https://web.facebook.com/imranrizvi9292 + Dushman-e-Ahmad pe shiddat kijiye + Mulhidon ki kya murawat kijiye + Zikr un ka cheriye har baat mein + Cherna shaytaan ka aadat kijiye + Ghaiz mein jal ja'ein be'deno K dil. + Yaa Rasool Allah (S.A.W) ki Kasrat kijiye + Misl-e Faras zalzalay hoon Najd mein + Zikr-e Aayaat-e Wiladat kijiye
Saturday, 6 May 2017
Friday, 5 May 2017
(شعر نمبر08) پھول کیا دیکھوں میری آنکھوں میں
(شعر نمبر08)
پھول کیا دیکھوں میری آنکھوں میں
دشت طیبہ کے خار پھرتے ہیں
مشکل الفاظ کے معنی
*دشت طیبہ -- مدینے کا جنگل * خار -- کانٹا
مفہوم و تشریح
اے پھولو! مجھے معذور سمجھو، میں تمہیں نہیں دیکھ سکتا کیوں کہ میری آنکھوں میں مدینے کے کانٹے ایسے بس گئے ہیں کہ اب دنیا کے پھولوں سے زیادہ مدینے کے کانٹوں کی محبت دل میں سما گئی ہے۔
علم و حکمت کے بے تاج بادشاہ، عظیم المرتبت محدث، فقیہہ اعظم، پاسبانِ ناموسِ رسالت ﷺ ، امام اہل سنت ، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے اشعار میں نبی اکرم ﷺ سے محبت کی وہ داستاں رقم کی کہ قیامت تک عاشقان رسول ﷺ کے دلوں کو عشق رسول ﷺ سے معطر کرتے رہے گی۔ ایک جگہ مزید فرماتے ہیں
’’خارِ صحرائے مدینہ نہ نکل جائے کہیں
وحشتِ دل نہ پھرا بے سر و ساماں ہم کو‘‘
خارِ صحرائے نبی پاؤں سے کیا کام تجھے
آ مِری جان مِرے دل میں ہے رستہ تیرا
(مولانا حسن رضا خان)
درد جو مجھ کو میسر ہے وہ ہر اِک کو نہیں
یہ عجب درد ہے، اس میں ہے بلا کی تسکیں
کھیل سارا مجھے ڈر ہے نہ بگڑ جائے کہیں
’’خارِ صحرائے مدینہ نہ نکل جائے کہیں
وحشتِ دل نہ پھرا بے سر و ساماں ہم کو‘‘
(صاحبزادہ ابو الحسن واحدؔ رضوی)
Thursday, 4 May 2017
(شعر نمبر07) جان ہیں جان کیا نظر آئے
(شعر نمبر07)
جان ہیں جان کیا نظر آئے
کیوں عدو گردِ غار پھرتے ہیں
مشکل الفاظ کے معنی
*جان -- روح * عدو -- دشمن * گرد غار -- غار کے ارد گرد
مفہوم و تشریح
غار ثور میں (ہجرت کی رات) قیام کے دوران دشمن غار کے دہانے پہ چلے آئے اور اِدھر اُدھر پھرتے رہے مگر میرے آقا ﷺ ان کو نظر نہ آئے اس لیے کہ آپ روح اور جانِ کائنات ہیں اور جان بھلا کب نظر آتی ہے اور آپ تو ایمان کی بھی جان ہیں
قرآن یہ کہتا ہے کہ ایمان ہیں یہ
جان ہیں جان کیا نظر آئے
کیوں عدو گردِ غار پھرتے ہیں
مشکل الفاظ کے معنی
*جان -- روح * عدو -- دشمن * گرد غار -- غار کے ارد گرد
مفہوم و تشریح
غار ثور میں (ہجرت کی رات) قیام کے دوران دشمن غار کے دہانے پہ چلے آئے اور اِدھر اُدھر پھرتے رہے مگر میرے آقا ﷺ ان کو نظر نہ آئے اس لیے کہ آپ روح اور جانِ کائنات ہیں اور جان بھلا کب نظر آتی ہے اور آپ تو ایمان کی بھی جان ہیں
قرآن یہ کہتا ہے کہ ایمان ہیں یہ
ایمان یہ کہتا ہے کہ میری جاں ہیں یہ
اور جب ایمان نظر نہیں آتا تو ایمان کی جان کیسے نظر آئے اور پھر
ہر ایک کا حصہ نہیں دیدار کسی کا
اور جب ایمان نظر نہیں آتا تو ایمان کی جان کیسے نظر آئے اور پھر
ہر ایک کا حصہ نہیں دیدار کسی کا
بوجھل کو محبوب دکھائے نہیں جاتے
اسی لیے تو حاضر و ناظر ہونے کے باوجود نظر نہ آئے نہ ہجرت کی رات نہ غار ثور میں ، تو جب ان کو نظر نہ آئے ( حالانکہ سورۃ یسن شریف کی تلاوت کرتے جا رہے ہیں اور کافروں کے سروں میں مٹی ڈال کر جا رہے ہیں) تو آج بھی اگر حاضر و ناظر ہونے کے باوجود نظر نہ آئیں تو کوئی تعجب نہیں ، بڑوں کو نظر نہ آئے تو چھوٹوں کو کیا آئیں گے، اصل بات وہی ہے کہ
بوجھل کو محبوب دکھائے نہیں جاتے
مولانا ابو النور اس شعر کی شعرح میں لکھتے ہیں ۔
حضور سرور عالم ﷺ جان دو عالم ہیں جسم میں جان نہ ہو تو جسم بیکار اور مردہ کہلاتا ہے اسی طرح اگر حضور ﷺ نہ ہوتے اور نہ ہوں تو عالم نہ ہوتا نہ ر ہتا
چناچہ اعلیٰ حضرت ہی ایک دوسرے مقام فرماتے ہیں
وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو
جاں ہیں وہ جہاں کی جاں ہے تو جہاں ہے
اسی لیے تو حاضر و ناظر ہونے کے باوجود نظر نہ آئے نہ ہجرت کی رات نہ غار ثور میں ، تو جب ان کو نظر نہ آئے ( حالانکہ سورۃ یسن شریف کی تلاوت کرتے جا رہے ہیں اور کافروں کے سروں میں مٹی ڈال کر جا رہے ہیں) تو آج بھی اگر حاضر و ناظر ہونے کے باوجود نظر نہ آئیں تو کوئی تعجب نہیں ، بڑوں کو نظر نہ آئے تو چھوٹوں کو کیا آئیں گے، اصل بات وہی ہے کہ
بوجھل کو محبوب دکھائے نہیں جاتے
مولانا ابو النور اس شعر کی شعرح میں لکھتے ہیں ۔
حضور سرور عالم ﷺ جان دو عالم ہیں جسم میں جان نہ ہو تو جسم بیکار اور مردہ کہلاتا ہے اسی طرح اگر حضور ﷺ نہ ہوتے اور نہ ہوں تو عالم نہ ہوتا نہ ر ہتا
چناچہ اعلیٰ حضرت ہی ایک دوسرے مقام فرماتے ہیں
وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو
جاں ہیں وہ جہاں کی جاں ہے تو جہاں ہے
جان ہمارے جسم میں ایک ہوتی ہے اور ایک ہوتے ہوئے جسم کے ہر عضو میں اور بال بال میں موجود ہے۔ جو جان ہاتھ میں ہے وہی پیروں میں بھی ہے اور جو جان کانوں میں ہے وہی آنکھوں میں بھی ہے۔ اسی لیے جسم کے کسی حصہ کو کوئی تکلیف پہنچے تو جان بے چین ہو جاتی ہے۔ اسی طرح سارے جہاں کی ایک ہی جان ہے اور وہ حضور ﷺ ہیں اہل جہاں میں سے کسی کو کوئی تکلیف ہو تو حضور ﷺ پر وہ شاق گزرتی ہے آیت عَزِیُز’‘ مَا عَنِتُّمْ اس امر پہ شاید ہے کسی عضو کی تکلیف پر ضروری ہے کہ اس کا جان سے تعلق ہو تب جان کو اس کی تکلیف کا احساس ہو گا اور اگر جسم کا کوئی حصہ کاٹ کر جسم سے الگ کر دیا جائے تو وہ حصہ جان سے متعلق نہیں رہتا۔ تو اب اس عضو کو چاہے کیڑے مکوڑے کھا جائیں تو جان کو علم تو ہو گا مگر پرواہ نہ ہو گی۔ یونہی جن کا تعلق حضور سرور دو عالم ﷺ سے موجود ہے ان کی تکلیف حضور ﷺ پر شاق گزرتی ہے اور جو اس جان عالم ﷺ سے کٹ کر الگ ہو چکے کفار و مرتدین کی طرح ۔ ان کو جہنم کی آگ بھی کھا جائے تو سرکار ﷺ کو اس سے کیا ؟ ہاں حضور ﷺ اپنے غلاموں کے لئے چاہیں گے کہ انہیں کوئی تکلیف نہ ہو۔
یہ جان جسم میں موجود ہوتی ہے مگر آج تک جان کو کسی نے دیکھا نہیں چنانچہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
تن ز جان و جاں زتن مستور نیست لیک دید جاں را دستور نیست
یعنی جسم سے جان اور جان سے جسم پوشیدہ نہیں مگر جان کے دیکھنے کا دستور نہیں یہی وجہ ہے کہ ایک مرتبہ ابولہب کی بیوی ایک پتھر اٹھائے ہوئے اس ارادہ سے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے گھر آئی کہ میں محمد (ﷺ) کو اس سے ماروں گی ۔ ( معاذ اللہ) اس وقت حضور ﷺ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے تھے باوجود سامنے تشریف فرما ہونے کے حضور ﷺ ابو لہب کی بیوی کو نظر نہ آئے۔ اور وہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے پوچھنے لگی کہ تمہارا دوست محمد ( ﷺ) کہاں ہے؟ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ میرے ساتھ تشریف فرما ہیں ۔ وہ بولی مجھے تو نظر نہیں آ رہے ۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تجھے نظر آئیں نہ آئیں حضور ﷺ یہ میرے پاس تشریف فرما ہیں چنانچہ وہ مایوس واپس چلی گئی۔ ( جامع المعجزات)
یہ جان جسم میں موجود ہوتی ہے مگر آج تک جان کو کسی نے دیکھا نہیں چنانچہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
تن ز جان و جاں زتن مستور نیست لیک دید جاں را دستور نیست
یعنی جسم سے جان اور جان سے جسم پوشیدہ نہیں مگر جان کے دیکھنے کا دستور نہیں یہی وجہ ہے کہ ایک مرتبہ ابولہب کی بیوی ایک پتھر اٹھائے ہوئے اس ارادہ سے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے گھر آئی کہ میں محمد (ﷺ) کو اس سے ماروں گی ۔ ( معاذ اللہ) اس وقت حضور ﷺ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے تھے باوجود سامنے تشریف فرما ہونے کے حضور ﷺ ابو لہب کی بیوی کو نظر نہ آئے۔ اور وہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے پوچھنے لگی کہ تمہارا دوست محمد ( ﷺ) کہاں ہے؟ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ میرے ساتھ تشریف فرما ہیں ۔ وہ بولی مجھے تو نظر نہیں آ رہے ۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تجھے نظر آئیں نہ آئیں حضور ﷺ یہ میرے پاس تشریف فرما ہیں چنانچہ وہ مایوس واپس چلی گئی۔ ( جامع المعجزات)
شب ہجرت جب سرکارِ دو عالم ﷺ کو قتل کرنے کے ارادہ سے کفار نے حضور ﷺ کے مکان کو گھیر لیا تو حضور ﷺ سورۃ یٰسین کی تلاوت فرماتے ہوئے ان کے پاس سے نکل گئے اور حضور ﷺ کو کو ئی نہ دیکھ سکا اور پھر جب حضور ﷺ مکہ سے پانچ سو میل دور کوہِ ثور کی غار میں تشریف فرما ہوئے اور قریش مکہ آپ ﷺ کی تلاش میں جب اُس غار تک آ پہنچے تو باوجو د کافی تلاش کے وہ حضور ﷺ کو دیکھ نہ سکے ۔ اعلیٰ حضرت قدس سرۂ العزیز غار کے گرد کافروں کی حضور ﷺ کی اسی تلاش کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ۔ غار کے گرد پھرنے والے اور حضور ﷺ کو دیکھ لینے کی کوشش کرنے والے دشمن ناحق گرد غار پھر رہے ہیں ۔ وہ حضور ﷺ کو ہرگز دیکھ اور پا نہ سکیں گے ۔ اس لیے کہ حضور ﷺ جان ہیں اور جان کسی کو نظر آ جائے؟ یہ مشکل ہے۔
(شعر نمبر06) اس گلی کا گدا ہوں میں جس میں
(شعر نمبر06)
اس گلی کا گدا ہوں میں جس میں
مانگتے تاجدار پھرتے ہیں
مشکل الفاظ کے معنی
*گدا -- بھکاری * تاجدار -- بادشاہ
مفہوم و تشریح
میں کوئی معمولی در گاہ کا منگتا نہیں ہوں بلکہ آقا دو جہاں ﷺ کی گلی کا فقیر ہوں جہاں دنیا کے بڑے بڑے بادشاہ بھی سرکار ﷺ کے کرم کی بھیک مانگتے پھر رہے ہیں۔
منگتے تو منگتے ہیں کوئی شاہوں میں دکھا دو
اس گلی کا گدا ہوں میں جس میں
مانگتے تاجدار پھرتے ہیں
مشکل الفاظ کے معنی
*گدا -- بھکاری * تاجدار -- بادشاہ
مفہوم و تشریح
میں کوئی معمولی در گاہ کا منگتا نہیں ہوں بلکہ آقا دو جہاں ﷺ کی گلی کا فقیر ہوں جہاں دنیا کے بڑے بڑے بادشاہ بھی سرکار ﷺ کے کرم کی بھیک مانگتے پھر رہے ہیں۔
منگتے تو منگتے ہیں کوئی شاہوں میں دکھا دو
جس کو میری سرکار سے ٹکرا نہ ملا ہو
یہ در کوئی عام در تھوڑا ہی ہے، جہاں سے کوئی خالی ہاتھ لوٹ جائے بلکہ یہ تو ایسا در ہے کہ اس در پر ابوبکرؓ آئے تو صدیق اعظم بن گے ، عمرؓ آئے فاروق اعظم بن گے، عثمانؓ آئے غنی بن گے، علیؓ آئے شیر خدا بن گے، جنگ میں اگر کسی صحابی کی آنکھ نکل گئی تو وہ بارگارہ رسالت ﷺ میں حاضر ہوتا ہے، کسی صحابی کا بازو اگر جنگ میں کٹ جاتا ہے تو وہ بھی آقا کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوتا ہے انسان تو انسان بلکہ جانور بھی بارگاہ رسالت ﷺ میں اپنی فریادیں لے کر حاضر ہوتے ہیں ، کیونکہ سب کو پتہ ہے کہ یہی وہ در سے جہاں سے کوئی خالی ہاتھ نہیں جاتا۔
یہ در کوئی عام در تھوڑا ہی ہے، جہاں سے کوئی خالی ہاتھ لوٹ جائے بلکہ یہ تو ایسا در ہے کہ اس در پر ابوبکرؓ آئے تو صدیق اعظم بن گے ، عمرؓ آئے فاروق اعظم بن گے، عثمانؓ آئے غنی بن گے، علیؓ آئے شیر خدا بن گے، جنگ میں اگر کسی صحابی کی آنکھ نکل گئی تو وہ بارگارہ رسالت ﷺ میں حاضر ہوتا ہے، کسی صحابی کا بازو اگر جنگ میں کٹ جاتا ہے تو وہ بھی آقا کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوتا ہے انسان تو انسان بلکہ جانور بھی بارگاہ رسالت ﷺ میں اپنی فریادیں لے کر حاضر ہوتے ہیں ، کیونکہ سب کو پتہ ہے کہ یہی وہ در سے جہاں سے کوئی خالی ہاتھ نہیں جاتا۔
(شعر نمبر05) ہر چراغ مزار پر قدسی کیسے پروانہ وار پھرتے ہیں
(شعر نمبر05)
ہر چراغ مزار پر قدسی
کیسے پروانہ وار پھرتے ہیں
مشکل الفاظ کے معنی
*قدسی -- فرشتے * پروانہ وار -- پروانے کی طرح
مفہوم و تشریح
میرے آقا علیہ السلام کے مزار پر انوار پہ دیکھو ہر چراغ کے ارد گرد فرشتوں کا جم غفیر ہے جو پروانوں کی طرح قربان ہو رہے ہیں۔
ستر ہزار صبح اور ستر ہزار شام کو فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور اپنے نورانی پروں سے مزار مبارک پر جھاڑو دیتے ہیں یعنی اپنے پروں کو سرکار کی قبرِ انور پر ملتے ہیں۔
جو ایک بار آئے دوبارہ نہ آئے گا
ہر چراغ مزار پر قدسی
کیسے پروانہ وار پھرتے ہیں
مشکل الفاظ کے معنی
*قدسی -- فرشتے * پروانہ وار -- پروانے کی طرح
مفہوم و تشریح
میرے آقا علیہ السلام کے مزار پر انوار پہ دیکھو ہر چراغ کے ارد گرد فرشتوں کا جم غفیر ہے جو پروانوں کی طرح قربان ہو رہے ہیں۔
ستر ہزار صبح اور ستر ہزار شام کو فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور اپنے نورانی پروں سے مزار مبارک پر جھاڑو دیتے ہیں یعنی اپنے پروں کو سرکار کی قبرِ انور پر ملتے ہیں۔
جو ایک بار آئے دوبارہ نہ آئے گا
رخصت ہی بارگاہ سے بس اس قدر کی ہے
اک وار فرشتے روضے تے جو آوں فیر نہ اوندے نیں
سرکار دے امتی نے جیہڑے مڑ مڑ کے بلائے جاندے نیں
اک وار فرشتے روضے تے جو آوں فیر نہ اوندے نیں
سرکار دے امتی نے جیہڑے مڑ مڑ کے بلائے جاندے نیں
Monday, 1 May 2017
(شعر نمبر04) ان کے ایما سے دونوں باگوں پر
(شعر نمبر04)
ان کے ایما سے دونوں باگوں پر
خیل لیل و نہار پھرتے ہیں
مشکل الفاظ کے معنی
*ایماء -- اشارہ * باگ -- لگام * خیل -- گھوڑے * لیل و نہار -- رات دن
مفہوم و تشریح
دن اور رات کے گھوڑوں کی لگامیں آپ ﷺ ہی کے ہاتھ میں ہے اور آپ ﷺ ہی کے اشارے پر رواں دواں ہیں آپ ﷺ روک دیں تو رک جائیں بلکہ واپس آ جائیں ۔ جیسا کہ جب قریش مکہ نے معراج کی نشانی طلب کی تو آپ ﷺ نے فرمایا ایک قافلہ سورج کے طلوع ہونے کے وقت آئے گا چنانچہ قافلہ کی آمد تک سورج طلوع نہ ہوا اور حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی نماز کے لیے ڈوبا ہوا سورج واپس آ گیا۔
جتنا میرے خدا کو ہے میرے نبی عزیز
ان کے ایما سے دونوں باگوں پر
خیل لیل و نہار پھرتے ہیں
مشکل الفاظ کے معنی
*ایماء -- اشارہ * باگ -- لگام * خیل -- گھوڑے * لیل و نہار -- رات دن
مفہوم و تشریح
دن اور رات کے گھوڑوں کی لگامیں آپ ﷺ ہی کے ہاتھ میں ہے اور آپ ﷺ ہی کے اشارے پر رواں دواں ہیں آپ ﷺ روک دیں تو رک جائیں بلکہ واپس آ جائیں ۔ جیسا کہ جب قریش مکہ نے معراج کی نشانی طلب کی تو آپ ﷺ نے فرمایا ایک قافلہ سورج کے طلوع ہونے کے وقت آئے گا چنانچہ قافلہ کی آمد تک سورج طلوع نہ ہوا اور حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی نماز کے لیے ڈوبا ہوا سورج واپس آ گیا۔
جتنا میرے خدا کو ہے میرے نبی عزیز
کونین میں کسی کو نہ ہو گا کوئی عزیز
کونین دے دیئے ہیں تیرے اختیار میں
کونین دے دیئے ہیں تیرے اختیار میں
اللہ کو بھی کتنی ہے خاطر تیری عزیز
زمین و آسمان میں آپ ﷺ کے وزراء کا ہونا۔ زمین کے تمام خزانوں کی چابیوں کا مل جانا۔ جنت کی کنجیاں آپ ﷺ کو دی جانا۔ شجر و ہجر کا آپ ﷺ پر سلام بھیجنا اور جنوں کا آپ ﷺ کی اطاعت کرنا۔ یہ تمام حقائق احادیث سے ثابت ہیں۔ جس سے معلوم ہوا۔
خدا ہے ان کا مالک وہ خدائی بھر کے مالک ہیں
زمین و آسمان میں آپ ﷺ کے وزراء کا ہونا۔ زمین کے تمام خزانوں کی چابیوں کا مل جانا۔ جنت کی کنجیاں آپ ﷺ کو دی جانا۔ شجر و ہجر کا آپ ﷺ پر سلام بھیجنا اور جنوں کا آپ ﷺ کی اطاعت کرنا۔ یہ تمام حقائق احادیث سے ثابت ہیں۔ جس سے معلوم ہوا۔
خدا ہے ان کا مالک وہ خدائی بھر کے مالک ہیں
خدا ان کا ہے مولیٰ وہ خدائی بھر کے مولیٰ ہیں
Subscribe to:
Posts (Atom)