروں سے بچے رہے اللہ تعالیٰ نے ان کو سخت عذاب میں مبتلا فرمایا اور وہ انتہائی ذلت و رسوائی کا شکار ہوئے ابولہب کا بد ترین انجام ہوا ، لاش سڑ گئی تعفن پھیل گیا لکڑی اور پتھروں کے سہارے گڈھے میں دھکیل دیا گیا اس کی بیوی کا بھی انتہائی برا انجام ہوا قرآن و احادیث ، سیرت و تاریخ میں یہ ذکر صراحت کے ساتھ موجود ہے یہاں تک کہ گستاخ رسول ﷺ کو قبر نے اپنے اندر جگہ نہ دی۔
فَاعْتَبِرُوْ یٰٓاُ ولیِ الْاَبْصَارِ ( سورہ حشر ۵۹آیت ۲ )
اے صاحب نظر عبرت حاصل کرو۔ 
کہ گستاخ رسول کا ا نجام کیا ہے دریائے نیل نے بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے گستاخوں کو ہلاک کر کے فورا لاشوں کو باہر پھینک دیا تفسیروں میں اس کا ذکر بھی موجود ہے۔

(رباعی نمبر 09) ہوں اپنے کلام سے نہایت محظوظ




(رباعی نمبر 09) 
ہوں اپنے کلام سے نہایت محظوظ
بیجا سے ہے اَلُمِنَّۃُ لَلّٰہِ محفوظ
قرآن سے میں نے نعت گوئی سیکھی
یعنی رہے احکامِ شریعت ملحوظ
مشکل الفاظ کے معنی
*نہایت --بہت زیادہ * محظوظ -- لذت حاصل کرنے والے * بے جا -- بلا وجہ * اَلُمِنَّۃُ لَلّٰہِ --اللہ کے احسان و کرم سے( کلمہ ء شکر) * محفوظ -- بچاہوا * نعت گوئی -- نعت کہنا * احکام --حکم کی جمع * ملحوظ --خیال رکھا گیا
مفہوم و تشریح
میں اپنے کلام ( نعت مصطفی ﷺ ) سے بہت لطف اندوز ہوتا ہے اور لذت حاصل کرتا ہوں کیونکہ میں نے نعت رسول ﷺ لکھنے والی قلم سے کسی اور کی تعریف کبھی لکھی ہی نہیں اور اللہ کا احسان ہے کہ حضور ﷺ کی تعریف بھی وہی لکھی ہے جو آپ (ﷺ) کی شایان شان ہے، مبالغہ آرائی اور بے جا تعریف سے مکمل محفوظ رہا ہوں ۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ میں نے قرآن مجید سے نعت کہنا سیکھا ہے میرا مطلب ہے شرعی احکام کا پورا پورا خیال رکھا ہے۔

Allama khadim Hussain Rizvi | LabBaik Ya Rasool Allah ﷺ Conference (Sand...

Sunday 19 March 2017

آخر ایسی کونسی بات تھی جس کے کرنے سے غازی ممتازقادری شہید جیل سے رہا ہو ...

ناموسِ رسالت کا نابینا محافظ


ناموسِ رسالت کا نابینا محافظ 
حضرت سَیِّدْنا عبدْ اللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہْ تَعَالٰی عَنْہ کا بیان ہے کہ ایک نابینا شخص کی اْمِّ وَلَد لونڈی رسولِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو مَعَاذَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ گالیاں دیا کرتی اور بْرا بھلا کہا کرتی تھی وہ نابینا اسے منع کرتا مگر وہ باز نہ آتی وہ اسے جھڑکتا تھا مگر وہ نہ رکتی ، ایک رات جب اس عورت نے رسولْ اللہ صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو گالیاں دینا شروع کیں تو اس نابینا نے بھالا (دھاری دار آلہ ) لے کر اس کے پیٹ میں پیوست کر دیا اور اتنی زور سے دبایا کہ وہ ہلاک ہو گئی۔ صبح رسولِ اَکرم، شاہِ بنی آدم صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس اس بات کا تذکرہ کیا گیا تو آپ صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے لوگوں کو جمع کر کے فرمایا : جس شخص نے ایسا کیا ہے میں اسے قسم دیتا ہوں میرا اس پر حق ہے کہ وہ کھڑا ہو جائے۔ رسولْ اللہ صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی یہ بات سن کر وہ نابینا آدمی کھڑا ہو گیا اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا ڈگمگاتے قدموں سے آگے بڑھا حتی کہ نبی اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے جا کر بیٹھ گیا اور عرض گزار ہوا: یارسولَ اللہ! ﷺ میں اس لونڈی کا مالک تھا وہ آپ صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو گالیاں دیتی اور بْرا بھلا کہا کرتی تھی میں اسے منع کیا کرتا مگر وہ نہ مانتی ، میں اسے ڈانٹتا مگر وہ باز نہ آتی، اس کے بطن سے میرے موتیوں کی مانند دو بیٹے بھی ہیں اور وہ مجھ پر بہت مہربان تھی۔ مگر گزشتہ رات جب وہ آپ کو گالیاں دینے لگی تو میں نے بھالا لے کر اس کے پیٹ میں پیوست کر دیا اور اتنی زور سے دبایا کہ اسے قتل کر دیا۔ پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : تم سب گواہ ہو جاؤ کہ اس کا خون رائیگاں (ضائع) ہو گیا۔
(ابو داود،کتاب الحدود،باب الحکم فیمن سب النبی، ۴/۲۷۱، حدیث: ۱۶۳۴)

Friday 17 March 2017

(رباعی نمبر 06) تم جو چاہو تو قسمت کی مصیبت ٹل جائے کیونکہ کہوں ساعت سے قیامت ٹل جائے


(رباعی نمبر 06) 
تم جو چاہو تو قسمت کی مصیبت ٹل جائے
کیونکہ کہوں ساعت سے قیامت ٹل جائے
للہ اٹھا رُخِ روشن سے نقاب 
مولیٰ مری آئی ہوئی شامت ٹل جائے
مشکل الفاظ کے معنی
*مصیبت --دُکھ، پریشانی * ٹل جا ئے - -رفع دفع ہو جائے* ساعت -- مقررہ وقت *للہ --اللہ کے واسطے *نقاب-- پردہ * شامت نحووست، بدبختی 
مفہوم و تشریح
اے میرے آقا ! ﷺ میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ قیامت کی مصیبت ٹل جائے اور قیامت قائم ہی نہ ہو لیکن یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ اگر چاہیں تو میری بدبختی کی مصیبت تو ٹل سکتی ہے خدا کے لیے اپنے چہرۂ انور سے پردہ اُٹھاؤ تاکہ اے میرے آقا و مولیٰ! میرے اوپر آئی ہوئی نحوست تو ٹل جائے۔
؂کدوں تک غم دیاں سَٹاں رہوے گا شاد ایہہ سہندا ایہدا ھُن ہو گیا جثہ اے نیلا یا رسول اللہ ﷺ

(رباعی نمبر 05) کعبہ سے اگر تربتِ شہ فاضل ہے کیوں بائیں طرف اس کے لیے منزل ہے


(رباعی نمبر 05) 
کعبہ سے اگر تربتِ شہ فاضل ہے
کیوں بائیں طرف اس کے لیے منزل ہے
ان فکر میں جو دل کی طرف دھیان گیا
سمجھا کہ وہ جسم ہے یہ مرقدِ دل ہے
مشکل الفاظ کے معنی
*تربت شاہ --حضور ﷺ کا مزار پُر انور * فاضل - -فضلیت والا * منزل -- قیام گاہ، رہنے کی جگہ *دھیان -- توجہ *مرقد-- آخری آرام گاہ 
مفہوم و تشریح
میں اکثر اس بات پہ غور و فکر کرتا رہتا تھا کہ جب علماء کا اتفاق ہے کہ حضور ﷺ کی قبر انور کعبہ معظمہ سے افضل ہے تو پھر قبر انور کو کعبہ سے دائیں جانب ہونا چاہیے تھا کیونکہ دایاں بائیں سے افضل ہوتا ہے ۔ اسی سوچ و بچار میں رحمۃللعالمین کی رحمت کا جھونکا آیا اور میری توجہ دل کی طرف گئی تو مسئلہ حل ہو گیا کہ دل جو تمام اعضاء جسمانی سے افضل ترین ہے اور (جس کو عرش اللہ کہا گیا ہے) وہ بھی تو بائیں طرف ہوتا ہے، اسی لیے حضور ﷺ کا روضہ مبارک بائیں طرف ہے کہ کعبہ جسم کی طرح ہے اور حضور ﷺ کا مزار انور دل کی مانند ہے۔ 
؂ درد جامی ملے نعت خالد لکھوں اور انداز احمد رضا چاہیے

5 gustakh e RASOOL ﷺ ka anjam


یہ کیسے ممکن ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے حبیب کو تکلیفیں دی جائیں اور رب ّ عَزَّ وَجَلَّ ان گستاخوں کی خبر نہ لے۔ چنانچہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی تسکینِ خاطر کے لئے ارشاد فرمایا: 
اِنَّا کَفَیْنٰکَ الْمُسْتَہْزِءِ یْنَ (پ۱۴، الحجر:۹۵)
ترجَمہء کنز الایمان: بیشک ان ہنسنے والوں پر ہم تمہیں کفایت کرتے ہیں۔
صدرْ الافَاضِل حضرت علّامہ مولانا سَیِّد محمد نعیمْ الدین مْراد آبادی عَلَیْہِ رَحمَہْ اللّٰہِ الُہَادِی اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : کْفّارِ قریش کے پانچ سردار (۱) عاص بن وائل سہمی (۲) اسود بن مطلب (۳) اسود بن عبدِ یغوث (۴) حارث بن قیس اور ان سب کا افسر (۵) ولید ا بنِ مغیرہ مخزومی۔ یہ لوگ نبی کریم صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو بہت ایذا دیتے اور آپ کے ساتھ تمسخْر و استہزاء (ہنسی مذاق ) کرتے تھے۔ اسود بن مطلب کے لئے سیِّدِ عالَم صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے دعا کی تھی کہ یاربّ اس کو اندھا کر دے۔ ایک روز سیِّدِ عالَم صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم مسجد حرام میں تشریف فرما تھے ، یہ پانچوں آئے اور انہوں نے حسبِ دستور طعن و تمسخْر کے کلمات کہے اور طواف میں مشغول ہو گئے۔ اسی حال میں حضرت جبریل امین حضرت (محمد مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم) کی خدمت میں پہنچے اور انہوں نے ولید بن مغیرہ کی پنڈلی کی طرف اور عاص کے کَفِ پا کی طرف اور اسود بن مطلب کی آنکھوں کی طرف اور اسود بن عبد یغوث کے پیٹ کی طرف اور حارث بن قیس کے سر کی طرف اشارہ کیا اور کہا میں ان کا شر دفع کروں گا چنانچہ تھوڑے عرصہ میں یہ ہلاک ہو گئے۔ 
ولید بن مغیرہ تیر فروش کی دوکان کے پاس سے گزرا اس کے تہہ بند میں ایک پیکان چبھا مگر اس نے تکبّر سے اس کو نکالنے کے لئے سر نیچا نہ کیا اس سے اس کی پنڈلی میں زخم آیا اور اسی میں مر گیا۔ عاص ابنِ وائل کے پاؤں میں کانٹا لگا اور نظر نہ آیا اس سے پاؤں ورم کر گیا اور یہ شخص بھی مر گیا۔ اسود بن مطلب کی آنکھوں میں ایسا درد ہوا کہ دیوار میں سر مارتا تھا اسی میں مر گیا اور یہ کہتا مرا کہ مجھے محمد نے قتل کیا (صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم) اور اسود بن عبد یغوث کو استسقاء (پیٹ بڑھ جانے اور بہت زیادہ پیاس محسوس ہونے والا ایک مرض) ہوا اور کلبی کی روایت میں ہے کہ اس کو لْو لگی اور اس کا منہ اس قدر کالا ہو گیا کہ گھر والوں نے نہ پہچانا اور نکال دیا اسی حال میں یہ کہتا مر گیا کہ مجھ کو محمد (صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم) کے ربّ نے قتل کیا اور حارث بن قیس کی ناک سے خون اور پیپ جاری ہوا ، اسی میں ہلاک ہو گیا۔
گستاخانِ رسول تباہ و برباد ہوتے رہے، شَمعِ عِشْقِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم جلتی رہی اور اسلام غالب آتا رہا،

Thursday 16 March 2017

عتیبہ کو شیر نے پھاڑ ڈالا



عتیبہ کو شیر نے پھاڑ ڈالا
ایک مرتبہ ابو لہب کے بیٹے عتیبہ نے بارگاہِ نبوّت میں گستاخی کی یہاں تک کہ بدزبانی کرتے ہوئے حضور رحمۃْ للعالمین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم پر جھپٹ پڑا اور آپ کے مقدس پیراہن کو پھاڑ ڈالا۔ اس گستاخ کی بے ادبی سے آپ کے قلبِ نازک پر انتہائی رنج و صدمہ گزرا اور جوشِ غم میں آپ کی زبانِ مبارک سے یہ الفاظ نکلے:
اللّٰہْمَّ سَلِّطْ عَلَیْہِ کَلْباً مِّنْ کِلَابِکَ 
اے اللہ! اپنے کتّوں میں سے کسی کتّے کو اس پر مسلّط فرما دے۔ چنانچہ جب ابولہب اور عتیبہ دونوں تجارت کے لئے ایک قافلہ کے ساتھ ملکِ شام گئے تو رات کے وقت مقامِ زرقا میں ایک راہب کے پاس ٹھہرے۔ راہب نے قافلے والوں کو بتایا کہ یہاں درندے بہت ہیں اس لئے تمام لوگ ذرا ہوشیار ہو کر سوئیں۔ یہ سْن کر ابو لہب نے قافلے والوں سے کہا کہ اے لوگو! محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم) نے میرے بیٹے عتیبہ کے لئے ہلاکت کی دعا کی ہے۔ لہٰذا تم لوگ تمام تجارتی سامانوں کو اکٹھا کر کے اس کے اوپر عتیبہ کا بستر لگا دو اور سب لوگ اس کے ارد گرد سو جاؤ تا کہ میرا بیٹا درندوں کے حملے سے محفوظ رہے۔ چنانچہ قافلہ والوں نے عتیبہ کی حفاظت کا پورا پورا بندوبست کیا لیکن رات کے وقت اچانک ایک شیر آیا اور سب کو سونگھتے ہوئے کْود کر عتیبہ کے بستر پر پہنچا اور اس کے سر کو چبا ڈالا۔ لوگوں نے شیر کو تلاش کیا مگر کچھ بھی پتا نہیں چل سکا کہ یہ شیر کہاں سے آیا تھا اور کدھر چلا گیا۔ اس طرح آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو اذیّت دینے والا عتیبہ دنیا میں ہی بدترین موت کا شکار ہو کر واصِلِ جہنّم ہوا۔
(شرح المواھب ،باب فی ذکر اولادہ الکرام، ۴/۵۲۳،۶۲۳ ملخصاً)

Allama khadim Hussain Rizvi LaBBaik Ya RasOol Allah ﷺ ConFerenCe 23 ...

(رباعی نمبر 04) بوسہ گہ اصحاب وہ مہر سامی



(رباعی نمبر 04) 
بوسہ گہ اصحاب وہ مہر سامی
وہ شانہء چپ میں اس کی عنبر فانی
یہ طرفہ کہ ہے کعبہ جان و دل میں 
سنگِ اسود نصیب رکن شامی
مشکل الفاظ کے معنی
*بوسہ گہ --چومنے کی جگہ * اصحاب - -صحابہ کرام علیھم الرضوان * مہر سا می -- اُبھری ہوئی مہر نبوت جو آپ کے دو کندہوں کے درمیان تھی یا بائیں کندھے پہ جیسا کہ اعلیٰ حضرت نے خود فرمایا * شانہ چپ -- بایاں کندھا *عنبر فانی-- عنبر کی خوشبو سے مہکتی اور عنبر خالص کی شکل جیسی * طرفہ -- عجیب بات * سنگ اسود -- حجر اسود (کالا پتھر جو کعبہ کی دیوار میں نصب ہے) * رُکنِ شامی کعبہ کے ایک کونے کا نام 
مفہوم و تشریح
نبی اکرم ﷺ کی پشت انور پر بائیں کندھے کے قریب اُبھری ہوئی مہر نبوت جو عنبر خالص کی خوشبو اور رنگ میں تھی صحابہ کرام علیھم الرضوان اس کو بڑی محبت سے بوسے دیتے تھے۔ عجیب بات کہہ دوں! ہمارے دل اور ہماری جان کا کعبہ محمد رسول اللہ ﷺ کی ذات والا صفات ہے اور اس کعبہ کے رُکنِ شامی ( بائیں کندھے) کے پاس حجر اسود ( مہر نبوت کی شکل میں ) نصب ہے
؂ تاڑنے والے بھی قیامت کی نظر رکھتے ہیں پر نہیں ، طاقت پرواز مگر رکھتے ہیں

بال مبارک کو تکلیف پہنچانے والا


حضرت علیُّ المُرْتضیٰ شیر خدا کَرَّمَ اللّٰہُتَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمفرماتے ہیں کہ نبیِ مکرّم، رسولِ مُحتشَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ
وسلَّم 
نے اپنے ایک موئے مبارک کو پکڑکر ارشاد فرمایا :جس شخص نے میرے ایک بال کو تکلیف دی بے شک اس نے مجھے تکلیف دی اور جس نے مجھے تکلیف دی اس نے اللہ عَزَّ   وَجَلَّ کو تکلیف دی اور جس نے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کو تکلیف دی اس پر زمین وآسمان کے بھرنے کے برابر خدا کی لعنت۔ تو جب سرورِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے کسی بال مبارک کو تکلیف پہنچانے والا لعنتِ خداوندی کا مستحق ہے تو اس شخص کا کیا حال ہوگا جو محبوبِ خدا کی گستاخی کرکے آپ کی ذات کو تکلیف اور قلبِ نازنیں کو رنج پہنچائے ،ایسے بدبخت کو یقیناً قہرِ الٰہی کی مار پڑے گی اور اس کا نشان صَفحۂ  ہستی سے مٹ جائے گا۔

 کنزالعمال،کتاب الفضائل، باب فضائل النبی…الخ، ۱۲/۱۵۹، حدیث:۳۵۳۴۷

(رباعی نمبر 03) اللہ کی سر تا بقدم شان ہیں یہ


(رباعی نمبر 03) 
اللہ کی سر تا بقدم شان ہیں یہ
ان سا نہیں انسان وہ انسان ہیں یہ
قرآن تو ایمان بتاتا ہے انہیں
ایمان یہ کہتا ہے مری جان ہیں یہ
مشکل الفاظ کے معنی
*سر تا بقدم --سر سے لے کر پاؤں تک * ان سا - -آپ ﷺ جیسا 
مفہوم و تشریح
ہمارے آقا ﷺ سر انور کے بالوں سے لے کر پاؤں مبارک کے ناخنوں تک سراپا شان و معجزہ ہیں۔ آپ ایسے انسان ہیں کہ دنیا میں آپ جیسا انسان ہی نہیں ۔
قرآن تو ہمیں یہ بتاتا ہے حضور علیہ السلام ایمان ہیں مگر جب ایمان سے پوچھا! کہ تو بتا ہمارے آقا کیا ہیں تو ایمان نے وجد میں آ کر کہا 
وہ تو میری جان ہیں۔
؂خَلق میں انسان تھا اور خُلق میں قرآن تھا وہ کہ سر تا پا جمالِ سورہَ رحمن تھا
مدح دانائے سُبُل ، مولائے کل کیا کیجئے خلق پر جن کے شہادت آزا قرآن تھا
؂سر سے لے کر پاؤں تک تنویر ہی تنویر ہے جیسے منہ سے بولتا قرآن کی تفسیر ہے
محو حیرت ہے یہ دنیا مصطفی کو دیکھ کر وہ مصور کیسا ہو گا جس کی یہ تصویر ہے

Wednesday 15 March 2017

محبوبِ خدا کو تکلیف دینے والے پر لعنت



سرورِ کائنات،فخر موجودات 
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمکائنات کی سب سے مکرّم ومُعَظّم ہستی ہیں اور بارگاہِ الٰہی میں سب سے زیادہ مقبول ومحبوب ہیں ایسے میں اگر کوئی دُشْمنِ نبوّت پیارے آقا،مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمپر طعنہ زنی کرے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ خالقِ کائنات عَزَّ  وَجَلَّاس بات کو گوارا کرلے، وہ ہستی جنہیں حبیبِ خدا ہونے کا شرف حاصل ہواس کے مُتَعَلِّق کسی بھی قسم کے نازیبا الفاظ استعمال کرنا یا انہیں کسی بھی طرح سے تکلیف پہنچانا اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کو ہرگز ہرگز پسند نہیں بلکہ ایسی جسارت کرنے والوں کو تو دردناک عذاب کی وعید سنائی گئی ہے۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :وَالَّذِیۡنَ یُؤْذُوۡنَ رَسُوۡلَ اللہِ لَہُمْ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۶۱۱۰، التوبة:۶۱) ترجَمۂ کنز الایمان:اور وہ جو رسولُ اللہ کو ایذا دیتے ہیں ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
ایک اور مقام پر اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے ایسے لوگوں پر لعنت فرمائی۔ ارشادباری تعالیٰ ہے:اِنَّ الَّذِیۡنَ یُؤْذُوۡنَ اللہَ وَ رَسُوۡلَہٗ لَعَنَہُمُ اللہُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ اَعَدَّ لَہُمْ عَذَابًا مُّہِیۡنًا ﴿۵۷﴾ (پ۲۲، الاحزاب:۵۷) ترجَمۂ کنز الایمان:بیشک جو ایذا دیتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کو ان پر اللہ کی لعنت ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہنے ان کے کئے ذلّت کا عذاب تیار کر رکھا ہے ۔