Tuesday 2 October 2018

کیا اس کو گرائے دہر جس پر تو نظر رکھے

(شعر نمبر04)
کیا اس کو گرائے دہر جس پر تو نظر رکھے
خاک اس کو اٹھائے حشر جو تیرے گرے دل سے
مشکل الفاظ کے معنی
*دہر۔زمانہ *حشر قیامت کا ون (جمع ہونے کا دن)* گرے دل سے ۔ دل سے اتر جائے 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
اے میر ے پیارے آقا ! ﷺ زمانہ اس خوش نصیب کا کیا بگاڑ سکتا ہے جس پر آپ ﷺ کی نگاہ کرم ہو ، اور اس بد نصیب کو تو حشر بھی نہ اُٹھا سکے گا جس کو آپ ﷺ نے اپنے دل سے گرا دیا اور اس سے نگاہ کرم پھیر لی۔ حشر اس کو خاک اُٹھائے گا؟ کا یہ مطلب نہیں کہ وہ حشر کے دن قبر سے نہ اُٹھے گا اور حساب و کتاب اس کا نہ ہو گا۔ بلکہ بطور محاورہ وہ جملہ استعمال ہوا ہے کہ اس کی حشر کے دن بھی دستگیری کرنے والا کوئی نہ ہو گا جس سے آپ ﷺ نے نگاہیں پھر لیں ۔ اور نہ ہی اُٹھنا اور گرنا کا یہ معنی ہے کہ زمین سے اُٹھنا اور زمین پر گرانا مراد ہو بلکہ نیک بختی اور بد بختی مراد ہے۔ عموماً حشر کا لفظ انتہائی بات کے لئے استعمال ہوتا ہے مثلاً فلاں نے تو حشر کر دیا ہے۔ مطلب یہ کہ جس سے حضور ﷺ نے نگاہ رحمت پھیر لی وہ پھر ایسا گرے گا کہ حشر تک نہ اُٹھ سکے گا۔
؂ تیری نظر سے سب کی سلامت ہے زندگی تیرا کرم نہ ہو تو قیامت ہے زندگی 

No comments:

Post a Comment