Monday 24 September 2018

08 یہی کہتی ہے بلبل باغ جناں کہ رضا کی طرح کوئی سحر بیان


(شعر نمبر08)
یہی کہتی ہے بلبل باغ جناں کہ رضا کی طرح کوئی سحر بیان
نہیں ہند میں واصف شاہ ہدی مجھے شو خئی طبع رضا کی قسم             
مشکل الفاظ کے معنی:
* جناں۔ جنت *سحربیاں جادو بیاں ،صیح و بلیغ ، دل موہ لینے والا مقررو خطیب *ہبند ۔۔ پاک و ہند (اس وقت یہی ہند تھا ) *واصف۔تعریف کرنے والا * شاہ ہدی ہدایت دینے والا بادشاہ یا ہدایت کا بادشاہ یعنی حضور ﷺ * شوخی بت باکی ، بار و ادا، نخرہ * طبع 150 طبیعت۔ 
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
یا رسول اللہ ﷺ ! آپ ؐ کی رحمت کا دامن تھام کے اور آپؐ کے کرم پر مچل کر آپ ؐ کے در کا گدا عبد مصطفی، احمد رضا اپنی شوخی طبیعت کے تقاضائے سے عرض کر رہا ہے کہ جنت کی بلبلیں کہتی ہوں گی کہ ہندوستان میں احمد رضا جیسا اللہ کے محبوب کی تعریف کرنے والا فصیح بلیغ کوئی نہیں ہے اور یہ بات وہ رضا کی شوخی طبع کی قسم اٹھا کر کہہ رہی ہوں گی ۔
اعلی حضرت غیروں کی نظر میں
اعلی حضرت امام اہل سنت کا یہ شعر بطور تحدیث نعمت ہے اور اس کی نہ صرف گنجائش بلکہ اس کا حکم قرآن پاک میں موجود ہے واما بنعمۃ ربک فحدث (الضحیٰ) اور اپنے رب کی نعمت کا چرچا کیجئے۔
اور یہ ایک ایسی حقیقت بھی ہے کہ جس ( عظمت احمد رضا) کو اپنے تو اپنے ان کے مخالفوں نے بھی دبے لفظوں میں تسلیم کیا ہے۔ کوثر نیازی صا حب کا مقالہ ایک ہمہ جہت شخصیت ‘ ‘شبلی نعمانی اور سلمان ندوی کے اعلی حضرت کے بارے میں تاثرات۔ ر سالہ الندوہ ۔ اکتوبر ۱۹۱۴ ء و اگست۱۹۱۳ء ص ۱۷ ) مولوی فضل عظیم بہاری اہل حدیث عالم (اخبار ہند میرٹھ۱۴ ستمبر ۱۹۱۳ء) جو ساری عمر اعلیٰ حضرت کو بدعتی کہتے رہے اور جب آپ ؒ کا فتاویٰ رضوی و فتا ویٰ افریقہ ہاتھ لگا تو کہتے ہیں کہ میرے دل میں جو ان کے بارے میں غلط فہمی تھی وہ دور ہو گئی اور میں یہ تسلیم کیے بغیر نہیں رہ سکا کہ موجودہ دور میں اگر کوئی محقق عالم دین ہے تو وہ احمد رضا خاں بریلوی ہے۔
مولانا محمد علی جوہر نے کئی اختلافات کے باوجود کہا کہ احمد رضاخان بریلوی اس دور کے سب سے بڑے محقق ، اویب، شاعر، مدقق اور مرد حق ہیں ، بلا شبہ ایسی ہستیوں کا جو د ہمارے لیے مرہون منت ہے (روز نامہ خلافت بحوالہ طمانچہ ص ۳۸ )
اسی طرح کے تعریفی کلمات امام اہل سنت کے متعلق * اشرف علی تھانوی نے اشرف السونح اور رسالہ النور میں۔ *انور شاہ کشمیری کے رسالہ دیو بند ۱۳۳۰ھ میں۔* مولوی اعز ازعلی شیخ الادب دارالعلوم دیوبند کے رسالہ نور۱۳۴۲ھ میں۔ *شبیر احمدعثمانی کے ہادی دیو بندذی الحجہ ۱۳۶۹ھ میں۔* شورش کاشمیری کے چٹاں اپریل ۱۹۶۳ء میں ۔* مولانا مودودی کے ہفت روزہ شہاب لاہورنومبر ۱۹۶۲ء میں *شیعہ مجتہد سید عباس رضوی آف بمبئی کے ما نامہ المیزان بمبئی جون ۱۹۷۶ء میں۔ *اہل حدیث فاضل ڈاکٹر پروفیسر محی الدین الوائی جامعہ از ہرمصر کے المیزن بمبئی امام احمد رضا نمبر ۱۹۷۶ء میں اور*حکیم عبدالحئی کے نزہتہ الخواطر مطبوعہ حید ر آ با دکن میں دیکھ کر آپ اگر انصاف پسند ہیں تو یہ کہے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ 
؂ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم 
جس سمت آ گئے ہو سکے بٹھا دیئے ہیں                 
الفضل ما شھدت بہ الاعداء
فضیلت وہ کہ جس کی گواہی دشمن بھی دے اور جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے
یہ رضا کے نیزے کی مار ہے کہ عدد کے سینے میں غار 
کسے چارہ جوئی کا وار ہے کہ یہ وار وار سے پار ہے                

07 مرے گر چہ گناہ ہیں حد سے سوا مگر ان سے امید ہے تجھ سے رجا

(شعر نمبر07)
مرے گر چہ گناہ ہیں حد سے سوا مگر ان سے امید ہے تجھ سے رجا
تو رحیم ہے ان کا کرم ہے گواہ وہ کریم ہیں تیری عطا کیا قسم                              
مشکل الفاظ کے معنی:
* حد سے سوا -- بے حد و حساب * رجا-- امید و آرزو * عطا--بخشش 
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
یااللہ! میں تسلیم کرتا ہوں کہ میرے گناہ ریت کے ذروں سے ، پانی کے قطروں سے، آسمان کے ستاروں سے اور درختوں کے پتوں سے بھی زیادہ ہوں گے لیکن تو نے اپنے حبیب کی زبان سے خود ہی کہلوایا ہے۔ لا تقنطوا من رحمۃ اللہ ان اللہ یغفر الذنوب جمیعا۔ 
اور تیری سب سے بڑی رحمت تیرا محبوب ہے۔ تو میں تیری رحمت سے نا امید ہوں اور نہ ہی میرا یہ عقیدہ ہے کہ نبی صرف پیغام پہنچانے والا ہے پیغام دے کر چلا گیا اب اس کی ضرورت نہیں بلکہ میر ا تو عقیدہ یہ ہے کہ
؂ وہ جہنم میں گیا جو ان سے مستغنی ہوا 
ہے خلیل اللہ کو حاجت رسول اللہ کی                            
بلکہ حضور ﷺ کے کرم سے بھی امید کامل رکھتا ہوں( کہ میرے گناہ ضرور معاف ہو جا ئیں)
؂تو     کریمی و رسول تو کریم   
صد شکر کہ ہستیم میان دو کریم               

تو ہی بندوں پہ کرتا ہے لطف و عطا ہے تجھی پہ بھروسا تجھی سے دعا

(شعر نمبر06)
تو ہی بندوں پہ کرتا ہے لطف و عطا ہے تجھی پہ بھروسا تجھی سے دعا
مجھے جلوۂ پاک رسول دکھا تجھے اپنے ہی عزو علا کی قسم                                  
مشکل الفاظ کے معنی:
*لطف و عطا-- مہربانیاں *بھروسا -- سہارا * عزو عطا -- عزت ، بلندی
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
اے اللہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اپنے بندوں پہ تو ہی مہربانیاں فرماتا ہے اور ان کے بگڑے کام تو ہی سنوارتا ہے ، میرا بھی یہی عقیدہ و ایمان ہے اور بھروسہ بھی تجھی پہ ہے اور ساتھ یہ عاجزانہ دعا بھی تجھی سے ہے کہ میرا بگڑا کام صرف تیرے نبی ﷺ کے دیدار سے سنور سکتا ہے اے اللہ! تجھے قسم ہے اپنی عزت و بلندی کی مجھے اپنے حبیبؐ کا دیدار عطا کر دے۔ یا رسول اللہ!ﷺ
؂ تیری آرزو میں جینا تیری جستجو میں مرنا
یہ ہی میری زندگی ہے یہی میری بندگی ہے                          

یہی عرض ہے خالق ارض سما وہ رسول ہیں تیرے میں بندہ تیرا


(شعر نمبر 05)
یہی عرض ہے خالق ارض سما وہ رسول ہیں تیرے میں بندہ تیرا
مجھے ان کے جوار میں دے وہ جگہ کہ ہے خلد کو جس کی صفا کی قسم              
مشکل الفاظ کے معنی:
*ارض و سما-- زمین و آسان * جوار-- پڑوس *خلد--جنت*صفا -- پا کیزگی
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
اے زمین و آسان کو پیدا فرمانے والے میرے اللہ ! میری تجھ سے یہی عرض و دعا ہے اور دنیا کا بھی دستور ہے کہ نوکر مالکوں کے ساتھ ہی رہتے ہیں اور جب تیرا محبوب میرا نبی و رسول ہے اور میں اُن کا گنہگار امتی و غلام ہوں اور نوکر اپنے مالکوں کے ساتھ ہی رہتے ہیں جب دنیا میں ایسا ہے تو الدنیا مزرع الاخرۃ ونیا آخرت کی کھیتی ہے تو جنت میں جہاں تو اپنے نبی کا محل بنائے ساتھ میرا کواٹر بھی ہو جائے (حضرت ربیعہ نے بھی یہی عرض کیا تھا اسئلک مرافقتک فی الجنۃ حضور میں جنت میں آپ کا پڑوس چاہتا ہوں ان کو مل گیا اے اللہ میری دعا بھی ان کے صدقے قبول کر لے اور مجھے اپنے نبی کے صحابی کا کلاس فیلو بنا دے) اور اسے اللہ ! میرا یہ مطلب نہیں کہ آخرت میں یہ نعمت ملے اور دنیا میں محروم رہوں ، اپنے جاہ و جلال کے صدقے یہاں بھی اپنے رسول پاک کا جلوہ دکھا دے (جیسا کہ شعر میں عرض کیا گیا)۔
؂ دکھا دے مدینے دا رہ کملی والے
تیری دید دا ڈاھڈا چا کملی والے                 

تیرے صدقے عرشاں تے معراج دی شب
 خدا ویکھدا تیرا راہ کملی والے                    

و کھا دے کدی سبز گنبد دی جالی
 تے روضے تے مینوں بلا کملی والے                    

زمانے دے سلطاں ترے در دے منگتے
سخاوت دے نیں بادشاہ کملی والے                   

ایہہ عاشق تے گھر بار عاشق دا سارا
 رو ے کر دا تیری ثنا کملی والے                     

حضور علیہ السلام کا پڑوس یہاں مل جائے تو کیا جنت مابین و منبری وبیتی روضۃ من ریاض الجنۃ (الحدیث) اور جنت اس جوار کی پاکیزگی پہ قربان ہو کر اس کی قسم اٹھاتی ہے اور وہاں مل جائے تو بھی نور اور دونوں جگہ مل جائے تو نور علی نور یھدی اللہ لنور ہ من یشاء

ترا مسند ناز ہے عرش بریں ترا محرم راز ہے روح امیں

(شعر نمبر 04)
ترا مسند ناز ہے عرش بریں ترا محرم راز ہے روح امیں
تو ہی سرور ہر دو جہاں ہے شہا ترا مثل نہیں ہے خدا کی قسم                  
مشکل الفاظ کے معنی:
*عرش بر یں-- عرش معلی ، خدا کاتخت* محرم راز-- جگری یار ،ہمراز * روح امیں --جبریل علیہ السلام 
* سرور-- سردار* مثل ۔۔ آپ جیسا،ثانی
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
اے میرے عظمت و شان والے نبی! آپ ﷺ کی عظمتوں کا کون اندازہ لگا سکتا ہے کہ خدا کا تخت عرش معلی تو آپ ﷺ کے ناز و ادا سے بیٹھنے کی جگہ ہے اور سید الملائکہ جبریل امین علیہ السلام آپ ﷺ کا ہمراز وزیر ہے اور آپ ﷺ دونوں جہانوں کے بادشاہ ہوئے ( کیونکہ وزیر بادشاہوں کے ہی ہوتے ہیں) کیا کیا عرض کروں میرے آقا! ﷺ خدا کی قسم آپ ﷺ جیسا کوئی نہیں۔
سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔
واھل السنۃ یعتقدون ان اللّٰہ یجلس رسولہ ونبیہ المختار علی سائر رسلہ و انبیاۂ معہ علی العرش یوم القیمۃ۔
اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بروز قیامت تمام نبیوں اور رسولوں میں سے صرف امام الانبیاء علیہ السلام کو ہی اپنے ساتھ عرش معلی پر بٹھائے گا۔
؂ زہے عزت و اعتلائے محمد کہ ہے عرش حق زیر پائے محمد
مکاں عرش ان کا فلک فرش ان کا ملک خادماں سرائے محمد                         

وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملا


(شعر نمبر 03)
وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملا
کہ کلام مجید نے کھائی شہا ترے شہر و کلام و بقا کی قسم 
مشکل الفاظ کے معنی:
*کلام مجید--قرآن پاک * کھائی-- یاد فرمائی
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
اے میرے شفاعت والے رسول ! جو مرتبہ آپ ﷺ کے رب نے آپ ﷺ کو عطا فرمایا وہ آج تک نہ کسی کو ملا ہے اور نہ قیامت تک کسی کو ملے گا اور حد ہو گئی کہ رب العالمین ہو کر آپ ﷺ کے شہر پاک آپ ﷺ کے منہ سے نکلنے والے الفاظ اور آپ ﷺ کی مبارک زندگی کی قسم (قرآن مجید میں ) یاد فرما رہا ہے۔ 
شہر کی قسم : لا اقسم بھذا البلد (سورۃ البلد)
کلام کی قسم؛ و قیلہ یا رب ان ھولاء قوم لا یومنون (الزخرف
بقا زندگی کی قسم : لعمرم انھم لفی سکرتھم یعمھون (الحجر)
؂     والعصر ہے تیرے زماں کی قسم لعمرک ہے تیری جاں کی قسم
والبلد ہے تیرے مکان کی قسم تیرے رہنے کی جا کا کیا کہنا                          
کسی فارسی شاعر نے کیا خوب فرمایا۔
؂ ہر کسی قسم بدانچہ عزیز است می خورند
   سو گندرب کردگار نام محمد است                         

ہر کوئی اپنے پیارے ہی کی قسم اٹھاتا ہے اور اللہ اپنے پیارے محمد ﷺ کے نام کی قسم یاد فرماتا ہے یہ شعر دراصل حضرت ابو ہریرؓ کے ایک فرمان کا ترجمہ ہے جو ز رقانی شریف میں ابن قیم کے حوالے سے ہے۔ 
لا یعرف فی السلف نزاع ان ھذا قسم من اللہ تعالی بحیوۃ رسولہ۔
اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ اللہ تعالی نے اس آیت (العمر ک) میں حضور علیہ السلام کی زندگی کی قسم یاد فرمائی ہے۔ 

تیرے خلق کو حق نے عظیم کہا تیری خلق کو حق نے جمیل کیا


(شعر نمبر 02 )
تیرے خلق کو حق نے عظیم کہا تیری خلق کو حق نے جمیل کیا
کوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہو گا شہا تیر ے خالق حسن و ادا کی قسم                         
مشکل الفاظ کے معنی:
*خلق--عادت ( اخلاق ) * عظیم-- بہت بڑا* خلق--پیدائش * جمیل -- خوبصورت * تجھ سا --آپ جیسا 
*شہا--میرے آ قا* خلق -- پیدا فرمانے والا * حسن و ادا-- حسن و جمال اور عادات مبارکہ 
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
ا ے میرے رحمت والے آقا ﷺ ! اللہ نے آپ ﷺ کے خلق مبارک کو عظیم (بہت بڑا) قرار دیا ہے (وانک لعلٰی خلق عظیم) اور آپ ﷺ کی ولادت با سعادت ہزاروں سعادتیں اور برکتیں لے کر آئی ایسی نرالی و حسین کسی کی پیدائش نہ ہوئی ( کہ آپ ﷺ کی والدہ کے بطن اقدس میں آے تو ان کو کوئی تکلیف نہیں ہوئی، بطن اقدس بڑھا نہیں، فرشتوں اور نبیوں نے ان کو آ کر سلامی دی، کعبے نے وجد کیا، پتھر کے بت تھر تھرا کر گر گئے آپ ناف بریدہ، غسل شدہ، سرمہ لگ ہوئے، ختنے کیے ہوئے پیدا ہوئے ، آپ ﷺ کو پیٹ میں خوراک دوسرے بچوں کی طرح حیض کے خون کی نہ دی گئی بلکہ نور کی دی گئی۔ آپ ﷺ پیدا ہوئے تو ہر قسم کی آلائش سے پاک ۔ آپ ﷺ کی پیدائش کے وقت آپ ﷺ کی امی جان کے بطن اقدس سے ایسا نو ر نکلا کہ اس نور کی روشنی میں انہوں نے ہزاروں میل دور قیصر و کسریٰ کے محلات کو د یکھ لیا) میرے آقا ﷺ ! بھلا آپ ﷺ کی طرح کا کون ہو سکتا ہے ؟ ہاں ہاں ! ز مین و آسمان کے پیدا کرنے والے کی قسم ہے تیر ے جیسا کوئی نہیں۔

ہے کلام الہی میں شمس و ضحی ترے چہرۂ نور فزا کی قسم

(شعر نمبر1)
ہے کلام الہی میں شمس و ضحی ترے چہرۂ نور فزا کی قسم
قسم شب تار میں راز یہ تھا کہ حبیب کی زلف دوتا کی قسم                    
مشکل الفاظ کے معنی:
*کلام الہی-- اللہ تعالی کا کلام (قرآن مجید ) *شمس -- سورۃ الشمس * ضحی--سورۃ الضحیٰ* نور فزا-- نور بار، نور بڑھانے والا، روشنی دینے والا ،سراج منیر* شب تار -- اندھیری رات مراد ہے وا لیل اذاسجی* دوتا-- خم دار ، کنڈل والی
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
اے میرے نور وا لے آقا ﷺ ! قرآن مجید میں والشمس والضحیٰ فرما کر اللہ نے آپ کے چہرۂ انور کی قسم یاد فرمائی ہے اور والیل اذاسجیٰ فرما کر آپ کی کنڈل والی سیاہ زلفوں کی قسم یاد فرمائی ہے (تفسیر عزیزی) گویا دن اگر منور و روشن ہے تو رخ مصطفی سے اور رات اگر اند ھیری و سیاہ ہے تو زلف دوتا سے
؂ دن کو انہی سے روشنی شب کو انہی سے چاندنی
سچ تو یہ ہے روئے یار شمس بھی ہے قمر بھی ہے                   

Saturday 22 September 2018

ملک سخن کی شاہی تم کو رضا ؔ مسلم


(شعر نمبر11)
ملک سخن کی شاہی تم کو رضا ؔ مسلم 
جس سمت آ گئے ہو سکے بٹھا دیئے ہیں                   
مشکل الفاظ کے معنی
* سخن سین پر زبر اور خا پر پیش یا بضم السین و سکون الخابات ، کلام
* شاہی۔ حکومت * مسلم سپر دیا تسلیم کی ہوئی * سمت طرف * سکے بٹھا دینا۔ ڈنکے بجا دینا اپنا سکہ رائج کرد ینا رعب جما دینا، اپنا لوہا منوا لینا
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
(تحدیث نعمت اور حقیقت واقعہ ہے) احمدر ضا تو تحریر و تقریر اور فصاحت و بلاغت (چاہے نظم ہو یا نثر ) کا بادشاہ ہے اور حقیقت پسند لوگوں نے اس میدان میں تیری بادشاہی کو تسلیم کر لیا ہے جس موضوع پر تو نے قلم اٹھایا ہے حق ادا کر دیا ہے کونسا وہ علم ہے کہ جس میں تیری کئی کئی تصانیف نہیں ملتیں تو جس موضوع کی طرف رخ کرتا گیا اپنی علمیت کا رعب جماتا گیا ، سکے بٹھاتا گیا ، لوہا منواتا گیا۔

میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا


(شعر نمبر10)
میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا 
دریا بہا دیئے ہیں دُر بے بہا دیئے ہیں                       
مشکل الفاظ کے معنی
** کریم --سخی (و حضور علیہ السلام ) * قطرہ-- بوند *دو --موتی *بے بہا-- بہت قیمتی یا بہت زیادہ
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
میرے کریم آ قا وہ ہیں کہ اگر ان سے کسی نے قطرے کا سوال کیا ہے تو سوال کرنے والے نے تو اپنی ضرورت کے مطابق سوال کیا مگر آقا علیہ السلام نے اس کی ضرورت کے مطابق دینے کی بجائے اپنی شان کے مطابق عطا فرمایا ہے چنانچہ کسی نے اگر ایک قطرے کا سوال کیا ہے تو آپ نے در یا عطا کر دیا ہے یعنی بیش قیمت ہیرے جواہرات سے نواز دیا ہے۔
کبھی ایک ایک سائل کو سو سو اونٹ اور ہزار ہزار بکریاں دے دیں۔ ایک بدو کو آپ نے پوری وادی بکریوں کی بھری ہوئی عطا کر دی تو وہ جا کر اپنے قبیلے میں اعلان کرنے لگا کہ جاؤ ان کے پاس جو اتنا دیتے ہیں کہ خود تنگ دستی سے بھی نہیں ڈرتے۔
؂ حسن ؔ ہے جن کی سخاوت کی دھوم عالم میں
انہی کے تم بھی ہو اک ریزہ خوار ہم بھی ہیں                       

اللہ کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہو گا


(شعر نمبر09)
اللہ کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہو گا 
رو رو کے مصطفی نے دریا بہا دیئے ہیں                     
مشکل الفاظ کے معنی
*اللہ۔ تعجب کے لیے بولا گیا 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
اے میرے اللہ ! کیا تیرا جہنم تیرے محبوب کی امت کے لیے ابھی ٹھنڈا نہیں ہوا؟ حالانکہ تو جانتا ہے تیرے محبوب نے اپنی امت کی بخشش کی خاطر تیری بارگاہ میں رو رو کرا تنی دعائیں مانگی ہیں کہ گویا آپ کے آنسو دریا بن کر بہہ رہے ہیں۔
؂ بے یار و مدد گار جنہیں کوئی نہ پوچھے ایسوں کا تجھے یار و مدد گار بنایا
ہر بات بد اعمالیوں سے میں نے بگاڑی اور تم نے میری بگڑی کو ہر ہار بنایا
؂ ڈھونڈا ہی کریں صدر قیامت کے سپاہی
وہ کس کو ملے جو تیرے دامن میں چھپا ہو              
(مولانا حسن رضابریلوی) 

دولہا سے اتنا کہہ دو پیارے سواری روکو

(شعر نمبر08)
دولہا سے اتنا کہہ دو پیارے سواری روکو
مشکل میں ہیں براتی پر خار با دیئے ہیں                      
مشکل الفاظ کے معنی
*دولہا۔ جس کی شادی ہورہی ہو * پرخار ۔ کانٹوں سے بھرے ہوئے * باد ئیے۔ جنگل 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
اے فرشتو ! میرے آقا ﷺ! شب اسریٰ کے دولہا تک میری یہ درخواست پہنچا دو کہ یا رسول اللہ ﷺ ! میدان محشر میں ذرا سواری روک روک کر چلنا کیونکہ آپ ﷺ کے براتی (امتی) ان پر خار واویوں (محشر کی مشکلات ) میں پھنسے ہوئے ہیں ان کو ساتھ ساتھ ہی لے کر جائیے۔

آنے دو یا ڈبو دو اب تو تمہاری جانب

(شعر نمبر07)
آنے دو یا ڈبو دو اب تو تمہاری جانب
کشتی تمہیں پر چھوڑی لنگر اٹھا دیئے ہیں

مشکل الفاظ کے معنی
ڈبودود ۔ غرق کردو * جانب ۔ طرف، سمت * لنگر وہ رسا جس سے کشتی باندھی جاتی ہے 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
اے میرے آقا ! ﷺ مدینہ شریف حاضری کے لیے ہم بحری جہاز پر سوار ہو چکے ہیں اور جہاز چل پڑا ہے لنگر (رسے ) کھول دیئے گئے ہیں اب آپ کی مرضی ہے ہمیں سمندر میں ڈبو دیں یا اپنی بارگاہ میں آنے دیں۔ ڈوب گئے تو۔
ومن یھاجر فی سبیل اللہ یجد فی الارض مراغما کثیرا وسعۃ
کا مصداق بن کر اجر و ثواب کے مستحق ٹھہریں گئے اور مدینے پہنچ گئے تو سید ھے جنت میں جائیں گے ، یہ اس شعر کا ظاہری معنی تھا اور باطنی اور روحانی معنی یہ ہے کہ اے میرے آقا ! ﷺ ہم نے اپنی ز ندگی کی کشتی آپ ﷺ کے بھروسے پر ونیا کے سمندر میں چلا دی ہے اور ر سے کھول دیئے ہیں اب آپ ﷺ کی مرضی ہمیں راستے میں رکھیں یعنی ناکامی کی طرف اشارہ ہے یا شفاعت کر کے اپنے ساتھ جنت میں لے جائیں لیکن آپ تو جانتے ہیں۔
؂ لج پال پر یت نوں تو ڑ دے نیں جاندی ہاں پھر دے اونہوں چھوڑ دے نیں 

اسرا میں گزرے جس دم بیڑے پہ قدسیوں کے

(شعر نمبر06)
اسرا میں گزرے جس دم بیڑے پہ قدسیوں کے
ہونے کی سلامی پرچم جھکا دیئے ہیں                          
مشکل الفاظ کے معنی
*اسرا-- سفر معراج* بیڑا ۔ جماعت* قدسی ۔ فرشتے *پرچم-- جھنڈے
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
شب اسریٰ کے دولہا شب معراج جب آسمانوں کی بلندیوں پر فرشتوں کے جم غفیر ( جو آپ ﷺ کے استقبال کے لیے سدرۃ المنتہیٰ کے پاس جمع تھے تا کہ حضور کا استقبال بھی کریں اور جو آج تک زیارت سے مشرف نہیں ہو سکے وہ زیارت بھی کر لیں۔
اذ یغشی السدرۃ ما یغشی تو تمام فرشتوں نے پرچم جھکا کر سلائی پیش کی اور اھلا وسھل، تعم المجین جاء کا نورانی ترانہ بھی گایا۔
اعلی حضرت فرماتے ہیں 
؂ تجلی حق کا سہرہ سرپر صلاۃ و تسلیم کی نچھاور 
در در پہ قدسی پر جما کر کھڑے سلامی کے واسطے تھے                  

ہم سے فقیر بھی اب پھیری کو اٹھتے ہوں گے

(شعر نمبر05)
ہم سے فقیر بھی اب پھیری کو اٹھتے ہوں گے 
اب تو غنی کے در پر بستر جما دیئے ہیں                                    
مشکل الفاظ کے معنی
*پھری-- پھرا لگانا، چکر لگانا* غنی ۔ مالدار* جما دینا ۔ جم کر بیٹھ جانا
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
ہم میں بھی گئے گزرے گئے اور بھکاری اب کسی اور در پر بھیک کے لیے کیوں پھیرے اور چکر لگائیں بس اب پھیرے اور چکر ختم، کیونکہ ایسے سخی کا دروازہ مل گیا ہے کہ جس کے در سے
؂ ما منگتے خالی ہاتھ نہ لوٹیں کتنی ملی خیرات نہ پوچھو
اُن کا کرم پھر اُن کا کرم ہے اُن کے کرم کی بات نہ پوچھو                       
اور
؂آ تا ہے فقیروں سے نہیں پیار کچھ ایسا
خود بھیک دیں اور خود کہیں منگتے کا بھلا ہو                    
لہذا یسے غنی کے در پہ ہم پکے ہوکر بیٹھ گئے ہیں جس نے ہمیں پھیروں اور چکروں سے بچالیا ہے۔

ان کے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو

(شعر نمبر04)
ان کے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو 
جب یاد آ گئے ہیں سب غم بھلا دیئے ہیں

مشکل الفاظ کے معنی
*نثار-- قربان* رنج۔ تکلیف 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
میرے آقا ﷺ! آپ کے ذکر پر کیوں نہ ہم قربان ہو جائیں کہ جتنی بھی پریشانیاں کیوں نہ ہوں جب آپ کی یاد آ جائے تو سب تکلیفیں دور اور سب غم کا فور ہو جاتے ہیں اور دل پُر نور ہو جاتے ہیں۔ دنیا تو دنیا آپ کا نام لینے سے اور آپ پر درود و سلام پڑنے سے قبر کے عذاب ٹل جا تے ہیں۔
دیکھیں (روح البیان پ ۲۲ زیرایت ان اللہ وملائکتہ یصلون علی النبی ایمان افروز حکایات و واقعات) 

اک دل ہمارا کیا ہے آزار اس کا کتنا

(شعر نمبر03)
اک دل ہمارا کیا ہے آزار اس کا کتنا
تم نے تو چلتے پھرتے مردے جلا دیئے ہیں 
مشکل الفاظ کے معنی
* آزار-- تکلیف ,سیاپا * جلادیئے --رندہ کر دیئے 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
اے میرے طہٓ کی شان والے آقا! ہمارے دل کا روگ تو آپ کے لیے بالکل معمولی بات ہے آپ نے تو چلتے پھرتے مردوں (کافروں مشرکوں درختوں پتھروں )( کو کلمہ پڑھا کر ایمان کی دولت دے کر ) زندہ فرما دیا ہے۔
در حقیقت مردہ کا فر ہی ہیں۔ اسی وجہ سے شہدا کو مردہ کہنے سے منع کیا کہ یہ مر کر بھی زندہ او ر کافر زندہ رہ کر بھی مردہ 
صم بکم عمی فھم لا یعقلون لھم قلوب لا یفقھون بھا ولئم اعین لا یصرون بھا وءھم اذان لا یسمعون بھا۔
آیات قرآنیہ سے اس حقیقت پر پوری طرح روشنی پڑتی ہے کہ زندگی حضور علیہ السلام کے قدموں سے تعلق کا نام ہے جیسے جڑھ سے تعلق نہ رکھنے والی شاخ درخت پر رہ کر بھی خشک ہو جاتی ہے اسی طرح حضور علیہ السلام سے تعلق نہ ہو آنکھ کان زبان ہونے کے با و جو د اند ھے ، بہرے اور گونگے ہیں اور کھاتے پیتے چلتے پھرتے ہو نے کے باوجود مردہ ہیں اور تعلق قائم ہو تو کفن و دفن جنازہ، بچے یتیم عورت بیوہ ہو جانے کے باوجود بھی زندہ ہیں اور ایسے کہ ان کو مردہ گمان بھی نہ کرو۔
؂زندگی زندہ دلی کا نام ہے مردہ دل کیا خاک جیا کرتے ہیں 

جب آ گئی ہیں جوش رحمت پر ان کی آنکھیں ج

(شعر نمبر02)
جب آ گئی ہیں جوش رحمت پر ان کی آنکھیں
جلتے بجھا دیئے ہیں روتے بنسا دیئے ہیں                

مشکل الفاظ کے معنی
*جوش --اُبال، غلبہ * جلتے-- جو آگ میں جل رہے ہوں 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
میرے آقا ﷺ کی رحمت کا عالم یہ ہے کہ جب ان کی رحمت کا دریا موجزن ہو ا یعنی امت کی بخشش کے لیے آنکھوں سے آنسو جاری ہوئے تو آپ ﷺ کے بابرکت آنسوؤں نے جہنم کے جلتے شعلوں کو بجھا دیا اور ان شعلوں سے ڈر کر رونے والوں کی شفاعت کر کے ان روتوں کو ہسا دیا مطلب یہ ہے کہ جس طرف حضور ﷺ نے نگاہ رحمت سے دیکھا بدبختی کی آگ میں جلنے والوں کو نیک بخت بنا کر ان کے چہروں پہ مسکراہٹ کے پھول کھلا دیئے ۔
؂جس طرف اسم محمد کے اشارے ہو گئے
جتنے ذر ے سامنے آئے سب ستارے ہو گئے                  

ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں

نعت شریف نمبر (33)
(شعر نمبر1)
ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
جس راہ چل گئے ہیں کوچے بسا دیئے ہیں
مشکل الفاظ کے معنی

* مہک ۔۔ بھینی بھینی خوشبو * غنچے ۔۔ غنچہ کی جمع بمعنی کلی، بند پھول * کھلا دیئے ۔۔ کھول دیئے * کوچے ۔۔ گلیاں * بسادیے ۔۔ آبادکردیئے
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
میرے آقا کریم ﷺ کی کیسی شان ہے کہ آپ جدھر سے بھی گزر سے آپ کے جسم اقدس کی بھینی بھینی (جنتی) خوشبو سے دلوں کی (بند) کلیاں کھلتی گئیں ( غم مٹتے گئے محبت کی ہوائیں چلتی گئیں نفرتیں ختم ہوتی گئیں) اور گلی کوچو ں سے ویرانی دور ہوتی گئی اور آبادی و شادابی ڈیرے ڈالتی گئی۔ کسی نے کیا خوب کہا۔
؂ جہاں نظر نہیں پڑی وہاں ہے رات آج تک
 وہاں وہاں سحر ہوئی جہاں جہاں گزر گئے                 

نفس نفس پر برکتیں قد م قدم پر رحمتیں
 جدھر جدھر سے وہ شفیع عاصیاں گزر گئے                        

مسلم شریف میں حدیث ہے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بچپن میں حضور علیہ السلام نے میرے رخسار پر اپنا دست کرم پھیرا
فوجدت لیدہ بر داوریحا کا نما اخرجھا من جوند عطار۔
تو آپ کا دست اقدس ٹھنڈا او ر ا تنا خوشبودار تھا کہ گو یا ابھی عطار کے صندوقچے سے نکالا گیا ہے (ص۹۵۴ ۔ج ۲)
اسی طرح بخاری شریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آ پ فرماتے ہیں۔ 
ما مسست مسکا ولا حریرا الین من کف رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم 
ولا شممت مسکا ولا عنبرۃ اطیب من رائحۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم۔(ص۲۶۴ ج ۱)
میں نے ریشم اور دیبا حضور علیہ السلام کی ہتھیلی سے بڑھ کر نرم نہیں پایا اور نہ کسی مشک و عنبر میں آپ کے جسم کی خوشبو سے بڑھ کر خوشبو پائی ہے۔

صحابہ کرام آپ کو تلاش کرنے کے لیے آپ کی خوشبو سے ہی آپ کو پا لیتے تھے جسم اقدس کی پاکیزگیو ں کا کون انداہ کر سکتا ہے آپ کا نام پاک اتنا بابرکت ہے کہ بنی اسرائیل کا بدکار شخص جس کو مرنے سے بعد روڑ ی اور گندگی کے ڈھیر پر پھینک دیا گیا تو اللہ تعالی نے موسیٰ علیہ اسلام کو حکم دیا کہ اس کو اٹھا کر اس کی نماز جنازہ پڑھو کیونکہ یہ جب بھی تورات کھولتا تھا اور میرے پیارے محمد ﷺ کا نام دیکھتا تو محبت کے ساتھ چوم لیتا تھا اور درو د شریف پڑھتا تھا۔ 
(:خصائص کبرہ ص ۱۶ج۱)
؂ مجھ کو تو اپنی جان سے بھی پیارا ہے ان کا نام
 شب ہے اگر حیات ، تارا ہے ان کا نام                 

لب وا ر ہیں تو اسم محمد ا دا نہ ہو
اظہار مدعا کا اشارہ ہے ان کا نام               

لفظ محمد اصل میں ہے حسن کا جمال
میرے خدا نے خود ہی سنوارا ہے ان کا نام            

قرآن پاک ان پہ اتا را گیا ندیم
 اور میں نے اپنے دل میں اتارا ہے ان کا نام           

(احمد ندیم قاسمی تبصرف)
جن کے نام میں اتنی برکتیں ہیں ان کی ذات میں کتنی برکتیں اور کتنی عظمتیں ہوں گی کسی نے کیا ہی اچھا کہا ہے
؂ یہ نام کوئی کام بگڑنے نہیں دیتا بگڑے بھی بنا دیتا ہے یہ نام محمد

Monday 10 September 2018

حسرت میں خاک بوسئی طیبہ کے اے رضاؔ

شعر نمبر 17
حسرت میں خاک بوسئی طیبہ کے اے رضاؔ 
ٹپکا جو چشم مہر سے وہ خون ناب ہوں                          
مشکل الفاظ کے معنی
*حسرت -- تمنا * خاک بوسی -- خاک چومنا * مہر -- سورج * خون ناب-- خالص خون 
ترجمہ و تشریح
اے رضاؔ ایسا لگتا ہے کہ مدینہ منورہ کی خاک شفا کو بوسہ دینے کی آرزو میں سورج کی آنکھ سے جو خون کے آنسو ٹپکتے ہیں تو ان آنسوؤں میں سے ایک قطرہ ہوں جبھی تو تیرے اندر عشق رسول ﷺ کی اس قدر گرمی ہے کہ خود بھی مدینے کی محبت میں ٹرپتا رہتا ہے اور دوسروں کو بھی تڑپاتا رہتا ہے۔
؂ کچھ اشک ندامت کے کچھ ہار درو دوں کے
 یہ لے کے چلیں گے ہم سوغات مدینے میں                 

عصاں کی سیاہی کو دھو ڈالے جو دم بھر میں
 ہوتی ہے وہ رحمت کی برسات مدینے میں              

حضور علیہ السلام ہی کے عشق میں تڑپتے رہنا اور آپ ﷺ ہی کہ باتیں کرتے رہنا کئی لوگوں کو توحید کے خلاف نظر آتا ہے مگر ہمارے بزرگوں نے جو ہمیں تعلیم دی ہے وہ یہ ہے کہ ایک ولی اللہ ( حضرت سائیں گوہر ؒ جن سے شیخ القرآن مولانا عبدا لغفور ہزارویؒ مستفیض ہوئے) حج کرنے گئے تو مکے میں سارا عرصہ درود شریف پڑتے رہے اور مدینے جا کر ذکر الہٰی کرتے رہے مریدین نے حیران ہو کر عرض کیا ! ہمارے خیال میں اس کا الٹ ہونا چاہیے یعنی مکہ میں ذکر خدا اور مدینہ میں درود سلام تو آپ نے فرمایا اصل میں بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول علیہ السلام کو ایک دوسرے کے ساتھ اتنی محبت ہے کہ اللہ کا ذکر کر یں تو رسول اللہ ﷺ خوش ہوتے ہیں اور رسول علیہ السلام کا ذکر جتنا زیادہ کریں خدا اتنا ہی زیادہ خوش ہوتا ہے لہٰذا میں جیسے کر رہا ہوں ایسے ہی ہوتا ہے
**۔۔۔۔فیضان ضا۔۔۔جاری رہے گا۔۔۔۔ان شاء اللہ العزیز۔۔**                       

میں تو کہا ہی چاہوں کہ بندہ ہوں شاہ کا

شعر نمبر 16
میں تو کہا ہی چاہوں کہ بندہ ہوں شاہ کا
پر لطف جب ہے کہہ دیں اگر وہ جناب ہوں                    
مشکل الفاظ کے معنی
*بندہ -- نوکر * پر -- لیکن *جناب -- معزز 
ترجمہ و تشریح
میں کیا اور میری حقیقت کیا ہے؟ ہر وقت اپنے حضور علیہ السلام کا غلام سمجھتا ہوں اور کہتا ہوں ، اس سے کیا ہو گا یہ تو اپنے منہ میاں مٹھو بننے والی بات ہے اصل مزہ تو تب آئے کہ حضور فرمائیں ہاں تو ہمارا غلام ہے اور اے غلامان مصطفی مبارک ہو۔
قل یعبادی الذین اسرفواعلی انفسھم کے مظابق)
ہمارے آقا نے ہمیں اپنا بندہ (غلام) فرما دیا ہے کوئی نہیں مانتا تو نہ مانے جائے جہنم میں
؂ یا عبادی کہہ کے ہم کو شاہ نے
 اپنا بندہ کر لیا پھر تجھ کو کیا                 

دیو کے بندوں سے ہم کو کیا غرض
 ہم ہیں عبد مصطفی پھر تجھ کو کیا                     

شاہا بجھے سقر مرے اشکوں سے تانہ میں


شعر نمبر 15
شاہا بجھے سقر مرے اشکوں سے تانہ میں
آبِ عبث چکیدۂ چشم کباب ہوں                    
مشکل الفاظ کے معنی
*سقر -- دوزخ * اشکوں سے -- آنسوں سے *عبث چکیدہ -- بے فائدہ ٹپکا ہوا 
ترجمہ و تشریح
اے میرے پیارے نبی! میرے آنسو ایسے ضائع نہ ہوں جیسے سیخ کباب سے پانی آگ پہ گر کر ضائع ہو جاتا ہے بلکہ آپ ﷺ کی رحمت کا صدقہ ان لوگوں میں سے ہو جاؤں کہ جن کے آنسو دوزخ کی آگ کو بجھا دیں گے ۔
؂ بہتی رہے جو ہر وقت سرکار کے غم میں 
روتی ہوئی وہ آنکھ مجھے میرے خدا دے