Friday 17 March 2017

5 gustakh e RASOOL ﷺ ka anjam


یہ کیسے ممکن ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے حبیب کو تکلیفیں دی جائیں اور رب ّ عَزَّ وَجَلَّ ان گستاخوں کی خبر نہ لے۔ چنانچہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی تسکینِ خاطر کے لئے ارشاد فرمایا: 
اِنَّا کَفَیْنٰکَ الْمُسْتَہْزِءِ یْنَ (پ۱۴، الحجر:۹۵)
ترجَمہء کنز الایمان: بیشک ان ہنسنے والوں پر ہم تمہیں کفایت کرتے ہیں۔
صدرْ الافَاضِل حضرت علّامہ مولانا سَیِّد محمد نعیمْ الدین مْراد آبادی عَلَیْہِ رَحمَہْ اللّٰہِ الُہَادِی اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : کْفّارِ قریش کے پانچ سردار (۱) عاص بن وائل سہمی (۲) اسود بن مطلب (۳) اسود بن عبدِ یغوث (۴) حارث بن قیس اور ان سب کا افسر (۵) ولید ا بنِ مغیرہ مخزومی۔ یہ لوگ نبی کریم صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو بہت ایذا دیتے اور آپ کے ساتھ تمسخْر و استہزاء (ہنسی مذاق ) کرتے تھے۔ اسود بن مطلب کے لئے سیِّدِ عالَم صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے دعا کی تھی کہ یاربّ اس کو اندھا کر دے۔ ایک روز سیِّدِ عالَم صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم مسجد حرام میں تشریف فرما تھے ، یہ پانچوں آئے اور انہوں نے حسبِ دستور طعن و تمسخْر کے کلمات کہے اور طواف میں مشغول ہو گئے۔ اسی حال میں حضرت جبریل امین حضرت (محمد مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم) کی خدمت میں پہنچے اور انہوں نے ولید بن مغیرہ کی پنڈلی کی طرف اور عاص کے کَفِ پا کی طرف اور اسود بن مطلب کی آنکھوں کی طرف اور اسود بن عبد یغوث کے پیٹ کی طرف اور حارث بن قیس کے سر کی طرف اشارہ کیا اور کہا میں ان کا شر دفع کروں گا چنانچہ تھوڑے عرصہ میں یہ ہلاک ہو گئے۔ 
ولید بن مغیرہ تیر فروش کی دوکان کے پاس سے گزرا اس کے تہہ بند میں ایک پیکان چبھا مگر اس نے تکبّر سے اس کو نکالنے کے لئے سر نیچا نہ کیا اس سے اس کی پنڈلی میں زخم آیا اور اسی میں مر گیا۔ عاص ابنِ وائل کے پاؤں میں کانٹا لگا اور نظر نہ آیا اس سے پاؤں ورم کر گیا اور یہ شخص بھی مر گیا۔ اسود بن مطلب کی آنکھوں میں ایسا درد ہوا کہ دیوار میں سر مارتا تھا اسی میں مر گیا اور یہ کہتا مرا کہ مجھے محمد نے قتل کیا (صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم) اور اسود بن عبد یغوث کو استسقاء (پیٹ بڑھ جانے اور بہت زیادہ پیاس محسوس ہونے والا ایک مرض) ہوا اور کلبی کی روایت میں ہے کہ اس کو لْو لگی اور اس کا منہ اس قدر کالا ہو گیا کہ گھر والوں نے نہ پہچانا اور نکال دیا اسی حال میں یہ کہتا مر گیا کہ مجھ کو محمد (صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم) کے ربّ نے قتل کیا اور حارث بن قیس کی ناک سے خون اور پیپ جاری ہوا ، اسی میں ہلاک ہو گیا۔
گستاخانِ رسول تباہ و برباد ہوتے رہے، شَمعِ عِشْقِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہْ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم جلتی رہی اور اسلام غالب آتا رہا،

No comments:

Post a Comment