Monday 24 September 2018

یہی عرض ہے خالق ارض سما وہ رسول ہیں تیرے میں بندہ تیرا


(شعر نمبر 05)
یہی عرض ہے خالق ارض سما وہ رسول ہیں تیرے میں بندہ تیرا
مجھے ان کے جوار میں دے وہ جگہ کہ ہے خلد کو جس کی صفا کی قسم              
مشکل الفاظ کے معنی:
*ارض و سما-- زمین و آسان * جوار-- پڑوس *خلد--جنت*صفا -- پا کیزگی
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
اے زمین و آسان کو پیدا فرمانے والے میرے اللہ ! میری تجھ سے یہی عرض و دعا ہے اور دنیا کا بھی دستور ہے کہ نوکر مالکوں کے ساتھ ہی رہتے ہیں اور جب تیرا محبوب میرا نبی و رسول ہے اور میں اُن کا گنہگار امتی و غلام ہوں اور نوکر اپنے مالکوں کے ساتھ ہی رہتے ہیں جب دنیا میں ایسا ہے تو الدنیا مزرع الاخرۃ ونیا آخرت کی کھیتی ہے تو جنت میں جہاں تو اپنے نبی کا محل بنائے ساتھ میرا کواٹر بھی ہو جائے (حضرت ربیعہ نے بھی یہی عرض کیا تھا اسئلک مرافقتک فی الجنۃ حضور میں جنت میں آپ کا پڑوس چاہتا ہوں ان کو مل گیا اے اللہ میری دعا بھی ان کے صدقے قبول کر لے اور مجھے اپنے نبی کے صحابی کا کلاس فیلو بنا دے) اور اسے اللہ ! میرا یہ مطلب نہیں کہ آخرت میں یہ نعمت ملے اور دنیا میں محروم رہوں ، اپنے جاہ و جلال کے صدقے یہاں بھی اپنے رسول پاک کا جلوہ دکھا دے (جیسا کہ شعر میں عرض کیا گیا)۔
؂ دکھا دے مدینے دا رہ کملی والے
تیری دید دا ڈاھڈا چا کملی والے                 

تیرے صدقے عرشاں تے معراج دی شب
 خدا ویکھدا تیرا راہ کملی والے                    

و کھا دے کدی سبز گنبد دی جالی
 تے روضے تے مینوں بلا کملی والے                    

زمانے دے سلطاں ترے در دے منگتے
سخاوت دے نیں بادشاہ کملی والے                   

ایہہ عاشق تے گھر بار عاشق دا سارا
 رو ے کر دا تیری ثنا کملی والے                     

حضور علیہ السلام کا پڑوس یہاں مل جائے تو کیا جنت مابین و منبری وبیتی روضۃ من ریاض الجنۃ (الحدیث) اور جنت اس جوار کی پاکیزگی پہ قربان ہو کر اس کی قسم اٹھاتی ہے اور وہاں مل جائے تو بھی نور اور دونوں جگہ مل جائے تو نور علی نور یھدی اللہ لنور ہ من یشاء

No comments:

Post a Comment