Monday 6 March 2017

موت سنتا ہو ں تلخ ہے زہر ابہ ناب


(21) موت سنتا ہو ں تلخ ہے زہر ابہ ناب
کون لا دے مجھے تلووں کا غسالہ تیرا 
مشکل الفاظ کے معنی
 * تلخ -- کڑوی (فارسی) مراد ہے بہت بڑی آفت و مصیبت * زہرابہ - -مرکب ہے زہرا اور آب سے بمعنی زہر والا پانی ، آخر پہ ھا ہے جو اپنے ماقبل پہ حرکت کو ظاہر کرنے کے لیے لگائی جاتی ہے جیسے قرآن پاک میں ھا سکتہ ہے * ناب -- خالص ، اصلی، زہرابہ کا معنی ہوا خالص زہر آلود پانی *تلووں -- پاؤں * غسالہ دھون-- یعنی وہ پانی جس  سے آپ ﷺ نے قدموں کو دھویا ، اس پانی کو ایک جگہ اعلیٰ حضرت رحمتہ اللہ علیہ نے آب حیات لکھا ہے
؂جس کے قدموں کا دھوون ہے آب حیات
مفہوم و تشریح
 یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے سنا ہے کہ موت بہت بڑی آفت اور خالص زہر ملے پانی کی طرح ہے لیکن اس کی کڑواہٹ کو اگر کوئی شے مٹھاس میں بدل سکتی ہے تو وہ آپ ﷺ کے قدموں سے اترنے والا پانی ہے، کاش! مجھے کوئی حضور ﷺ کے قدموں کا دھوں لا دے تاکہ قبر میں موت کے وقت پئے جانے والے زہریلے اور کڑوے پانی کا زہریلا پن اور کڑواہٹ دور ہو جائے۔
 اس لیے صحابہ کرام علیہم الرضوان حضور ﷺ کے وضو کے مستعمل پا نی کو زمین پر نہیں گرنے دیتے تھے (بخاری شریف) اور حضور ﷺ کے تبرکات کو سنبھال کر رکھتے تھے اور بعد از وفات قبر میں اپنے ساتھ دفن کرنے کی وصیعت فرماتے تھے کیونکہ ان سے موت کی تلخی ختم ہو جاتی ہے اور موت ریحانۃ الجنۃ جنت کا پھول بن جاتی ہے۔ یہی و جہ ہے کہ حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ کی موت کا وقت آیا تو گھر والے رو رہے ہیں اور آپؓ مسکرا ر ہے ہیں کہ آج حضور ﷺ کی بارگاہ میں جانے والا ہوں۔
؂؂نشان مرد مومن باتو کریم چوں مرگ آید تبسم برلب اوست

No comments:

Post a Comment