Thursday 30 March 2017

گستاخِ رسول ابو جہل کا انجام:






گستاخِ رسول ابو جہل کا انجام:
سیدنا عبدالرحمن بن عوف سے روایت ہے کہ اُنہوں نے کہا: میں بدر والے دن صف میں کھڑا تھا۔ میں نے اپنے دائیں بائیں جانب نظر ڈالی تو دیکھا کہ میرے دونوں طرف دو نوجوان انصاری لڑکے کھڑے ہیں۔ میں نے تمنا کی: کاش !میرے نزدیک کوئی طاقتور اور مضبوط آدمی ہوتے۔ ا ن میں سے ایک مجھے میرے پہلو میں ہاتھ مار کرکہنے لگا:
«یا عم! هل تعرف أباجهل؟» ''چچا !کیا تم ابوجہل کو پہچانتے ہو؟''میں نے کہا: ہاں ، بھتیجے!تمہیں اس کی کیا غرض ہے؟ اُس نے کہا :«أُخبرت أنه یسبّ رسول الله ﷺ والذي نفسي بیده لئن رأیته لا یفارق سوادي سواده حتی یموت الأعجل منا»
''مجھے خبر دی گئی ہے کہ وہ رسو ل اللہﷺ کو گالی دیتا ہے۔ اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر میں نے اسے دیکھ لیا تو میرا جسم اس کے جسم سے اتنی دیر تک جدا نہیں ہوگا جب تک ہم میں سے جس کو جلدی موت آنی ہے، آجائے۔''
عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ مجھے اس نوجوان لڑکے کے جذبات پر بڑا تعجب ہوا۔پھر مجھے دوسرے لڑکے نے بھی اسی طرح پہلو میں ہاتھ مارا او راُس جیسی بات کہی۔ اتنے میں میری نظر ابوجہل پر پڑی۔ وہ لوگوں میں گھوم رہا تھا۔ میں نے کہا: کیا تم دیکھتے نہیں کہ وہ ابوجہل ہے جس کے بارے میں تم دونوں سوال کررہے تھے۔ابن عوف کہتے ہیں: وہ دونوں جلدی سے اس کی طرف دوڑے اور دونوں نے اس پر تلوار کا وار کیا یہاں تک کہ اسے جہنم رسید کردیا۔ پھر وہ رسول اللہﷺکےپاس آئے اور آکر آپ کو خبر دی۔ آپﷺ نے پوچھا «أیکما قتله؟»تو دونوں میں سے کس نے اس کو قتل کیا ؟ اُن دونوں میں ہر ایک کہنے لگا: ''أنا قتلته''میں نے اسے قتل کیا ہے۔ آپﷺنے فرمایا: «هل مسحتما سیفیکما؟» ''کیا تم دونوں اپنے تلواریں صاف کردی ہیں؟ اُنہوں نے کہا: نہیں آپﷺنے ان دونوں تلواروں پر نظر دوڑائی اور فرمایا: «کلاکما قتله»تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے اور ابوجہل کا پہنا ہوا سامان وغیرہ معاذ بن عمرو بن الجموع کو عطا کردیا۔
اور وہ دونوں نوجوان لڑکے معاذ بن عمرو بن جموع اور معاذ بن عفراء تھے۔
صحیح مسلم:42‎ ‎‎/1752، صحیح البخاري (3141) مع فتح الباري:7‎ ‎‎/422، مسند أحمد: 3‎ ‎‎/207(1672)، صحیح ابن حبان(4840) 11‎ ‎‎/172، مسند أبي یعلی (866) 2‎ ‎‎/170، المستدرك علی الصحیحین للامام الحاکم:3‎‎‎ /425، السنن الکبری للبیهقي:6‎ ‎‎/305، 306، البحر الذخار المعروف بمسند البزار:3‎‎ ‎/225 (1013)، مسندالشاشي:(248)1‎‎‎/279

اورصحیح البخاري (رقم الحديث:3988) میں ہے کہ عبداللہ بن عوف کہتے ہیں: «فأشرت لهما إلیه فشدّا علیه مثل الصقرین حتی ضرباه وهما ابنا عفراء»
''میں نے ابوجہل کی طرف ان دونوں کو اشارہ کیا ۔وہ دونوں لڑکے دو عقابوں کی طرح اس پر شدت سے ٹوٹ پڑے یہاں تک کہ اسے واصل جہنم کردیا او روہ دونوں عفراء کے بیٹے تھے۔''

No comments:

Post a Comment