Tuesday 2 October 2018

بہکا ہے کہاں مجنوں لے ڈالی بنوں کی خاک

(شعر نمبر05)
بہکا ہے کہاں مجنوں لے ڈالی بنوں کی خاک
دم بھر نہ کیا خیمہ لیلیٰ نے پرے دل سے 

مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
ارے پگلے مجنوں! تو کہاں بہکا اور بھٹکا پھرتا ہے اور جنگلوں کی خاک چھان رہا ہے تیری لیلیٰ نے تو تجھے ایک لمحہ کے لیے بھی اپنے خیمے سے جدا نہیں کیا۔ دیوانے ہم سے ذرا پوچھ جدائی کے صدمے کیا ہوتے ہیں ، جو محبوب کے قدموں سے جدا ہو رہے ہیں تو دل پر آرے چل رہے ہیں۔
یا اس کا مطلب یہ ہے کہ جو مجنوں (اعلی حضرت) کبھی اپنے محبوب کے در اقدس سے کبھی جدا نہ ہوا تھا وہ مدینے سے واپس آ کر اب ہندوستان کے جنگوں کی خاک چھان رہا ہے۔
لیکن یہ معنی اس لیے مناسب نہیں ہے کہ ایک واقعہ کے ضمن میں جب اعلی حضرت نے اختر ہا پوری کی نعت کی تصحیح کرتے ہوئے ؂مجنوں کھڑے ہیں خیمہ لیلیٰ کے سامنے۔ کے مصرعہ کے متعلق فرمایا تھا کہ یہ شعر سرکار کے شایان شان نہیں ہے کیونکہ اس میں روضہ اقدس کو خیمہ لیلیٰ سے تشبیہ دی گئی ہے۔ لہذا یوں کہو ‘‘ ؂ کہ قدسی کھڑے ہیں عرش معلی کے سامنے۔
تو وہاں اعلی حضرت جن الفاظ کو سرکار کی شان کے لئے غیر مناسب قرار دیں یہاں خود بعینہ وہی الفاظ کیسے استعمال کر سکتے ہیں ۔
؂ ادب گاہیست زیر آسمان از عرش نازک تر نفس گم کردہ می آید جنید و بایزید ایں جا 

No comments:

Post a Comment