Monday 24 September 2018

08 یہی کہتی ہے بلبل باغ جناں کہ رضا کی طرح کوئی سحر بیان


(شعر نمبر08)
یہی کہتی ہے بلبل باغ جناں کہ رضا کی طرح کوئی سحر بیان
نہیں ہند میں واصف شاہ ہدی مجھے شو خئی طبع رضا کی قسم             
مشکل الفاظ کے معنی:
* جناں۔ جنت *سحربیاں جادو بیاں ،صیح و بلیغ ، دل موہ لینے والا مقررو خطیب *ہبند ۔۔ پاک و ہند (اس وقت یہی ہند تھا ) *واصف۔تعریف کرنے والا * شاہ ہدی ہدایت دینے والا بادشاہ یا ہدایت کا بادشاہ یعنی حضور ﷺ * شوخی بت باکی ، بار و ادا، نخرہ * طبع 150 طبیعت۔ 
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
یا رسول اللہ ﷺ ! آپ ؐ کی رحمت کا دامن تھام کے اور آپؐ کے کرم پر مچل کر آپ ؐ کے در کا گدا عبد مصطفی، احمد رضا اپنی شوخی طبیعت کے تقاضائے سے عرض کر رہا ہے کہ جنت کی بلبلیں کہتی ہوں گی کہ ہندوستان میں احمد رضا جیسا اللہ کے محبوب کی تعریف کرنے والا فصیح بلیغ کوئی نہیں ہے اور یہ بات وہ رضا کی شوخی طبع کی قسم اٹھا کر کہہ رہی ہوں گی ۔
اعلی حضرت غیروں کی نظر میں
اعلی حضرت امام اہل سنت کا یہ شعر بطور تحدیث نعمت ہے اور اس کی نہ صرف گنجائش بلکہ اس کا حکم قرآن پاک میں موجود ہے واما بنعمۃ ربک فحدث (الضحیٰ) اور اپنے رب کی نعمت کا چرچا کیجئے۔
اور یہ ایک ایسی حقیقت بھی ہے کہ جس ( عظمت احمد رضا) کو اپنے تو اپنے ان کے مخالفوں نے بھی دبے لفظوں میں تسلیم کیا ہے۔ کوثر نیازی صا حب کا مقالہ ایک ہمہ جہت شخصیت ‘ ‘شبلی نعمانی اور سلمان ندوی کے اعلی حضرت کے بارے میں تاثرات۔ ر سالہ الندوہ ۔ اکتوبر ۱۹۱۴ ء و اگست۱۹۱۳ء ص ۱۷ ) مولوی فضل عظیم بہاری اہل حدیث عالم (اخبار ہند میرٹھ۱۴ ستمبر ۱۹۱۳ء) جو ساری عمر اعلیٰ حضرت کو بدعتی کہتے رہے اور جب آپ ؒ کا فتاویٰ رضوی و فتا ویٰ افریقہ ہاتھ لگا تو کہتے ہیں کہ میرے دل میں جو ان کے بارے میں غلط فہمی تھی وہ دور ہو گئی اور میں یہ تسلیم کیے بغیر نہیں رہ سکا کہ موجودہ دور میں اگر کوئی محقق عالم دین ہے تو وہ احمد رضا خاں بریلوی ہے۔
مولانا محمد علی جوہر نے کئی اختلافات کے باوجود کہا کہ احمد رضاخان بریلوی اس دور کے سب سے بڑے محقق ، اویب، شاعر، مدقق اور مرد حق ہیں ، بلا شبہ ایسی ہستیوں کا جو د ہمارے لیے مرہون منت ہے (روز نامہ خلافت بحوالہ طمانچہ ص ۳۸ )
اسی طرح کے تعریفی کلمات امام اہل سنت کے متعلق * اشرف علی تھانوی نے اشرف السونح اور رسالہ النور میں۔ *انور شاہ کشمیری کے رسالہ دیو بند ۱۳۳۰ھ میں۔* مولوی اعز ازعلی شیخ الادب دارالعلوم دیوبند کے رسالہ نور۱۳۴۲ھ میں۔ *شبیر احمدعثمانی کے ہادی دیو بندذی الحجہ ۱۳۶۹ھ میں۔* شورش کاشمیری کے چٹاں اپریل ۱۹۶۳ء میں ۔* مولانا مودودی کے ہفت روزہ شہاب لاہورنومبر ۱۹۶۲ء میں *شیعہ مجتہد سید عباس رضوی آف بمبئی کے ما نامہ المیزان بمبئی جون ۱۹۷۶ء میں۔ *اہل حدیث فاضل ڈاکٹر پروفیسر محی الدین الوائی جامعہ از ہرمصر کے المیزن بمبئی امام احمد رضا نمبر ۱۹۷۶ء میں اور*حکیم عبدالحئی کے نزہتہ الخواطر مطبوعہ حید ر آ با دکن میں دیکھ کر آپ اگر انصاف پسند ہیں تو یہ کہے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ 
؂ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم 
جس سمت آ گئے ہو سکے بٹھا دیئے ہیں                 
الفضل ما شھدت بہ الاعداء
فضیلت وہ کہ جس کی گواہی دشمن بھی دے اور جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے
یہ رضا کے نیزے کی مار ہے کہ عدد کے سینے میں غار 
کسے چارہ جوئی کا وار ہے کہ یہ وار وار سے پار ہے                

No comments:

Post a Comment