Saturday 8 April 2017

(شعر نمبر14) ذنوب فنا عیوب ہبا قلوب صفا خطوب روا



(شعر نمبر14) 
ذنوب فنا عیوب ہبا قلوب صفا خطوب روا
یہ خوب عطا کروب زُد ا پئے دل و جاں تمہارے لیے
مشکل الفاظ کے معنی
*ذنوب --ذنب کی جمع بمعنی گناہ * فنا -- ختم، خاتمہ * عیوب -- عیب کی جمع برائی ، خرابی * خطوب -- بضم الخاء والطاء) اور خطب بفتح الخاء بمعنی بڑا اہم کام * روا -- جائز یعنی حاجت پوری ہونا 
*زُدا -- ہے یعنی دکھ دور کرنے والے ، مرکب فاعلی*پئے -- واسطے 
مفہوم و تشریح
محبوب خدا کی طرف سے ملنے والے عطیات پہ تو زرا غور کرو! گناہ جل کر راکھ ہو رہے ہیں بلکہ ( یُبَدِّ لُ اللّٰہُ سَیِّاٰ تِھِمْ حَسَنٰتٍ )نیکیوں میں تبدیل ہو رہے ہیں، ہماری بدیاں خاک بن کر ہوا میں اُڑ رہی ہیں ( التائب من کمن لا دنب لہ حدیث) اہل ایمان کے دل شیشے کی طرح صاف و شفاف ہو رہے ہیں ( اَفَمَنْ شَرَحَ اللّٰہُ صَدْرَہ‘ لَلْاِسْلَامِ فَھُوَ عَلیٰ نُوْرٍ مِّنْ رَّبِّہٰ) بڑے بڑے عقدے، لا نیحل مسائل اور مصیبتوں کے پہاڑ جل کر بھسم ہو رہے ہیں، یہ عطائیں جو ہمارے درد و آلام کو ختم کر رہی ہیں ، جن سے ہمارا دل اور ہماری جان کو جان کے لالے پڑے ہوئے تھے بتاتے کیوں نہیں یہ ہمیں کس کے قدموں کی طفیل ملی ہیں؟ اے میرے آقا ! ﷺ میں ہی آپ کی امت کو بتا دوں کہ یہ سب کچھ ہمیں صرف آپ کی وجہ سے ملا ہے۔
لٰہذا اے امت مصطفی ﷺ اپنے پیارے نبی کی با برکت قدموں کے ساتھ نسبت غلا می کو مضبوط کر لو۔
؂ دونوں عالم میں تمہیں مقصود گر آرام ہے ان کا دامن تھام لو جن کا محمد نام ہے

No comments:

Post a Comment