Wednesday 19 April 2017

(شعر نمبر23) فَنَا بدرَت بقا بَپرَت زِہر دو جہت بگر دِسرت



(شعر نمبر23) 
فَنَا بدرَت بقا بَپرَت زِہر دو جہت بگر دِسرت
ہے مرکزیت تمہاری صفت کہ دونوں کماں تمہارے لیے                            
مشکل الفاظ کے معنی
*بدرت(بہ درت) -- آپ کے دروازے پر * بقا -- زندگی (فنا کی زد) * ببرت ( بہ برت -- آپ کے دامن میں ( اگر بپرت ہو تو معنی ہے طفیل و صدقہ) *زہر دو جہت -- دونوں طرف سے (فارسی) *بگر دست --آپ کے سرانور کے اردگرد * مرکزیت-- مرکز ہونا، دائرہ کے درمیان والا نقطہ * دونوں کماں -- (دنیا واور آخرت کی) دونوں کمانیں 
مفہوم و تشریح
فنا و موت ہو یا بقا و زندگی، سب آپ کے در اقدس کی لونڈیاں ہیں اور دو کمانوں کی طرف آپ کے سرِ انور کے ارد گرد دونوں طرف موجود و حاضر ہیں مگر مرکزیت آپ ہی کی ذات اقدس کو حاصل ہے۔ جس طرح دونوں کمانیں کماندار کے قبضے و اختیار میں ہوتی ہیں موت و حیات کا بھی آپ کو اختیار حاصل ہے، کہیں پتھروں اور لکڑیاں کو بلا یا جا رہا ہے تو کہیں چلنے، پھرنے، بولنے، سننے، والوں کو صُمّ’‘بُکْمُ عُمْیُ فرمایا جا رہا ہے اور شہید کو مردہ کہنے سے منع فرمایا جا رہا ہے کیونکہ ایمان و زندگی تو غلامی رسول ﷺ کا نام ہے اور کفر و موت رسول اللہ ﷺ سے بغض اور دوری کا نام ہے۔
؂ دور تھے اویس مگر ہو گے
قریب بوجہل تھا قریب مگر دور ہو گیا
           

No comments:

Post a Comment