Tuesday, 2 October 2018

کرتا تو ہے یاد اُن کی غفلت کو ذرا روکے

(شعر نمبر11)
کرتا تو ہے یاد اُن کی غفلت کو ذرا روکے
للہ ر ضا ؔ دل سے ہاں دل سے ارے دل سے
مشکل الفاظ کے معنی
* یا د -- ذ کر* غفلت -- سستی ،لا پرواہی *للہ --اللہ کے لئے۔
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
اے احمد رضا! تو اپنے آقا کو دیا تو کرتا ہے مگر کبھی غافل بھی ہو جاتا ہے خدارا اس غفلت کو دور کر دے اور دل سے ۔۔۔
ہاں ہاں دل سے ان کو یاد کیا کر۔ کیونکہ وہی تو ہیں 
؂ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیے ہیں 
جس راہ چل دیے ہیں کو چے بہا دیے ہیں
**۔۔۔۔فیضان ضا۔۔۔جاری رہے گا۔۔۔۔ان شاء اللہ العزیز۔۔**

کیا جانیں یِم غم میں دل ڈوب گیا کیسا

(شعر نمبر10)
کیا جانیں یِم غم میں دل ڈوب گیا کیسا
کسی تہ کو گئے ارماں اب تک نہ ترے دل سے
مشکل الفاظ کے معنی
*یم غم ۔ غم کا دریا یا سمندر* تہہ ۔ (پانی کی) نچلی انتہا * ترے۔ او پرآئے 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
کسی کو کیا خبر غم کے سمندر میں دل کیسے ڈوب چکا ہے اور حسرتیں کس طرح تہہ نشیں ہو گئی ہیں مگر قربان آپ ﷺ کے اے میرے آقا ! ﷺ کہ آپ ﷺ نے ہمیشہ اپنی امت کو یاد رکھا ہے اور ان کے سارے ارمان آپ ﷺ کی برکت سے انشاء اللہ پورے ہوں گے۔
؂آقا جو محمد ہے عرب اور عجم کا بے مثل نمونہ ہے مروت کا کرم کا
حاصل ہے جنہیں تیرے غلاموں کی غلا می لیتے نہیں وہ نام کبھی قیصر و جم کا
(منوہر لال دلؔ غیرمسلم) 

دریا ہے چڑھا تیرا کتنی ہی اڑائیں خاک

(شعر نمبر09)
دریا ہے چڑھا تیرا کتنی ہی اڑائیں خاک
اتریں گے کہاں مجرم اے عفو ترے دل سے 

مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
اے سراپا عفو و کرم، رحمت عالم صلی اللہ علیک وسلم! آپ کی بخشش کا در یا تو اتنا موجزن اور طغیانی پر ہے کہ کوئی لاکھ خاک اُڑاتا پھرے اور ناکام کوشش کر کے چا ہے کہ مجرم آپ ﷺ کے دل سے اتر جائیں اور آپ ﷺ ان کا سہارا نہ بنیں تو وہ کبھی کامیاب نہ ہو گا اور آپ ﷺ کی شفاعت گنہگاروں کو ضرور بخشوائے گی۔ جب پانی کی معمولی تری پہ خاک نہیں اُڑ سکتی تو جہاں رحمت کا دریا بہہ رہا ہو بھلا وہاں کوئی کتنی بھی کوشش کرے گرد و غبار کیسے اُڑ سکتا ہے۔ 
؂کچھ ایسے فیض کے دریا بہا دیئے تو نے جہاں تھے خار، وہاں گل کھلا دیے تو نے
وہ رنگ و نور کے دریا بہا دیئے تو نے عرب کے دشت بھی جنت بنا دیے تو نے
(الالہ امر چندقیس غیرمسلم)

اے ابر کرم فریاد فریاد جَلا ڈالا

(شعر نمبر08)
اے ابر کرم فریاد فریاد جَلا ڈالا
اس سوزشِ غم کو ہے ضد میرے ہرے دل سے 
مشکل الفاظ کے معنی
*ابر کرم۔ بخشش کا بادل * سوزش غم ۔ دکھ کی جلن* ضد ۔شمنی * ہرے۔ تروتازہ 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
اے کرم کے بادل (حبیب کبریا صلی اللہ علیک وسلم) آپ کی دھائی ہے، میری مدد کیجئے، میرے دل کی خوشی کے ساتھ تو غم کی جلن کو ضد سی ہو گئی ہے، ذار خوشی نصیب ہو تو فوراً کوئی نہ کوئی غم کا پہاڑ آ گرتا ہے اس لیے ؂ یا رسول اللہ ﷺ دھائی آپ کی

آتا ہے درِ والا یوں زوقِ طواف آنا

(شعر نمبر07)
آتا ہے درِ والا یوں زوقِ طواف آنا
دل جان سے صدقے ہو سر گرد پھر ے دل سے 
مشکل الفاظ کے معنی
* ورِ والا-- اونچاوروازو * زوق طواف-- پھیروں کا لطف *گرد پھرے -- گھومے پھرے 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
بارگاہ رسالت ماب علیہ السلام کی حاضری میں خلوص پیدا کر کے لذت طواف کے حصول کا نسخہ بتایا جا ر ہا ہے کہ جب آپ کا در والا (چوکھٹ روضہء مصطفی) نظروں کے سامنے آئے تو دل و جان سے قربان ہونے کے لیے ، میرا دل اس جان کا ئنات پہ قربان ہو جائے اور میرا سر اُس دل ( محبوب علیہ السلام) کے گرد پھیرے لگا کر طواف کا ذوق حاصل کر لیتا ہے۔
؂خم جس کی فضلیت پہ دو عالم کی جبیں ہے سجدہ گہ کونین وہ طیبہ کی زمیں ہے 
دنیا کا عقیدہ بھی ہے اپنا بھی یقیں ہے جو شے ہے مدینے میں کہیں اور نہیں ہے
اتنا کوئی اللہ کا محبوب نہیں ہے صورت بھی حسین آپ کی سیرت بھی حسین ہے
(چندر پرکاش غیر مسلم)

سونے کو تپائیں جب کچھ مِیل ہو یا کچھ مَل

(شعر نمبر06)
سونے کو تپائیں جب کچھ مِیل ہو یا کچھ مَل
کیا کام جہنم کے دھرے کو کھرے دل سے 
مشکل الفاظ کے معنی
* تپائیں ۔ گرم کریں ، پگھلائیں* مَیل ۔ میل کچیل *میل ۔ ملاوٹ *دھرے۔ بھڑکتی آگ 
*کھرے۔ صاف ستھرے 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
سونے کا کھرا یا کھوٹا ہونا معلوم کرنا ہو تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ اس کو آگ پر تپا کر پگھلا دیا جاتا ہے اس طرح اس کا کھوٹ جدا ہو جاتا ہے، یہ ایسے سونے کے ساتھ کیا جاتا ہے جس کا حال معلوم نہ ہو یا پتہ ہو کہ اس میں میل کچیل یا کھوٹ ( کسی دوسری دھات کا ہے ) لیکن جب یقین ہو کہ سونا کھرا ہے تو اس کو کٹھیلی میں ڈال کر آگ پر تپا کر پگھلانے کی ضرورت نہیں ہوتی الحمدللہ! عاشقان مصطفی ﷺ کے دل محبت رسول اور عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی آماجگاہ ہیں ان میں میں میل کچیل یا کھوٹ کا شائبہ تک نہیں ہے پھر جہنم کی آگ کو ان سے کیا کام۔
حدیث شریف میں ہے مومن جب پل صراط سے گزرے گا تو دوزخ پکارے اُٹھے گی جلدی گزر جا! تیرے نور ایمانی سے میری آگ ٹھنڈی ہو رہی ہے۔
اعلی حضرت فرماتے ہیں
؂ اے عشق تیرے صدقے جلنے سے چھٹے سستے جو آگ بجھا دے گی وہ آگ لگائی ہے