Monday 6 March 2017

دور کیا جانئے بدکار پہ کیسے گزرے


(22) دور کیا جانئے بدکار پہ کیسے گزرے
تیرے ہی در پہ مرے بے کس و تنہا تیرا
مشکل الفاظ کے معنی
 * کیا جانئے -- کیا معلوم * کیسی گزر - -کیسی مصیبت آ جائے * در -- دروازہ *بیکس و تنہا -- بے یارو مدد گار 
مفہوم و تشریح
 یا رسول اللہ ! ﷺ کیا معلوم آپ کے در اقدس سے دور جاؤں تو کن مصیبتوں میں پھنس جاؤں لہذا آپ کا گنہگار اور بے یار و مددگار امتی آپ کے ہی در پر پڑا پڑا کیوں نہ مرے تاکہ قبر و حشر کی ہلاکتوں سے بچ کر ہمیشہ کا سکون پا لے؟
 اس شعر میں مدینہ شریف کی موت کی آرزو کی گئی ہے جس کی ترغیب اللہ کے محبوب ﷺ نے خود دی۔
من مات با لمدینہ کنت لہ سفیعا یوم القیمۃ ( خلا صۃ الوداء)
مدینہ میں مرنے والے کی میں آپ شفاعت کروں گا۔
ایک حدیث میں فرمایا
 من استطاع ان یموت بالمدینۃ فلیمت بھا فانی اشفع من یموت بھا ( مشکوۃ المصابیح)
 جس سے ہو سکے وہ مدینہ میں مرے تو مدینہ شریف میں ہی مرے کیونکہ مدینہ میں آ کر مرنا تمہارا کام ہے اور تمہاری شفاعت کر کے تمہیں اللہ رب العزت سے بخشوا لینا میرا کام ہے۔
 ایک جگہ فرما یا جو مدینہ میں مرے گا میں اس کے ایمان کی گواہی دوں گا ( عقیدہ درست ہونا ہر فضیلت کے لیے شرط اولین ہے
؂؂ مدینے کے خطے خدا تجھ کو رکھے غریبوں فقیروں کے ٹھرانے والے
 (مدینہ شریف کے فضائل احقر کی کتاب ،، شان مصطفی ﷺ بز بان مصطفی ﷺ بلفظ آنا ،، میں تفصیلاً پڑھیں
؂ جب مدینے کی بات ہوتی ہے وجد میں کائنات ہوتی ہے
 لیلۃ القدر کو جو شرما دے وہ مدینے کی رات ہوتی ہے

No comments:

Post a Comment