Sunday 30 April 2017

(شعر نمبر03) آہ کل عیش تو کیے ہم نے



(شعر نمبر03) 
آہ کل عیش تو کیے ہم نے
آج وہ بے قرار پھرتے ہیں                 
مشکل الفاظ کے معنی
*آہ -- ہائے افسوس * عیش -- آرام * بے قرار بے چین
مفہوم و تشریح
دنیا کے اندر غفلت میں پڑے رہے آخرت کی پرواہ کیے بغیر ہم عیش و عشرت میں زندگی گزارتے رہے اور آخرت کی فکر تک نہ کی لیکن میدان محشر میں دیکھو ہمارے آقا ﷺ کو ہماری کتنی فکر ہے اور آپ کس قدر بے قرار ہو کر کبھی میزان عمل پہ تشریف لے جا رہے ہیں تا کہ میرے غلاموں کی نیکیوں کا پلڑا ہلکا نہ رہ جائے، کبھی پل صراط کی طرف تشریف لے جا رہے ہیں کہ میرا کوئی امتی پھسل کر دوزخ میں نہ گر جائے اور کبھی حوض کوثر کا رخ کر رہے ہیں کہ کوئی امتی پیاسا نہ رہ جائے۔
؂ گفت پیغمبر کہ روز استخیر 
کے گزارم مجرماں را اشک ریز (مولانا رومی)            
حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن بھلا میں اپنی امت کے گنہگاروں کو کیسے آنسو بہاتا ہوا چھوڑ سکتا ہوں۔

(شعر نمبر02) جو تیرے در سے یار پھرتے ہیں




(شعر نمبر02) 
جو تیرے در سے یار پھرتے ہیں 
در بدر یوں ہی خوار پھرتے ہیں                   
مشکل الفاظ کے معنی
*دربدر -- ایک دروازے سے دوسرے دروازے تک * خوار -- ذلیل
مفہوم و تشریح
اے میرے پیارے آقا ! ﷺ جو آپ کے در سے ناکام واپس لوٹ گیا وہ کبھی کسی کام کا نہ ہو سکا در بدر دھکے کھاتا ذلیل و رسوا ہوتا رہا
اللہ رب العزت نے قرآن پاک میں کئی مقامات پر منافقوں کا ذکر کیا ہے
وَاِذَقِیْلَ لَھُمْ تَعَالَوْ اِلٰی مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَاِلَی الرَّسُوْلِ رَاَیْتَ الْمُنٰفِقِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْکَ صُدُوْدًا o۶۱سورۃ النساء
اور جب ان سے کہا جائے کہ اللہ کی اتاری کتاب اور اس کے رسول کی طرف آؤ تو تم دیکھو گے کہ منافق تم ہے منہ موڑ کر پھر جاتے ہیں 
وَاِذَا قِیْلَ لَھُمْ تَعَالَوْا یَسْتَغْفِرْ لَکُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ لَوَّوْا رُءُ وْسَھُمْ وَرَاَیْتَھُمْ یَصُدُّوْنَ وَھُمْ مُّسْتَکْبِرُوْنَ 

( 5 )سورۃ منافقون
اور جب ان سے کہا جائے کہ آؤ رسول خدا تمہارے لئے مغفرت مانگیں تو سر ہلا دیتے ہیں اور تم ان کو دیکھو کہ تکبر کرتے ہوئے منہ پھیر لیتے ہیں
سَوَآ ءٌ عَلَیْھِمْ اَسْتَغْفَرْتَ لَھُمْ اَمْ لَمْ تَسْتَغْفِرْ لَھُمْ لَنْ یَغْفِرَ اللّٰہُ لَھُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الْفَاسِقِیْنَ (6)سورۃ منافقون
تم ان کے لئے مغفرت مانگو یا نہ مانگو ان کے حق میں برابر ہے۔ خدا ان کو ہرگز نہ بخشے گا۔ بیشک خدا نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا
کیونکہ جو میرے آقا ﷺ کے در سے پھر گیا۔ جس نے اللہ رب العزت کے پیارے محبوب ﷺ سے غداری کی، وہ کہیں کا نہیں رہے گا وہ جس در پہ بھی جائے گا ذلت اُس کا مقدر ہی بنے گی
؂آج لے اُن کی پناہ آج مدد مانگ ان سے
 پھر نہ مانے گئے قیامت میں اگر مان گیا                          

Monday 24 April 2017

(شعر نمبر01) وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں




(شعر نمبر01) 
وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں                           
مشکل الفاظ کے معنی
*سوئے -- طرف * لالہ زار -- باغ ، ایک خاص قسم کے پھول کو بھی لالہ کہتے ہیں جو نہایت خوبصورت ، چار پتیوں والا سرخ رمک کا جس میں سیاہ داغ ہوتا ہے 
مفہوم و تشریح
اے موسم بہار وہ دیکھ میرے آقا باغ کی طرف خراماں خراماں جا رہے ہیں اب تو خوش ہو جا کہ تیرے اوپر اصل بہار کا وقت آنے والا ہے۔
اعلیٰ حضرت جب دوسری مرتبہ مدینہ طیبہ حاضر ہوئے تو دیدار کی تڑپ میں مواجہہ شریف کے سامنے درود پاک پڑھ رہے تھے اور آثار ایسے نظر آئے کہ حضور ﷺ بس کرم فرمانے ہی والے ہیں لیکن پہلی رات یونہی گزر گئی دوسری رات آنے سے پہلے آپ نے شوق دیدار میں ایک غزل لکھی جس کی طرف اس نعت کے مقطع میں اشارہ کیا گیا ہے
؂ کوئی کیوں پوچھے تیری بات رضاؔ 
بس یہ غزل موجہہ شریف میں عرض کی اور با ادب ہو کر بیٹھ گئے مقدر جاگا، نصیب چمکا اور سر کی آنکھوں سے بیداری کی حالت میں دیدار مصطفی ﷺ نصیب ہوا۔
(ماہنامہ سالک راولپنڈی جولائی، اگست ۱۹۳۳ء بروایت مولوی سید شاہ جعفرمیاں خطیب مسجد گپورحھلہ)
؂ نجم کی اے خدا آرزو ہے یہی 
عاشق زار کی آبرو ہے یہی                                       
آخری وقت سر ان کے قدموں پہ ہو 
دید ہوتی رہے دم نکلتا رہے                                                

Friday 21 April 2017

(شعر نمبر25) صبا وہ چلے کہ باغ پھلے وہ پھول کھلے کہ دن ہوں بھلے



(شعر نمبر25) 
صبا وہ چلے کہ باغ پھلے وہ پھول کھلے کہ دن ہوں بھلے
لوا کے تلے ثنا میں کھلے رضا ؔ کی زباں تمہارے لیے              
مشکل الفاظ کے معنی
*صبا -- پروا ہوا(جو مشرق سے چلتی ہے) * پھلے -- پھل آ جائے * کھلے -- غنچہ چٹک کر پھول بن جائے *لواء -- جھنڈا( لواء الحمد قیامت کے دن حضور ﷺ کے ہاتھوں میں ہو گا جس کے نیچے ساری اولاد آدم ہو گئی اور جھنڈے کے سایہ رحمت میں آ کر قیامت خیز دھوپ و گرمی سے بچ جائے گی اور اس احسان کے بدلے حضور ﷺ خدا کی تعریف کریں گے اور ساری خدائی اور خود خدا حضور ﷺ کی تعریف کرئے گا *تلے --نیچے * ثنا-- تعریف
مفہوم و تشریح
ایسی باد صبا چلے کہ جو باغات میں پھل اور پھول کو کھلا دے اور نہ صرف پھول کھلیں بلکہ ہما رے نصیب بھی کھلیں اور قیامت کے دن لواء الحمد (حمد کے جھنڈا) ہاتھ میں لے کر جب ، محبوب خدا ﷺ نکلیں او اس وقت ( گدائے در خیر الوریٰ، عبد المصطفیٰ امام اہل سنت) احمد رضا کو زبان سے کچھ کہنے کی اجازت ہو جائے تو میری زبان اے میرے آقا ﷺ وہاں بھی آپ ﷺ کی تعریف کا قصیدا ہی پڑھے گی۔
غلامانِ مصطفی ﷺ کی پہچان ہی عظمتِ مصطفی کا اظہار و بیان کرنا ہے ان کو حمد خدا بھی کرنی ہو تو نعت مصطفی ﷺ کا حوالہ دیے بغیر کر ہی نہیں سکتے اور وہ اس لیے کہ خدا اور مصطفی ﷺ کا آپس میں اتنا گہرا تعلق ہے کہ جیسے دو کمانوں کو ملائے بغیر دائرہ نہیں بن سکتا اس طرح خدا و مصطفی ﷺ کو مانے بغیر بندہ ایماندار نہیں ہو سکتا دونوں کو مانے تب مومن اور صرف ایک کا انکار کر دے تو کافر ۔


(شعر نمبر01) 




(شعر نمبر 02) 



(شعر نمبر03) 


(شعر نمبر04) 


(شعر نمبر05)
https://scontent-mxp1-1.xx.fbcdn.net/v/t31.0-8/s960x960/17504668_646867742186232_716268842266482373_o.jpg?oh=a4b75dee4473aae747c8d24783f8e613&oe=598BD4C2

(شعر نمبر07) 
(شعر نمبر08) 
(شعر نمبر09) 

(شعر نمبر10) 

(شعر نمبر11) 
(شعر نمبر12) 
(شعر نمبر13) 
(شعر نمبر14) 
(شعر نمبر15) 
(شعر نمبر16) 

(شعر نمبر17) 

(شعر نمبر18) 
(شعر نمبر20) 

(شعر نمبر21) 


(شعر نمبر22) 

(شعر نمبر23) 
(شعر نمبر24) 

Thursday 20 April 2017

Pakistan Hamara Hai

(شعر نمبر24) اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئے خور کو پھر لیا



(شعر نمبر24) 
اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئے خور کو پھر لیا
گئے ہوئے دن کو عصر کیا یہ تاب و تواں تمہارے لیے                             
مشکل الفاظ کے معنی
*چیر دیا -- دو ٹکرے کر دیا * خود -- سوری * تاب و تواں -- قوت و طاقت 
مفہوم و تشریح
آپ ﷺ کا اشارہ ہو تو چاند کا سینہ چر جائے اور آپ ﷺ دعا فرمائیں تو ڈوبا ہوا سورج انہیں قدموں پہ واپس پھر آئے اور دن جو ختم ہو چکا تھا عصر کے وقت پہ آ جائے تاکہ حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی نماز ادا ہو قضا نہ ہو یہ طاقت اے میرے پیارے آقا ! ﷺ آپ کے سوا کہیں اور نظر نہیں آتی۔
ایک جگہ مزید لکھتے ہیں
؂ سورج الٹے پاؤں پلٹے چاند اشارے سے ہو چاک
اندھے نجدی دیکھ لے قدرت رسول اللہ کی ﷺ                                 

Wednesday 19 April 2017

mian g tun k Rakho ( بے وقوف عوام)

(شعر نمبر23) فَنَا بدرَت بقا بَپرَت زِہر دو جہت بگر دِسرت



(شعر نمبر23) 
فَنَا بدرَت بقا بَپرَت زِہر دو جہت بگر دِسرت
ہے مرکزیت تمہاری صفت کہ دونوں کماں تمہارے لیے                            
مشکل الفاظ کے معنی
*بدرت(بہ درت) -- آپ کے دروازے پر * بقا -- زندگی (فنا کی زد) * ببرت ( بہ برت -- آپ کے دامن میں ( اگر بپرت ہو تو معنی ہے طفیل و صدقہ) *زہر دو جہت -- دونوں طرف سے (فارسی) *بگر دست --آپ کے سرانور کے اردگرد * مرکزیت-- مرکز ہونا، دائرہ کے درمیان والا نقطہ * دونوں کماں -- (دنیا واور آخرت کی) دونوں کمانیں 
مفہوم و تشریح
فنا و موت ہو یا بقا و زندگی، سب آپ کے در اقدس کی لونڈیاں ہیں اور دو کمانوں کی طرف آپ کے سرِ انور کے ارد گرد دونوں طرف موجود و حاضر ہیں مگر مرکزیت آپ ہی کی ذات اقدس کو حاصل ہے۔ جس طرح دونوں کمانیں کماندار کے قبضے و اختیار میں ہوتی ہیں موت و حیات کا بھی آپ کو اختیار حاصل ہے، کہیں پتھروں اور لکڑیاں کو بلا یا جا رہا ہے تو کہیں چلنے، پھرنے، بولنے، سننے، والوں کو صُمّ’‘بُکْمُ عُمْیُ فرمایا جا رہا ہے اور شہید کو مردہ کہنے سے منع فرمایا جا رہا ہے کیونکہ ایمان و زندگی تو غلامی رسول ﷺ کا نام ہے اور کفر و موت رسول اللہ ﷺ سے بغض اور دوری کا نام ہے۔
؂ دور تھے اویس مگر ہو گے
قریب بوجہل تھا قریب مگر دور ہو گیا
           

Tuesday 18 April 2017

(شعر نمبر22) یہ مرحمتیں کہ کچی متیں نچھوڑیں لتیں یہ اپنی گتیں



(شعر نمبر22) 
یہ مرحمتیں کہ کچی متیں نچھوڑیں لتیں یہ اپنی گتیں
قصور کریں اور ان سے بھریں قصورِ جناں تمہارے لیے                              
مشکل الفاظ کے معنی
*مرحمتیں -- نوازشیں، عنائتیں * متیں -- مت کی جمع ہے بمعنی ہوش و حواس یعنی کمزور عقل والے(کچی مت والے جن کی مت ماری ہوئی ہو) * لتیں -- لت کی جمع بری عادت *گتیں -- گت کی جمع، چال ڈھال،حالت( یعنی فلاں کی خوب گت بنی یعنی بڑی ذلت اُٹھانی پڑی) *قصور --گناہ * قصور قصر کی جمع بمعنی محل 
مفہوم و تشریح
ہم کم عقل ہیں کہ اپنی بری عادتیں نہیں چھوڑ پا رہے اور گناہ پر گناہ کیے جا رہے ہیں اس کے باوجود بھی آپ ﷺ کی نوازشات ہم پہ قائم و دائم ہیں یہ صرف دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی جنت کے محلات انہی گناہ گاروں کے ساتھ بھر دیں گے۔ اے میرے آقا ﷺ یہ رتبہ بھی آپ ہی کو ملا ہے۔
؂ دنیا پہ حکومت ہے تو عقبیٰ پہ بھی شاہی
  ثانی میرے آقا کا نہ یہاں ہے نہ وہاں ہے                              
ہر کوئی ہے محتاج سرِ حشر تمہارا 
ہر شخص پکارے ہے کہ محبوب کہاں ہے                                  
(محمد اسماعیل)                                                                             

Monday 17 April 2017

(شعر نمبر21) بفور صدا سماں یہ بندھا یہ سدرہ اٹھا وہ عرش جھکا




(شعر نمبر21) 
بفور صدا سماں یہ بندھا یہ سدرہ اٹھا وہ عرش جھکا
صفوف سما نے سجدہ کیا ہوئی جو اذاں تمہارے لیے                              
مشکل الفاظ کے معنی
*بفور -- بہت جلد، اچانک،اسی وقت * صدا -- آواز * سماں -- منظر، کیفیت *صفوف-- صف کی جمع(فرشتوں کی لائینں ، قطاریں) *سما--آسماں 
مفہوم و تشریح
شب معراج جب اوپر کی دنیا میں ہمارے آقا و مولیٰ ﷺ کی تشریف آوری کا اعلان ہوا تو سدرہ المنتہی خوشی کے مارے اپنی جگہ سے اُٹھ کھڑا ہوا اور عرش معلی بھی حضور ﷺ کے استقبال کے لیے جھک گیا اور ہر طرف سے درود و سلام کی آوازیں جب آئیں تو عجیب سماں تھا کہ تمام فرشتے حضور ﷺ کی آمد پہ اللہ رب العزت کا شکر ادا کرنے کے لیے سجدے میں گرے ہوئے تھے اور آذانیں ہو رہی تھیں ۔ 
یہ سب کچھ کس لیے تھا ؟ میرے آقا ﷺ آپ کے لیے ہی تو تھا

Saturday 15 April 2017

(شعر نمبر19) یہ طور کجا سپر تو کیا کہ عرش علا بھی دور رہا!



(شعر نمبر19) 
یہ طور کجا سپر تو کیا کہ عرش علا بھی دور رہا!
جہت سے ورا وصال ملا یہ رفعت شان تمہارے لیے                         
مشکل الفاظ کے معنی
*طور -- پہاڑ کا نام * کجا -- کہاں(برائے سوال) * سپر -- ڈھال (مراد آسمان ہے) *عرش علا-- بلند عرش *جہت--سمت * ورا -- اوپر * وصال -- ملاقات *رفعت شان -- عظمت و شان کی بلندی 
مفہوم و تشریح
کہاں موسیٰ علیہ السلام کا طور بے چارہ اور کہاں آسمان! یہاں تو عرش معلیٰ کی بھی ’’دال نہ گلے‘‘ ہمارے آقا ﷺ تو اتنا اوپر تشریف لے گئے کہ عرش بریں وہاں سے بہت نیچے رہ گیا، وہاں گئے کہ جہاں نہ جہت تھی نہ سمت نہ آگے نہ پیچھے نہ اوپر نہ نیچے نہ دایاں نہ بایاں ( لا مکان وہ ہے جو ان شش جہات سے وراء الوراء ہے) کیونکہ خالق نور سے ملاقات تھی جو جسم و جسمانیات سے پاک ہے ( لہذا وہاں کا ماحول بھی سمت سے پاک ہے) یہ بلندی و رفعت مقام بھی ہمارے آقا و مولیٰ جناب محمد مصطفی ﷺ کے لیے ہے

Friday 14 April 2017

(شعر نمبر18) کمالِ مہاں جلالِ شہاں جمالِ حساں میں تم ہو عیاں کہ




(شعر نمبر18) 
کمالِ مہاں جلالِ شہاں جمالِ حساں میں تم ہو عیاں
کہ سارے جہاں بروزِ فکاں ظل آئینہ ساں تمہارے لیے                      
مشکل الفاظ کے معنی
*کمال -- خوبی * مہاں -- سردار * جلال -- رعب و دبدبہ *شہاں-- بادشاہ *جمال--حسن ، خوبصورتی * حساں حسن والے * عیاں ظاہر *بروز فکاں یوم تخلیق( فکاں ۔پس ہو گیا) *ظل سایہ * آئینہ ساں ایسا شیشہ ( ساں ۔ مانند، مثل) 
مفہوم و تشریح
بڑے بڑے سرداروں کا جاہ و جلال اور فضل و کمال ، بڑے بڑے بادشاہوں کا رعب اور دبدبہ اور حسیناں عالم کا حسن و جمال آپ ﷺ ہی کی ذات سے ظاہر ہوا ہے کیونکہ تمام جہانوں کو وجود کا سایہ آپ ﷺ کی ذات کے آئینہ عکس و جمال سے ہی ملا ہے۔ اور سارے جہاں میں ہر طرف آپ ہی کے نور کی جلوہ آرائی ہے ( والخلق کلھم من نوری)
؂ پھل پھول اس میں ان کی محبت کے ہیں فقط
     شاداب جن کے دم سے ہوئی سر زمین دل                                  
اُجڑا سا اک مکان تھا اب لا مکان ہے 
جب سے حضور ! آپ ہوئے ہیں مکین دل                                

Thursday 13 April 2017

(شعر نمبر17) جناں میں چمن ، چمن میں سمن، سمن میں پھبن، پھبن میں دلہن



(شعر نمبر17) 
جناں میں چمن ، چمن میں سمن، سمن میں پھبن، پھبن میں دلہن
سزائے محن یہ ایسے منن یہ امن و اماں تمہارے لیے                                                           
مشکل الفاظ کے معنی
*جناں -- جنتیں * چمن -- باغ* سمن -- چنبیلی کا پھول *پھبن-- زیبائش و آرائش * سزائے--تکلیف * محن محنت کی جمع، مشقت * منن منت کی جمع بمعنی احسانات *امن و اماں آرام سکون 
مفہوم و تشریح
جنتوں کے باغ باغوں میں چنبیلی کے پھول، پھولوں میں جنت کی خوشبو اور رنگ ( کی عمدگی و سجاوٹ) اور ان میں دلہن ( جنت کی حوروں ) کا نظارہ یہ سب کچھ آپ ﷺ کے طفیل ان گناہ گاروں کے لیے ہو گیا تھے تو یہ اپنے گناہوں کی وجہ سے عذاب کے قابل لیکن آپ ﷺ کی پاکیزہ شفاعت ان کا سہارہ بن کے جنت میں لے گئی اور یہ ساری نعمتیں ان کے لیے ہو گئیں 
(وَلَکُمْ فَیْھَا مَا تَشْتَھِیْٓ اَنْفُسُکُمْ وَلَکُمْ فِیْھَا مَاتَدَّعُوْنَ)
؂     قابل تھا ناز کے مجھے جنت ہو ئی نصیب
                  اس در کی حاضری سے میری قسمت بدل گئی                           

Tuesday 11 April 2017

(شعر نمبر16) نہ رُوح امیں نہ عرشِ بریں نہ لوحِ مبیں کوئی بھی کہیں



(شعر نمبر16) 
نہ رُوح امیں نہ عرشِ بریں نہ لوحِ مبیں کوئی بھی کہیں
خبر ہی نہیں جو رمزین کھلی ازل کی نہاں تمہارے لیے
مشکل الفاظ کے معنی
*رُوح امیں -- جبریل امین علیہ السلام * عرش بریں -- بلند تخت* لوح مبیں -- روشن تخت ( لوح محفوظ) *زمزیں -- پوشیدہ باتیں * نہاں--چھپی ہوئی 
مفہوم و تشریح
شب معراج جو راز کی باتیں اے میرے آقا ﷺ آپ کو بتائی گئیں ان کی جبریل امین کو کیا خبر ( وہ تو سدرہ پہ رہ گے) عرش بریں کو کیا پتہ ( وہ تو پاؤں کے نیچے آ گیا) لوح محفوظ کو کیا معلوم ( وہ تو راز کی باتیں تھی اور لوح محفوظ کے بارے میں فرمایا گیا یشھدہ المقربون۔ اللہ کے مقرب بندے اس کا مشاہدہ و مطالعہ کرتے رہتے ہیں ) الغرض خدا جانے یا اس کا پیارا مصطفی ﷺ جانے اس کے علاوہ ازل کی پوشیدہ زمزوں کا کھلنا کسی کو معلوم نہیں ( کیونکہ یہ صرف آپ ﷺ کے لیے ہی کھولی گئی تھیں ) اور جس پر یہ راز کھلے آپ ﷺ کے کھولنے سے ہی کھلے
؂ ہوا حضور سے واضع تصور و حدت ہمارے دین کی اس کے سوا اساس نہیں
بغیر ان کے تو سظ کے جو ملے مجھ کو قسم خدا کی مجھے وہ خوشی بھی راس نہیں ( حدیث شوق)

(شعر نمبر15) نہ جن و بشر کہ آٹھ پہر ملائکہ در پہ بستہ کمر



(شعر نمبر15) 
نہ جن و بشر کہ آٹھ پہر ملائکہ در پہ بستہ کمر
نہ جبہ و سر کہ قلب و جگر ہیں سجدہ کناں تمہارے لیے
مشکل الفاظ کے معنی
 *آٹھ پہر -- ہر وقت ،چوبیس گھنٹے * ملائکہ -- فرشتے * در -- دروازہ *بستہ کمر -- کمر باندے خدمت کے لیے ہر وقت تیار * جبہ (جبھہ--پیشانی *سجدہ کناں -- سجدہ کرنے والا 
مفہوم و تشریح
 اے غلامان محمد مصطفی ﷺ ! ذرا اپنے آقا و مولیٰ کے روضہ ء انور کے در پاک کی شان تو دیکھو! نہ صرف جن اور انسان بلکہ چوبیس گھنٹے فرشتے ( ستر ہزار کی تعداد میں کم از کم) آپ کے در اقدس پہ خدمت کے لیے ہاتھ باندھے کھڑے ہیں اور پیشانی و سر سے نہیں بلکہ دل و جان سے آپ ﷺ کے لیے جھک رہے ہیں ۔ اپنے پروں کو قبر انور سے مل رہے ہیں اور ساتھ زباں حال سے کہہ رہے ہیں
؂ سرکار کا در ہے ، درِ شاہاں تو نہیں ہے
جو مانگ لیا مانگ لیا اور بھی کچھ مانگ
 اور یہ ڈیوٹی صبح و شام بدل جاتی ہے کیونکہ ایک ہی حاضری میں اُن کے دامن کو ان کے کرم سے بھر دیا جاتا ہے اس لیے؟
جو ایک بار آئے دوبارہ نہ آئے گا
اور یہ صرف ؂ سرکار دے امتی نیں جہڑے مڑ مڑ بلائے جاندے نیں
؂ جنت کی آرزو بھی کریں، عاشق رسول
جنت تو آ گئی ہے محمد کے شہر میں (ﷺ)

Saturday 8 April 2017

(شعر نمبر14) ذنوب فنا عیوب ہبا قلوب صفا خطوب روا



(شعر نمبر14) 
ذنوب فنا عیوب ہبا قلوب صفا خطوب روا
یہ خوب عطا کروب زُد ا پئے دل و جاں تمہارے لیے
مشکل الفاظ کے معنی
*ذنوب --ذنب کی جمع بمعنی گناہ * فنا -- ختم، خاتمہ * عیوب -- عیب کی جمع برائی ، خرابی * خطوب -- بضم الخاء والطاء) اور خطب بفتح الخاء بمعنی بڑا اہم کام * روا -- جائز یعنی حاجت پوری ہونا 
*زُدا -- ہے یعنی دکھ دور کرنے والے ، مرکب فاعلی*پئے -- واسطے 
مفہوم و تشریح
محبوب خدا کی طرف سے ملنے والے عطیات پہ تو زرا غور کرو! گناہ جل کر راکھ ہو رہے ہیں بلکہ ( یُبَدِّ لُ اللّٰہُ سَیِّاٰ تِھِمْ حَسَنٰتٍ )نیکیوں میں تبدیل ہو رہے ہیں، ہماری بدیاں خاک بن کر ہوا میں اُڑ رہی ہیں ( التائب من کمن لا دنب لہ حدیث) اہل ایمان کے دل شیشے کی طرح صاف و شفاف ہو رہے ہیں ( اَفَمَنْ شَرَحَ اللّٰہُ صَدْرَہ‘ لَلْاِسْلَامِ فَھُوَ عَلیٰ نُوْرٍ مِّنْ رَّبِّہٰ) بڑے بڑے عقدے، لا نیحل مسائل اور مصیبتوں کے پہاڑ جل کر بھسم ہو رہے ہیں، یہ عطائیں جو ہمارے درد و آلام کو ختم کر رہی ہیں ، جن سے ہمارا دل اور ہماری جان کو جان کے لالے پڑے ہوئے تھے بتاتے کیوں نہیں یہ ہمیں کس کے قدموں کی طفیل ملی ہیں؟ اے میرے آقا ! ﷺ میں ہی آپ کی امت کو بتا دوں کہ یہ سب کچھ ہمیں صرف آپ کی وجہ سے ملا ہے۔
لٰہذا اے امت مصطفی ﷺ اپنے پیارے نبی کی با برکت قدموں کے ساتھ نسبت غلا می کو مضبوط کر لو۔
؂ دونوں عالم میں تمہیں مقصود گر آرام ہے ان کا دامن تھام لو جن کا محمد نام ہے

Friday 7 April 2017

(شعر نمبر13) عطائے ارب جلائے کرب فیوض عجب بغیر طلب ی



(شعر نمبر13) 
عطائے ارب جلائے کرب فیوض عجب بغیر طلب
یہ رحمت رب ہے کس کے سبب برب جہاں تمہارے لیے                 
مشکل الفاظ کے معنی
*ارب --سو کروڑ * جلائے کرب -- دُکھ دور کرئے * فیوض -- جمع فیض کی بمعنی فائدہ * عجب -- عجیب، حیران کن * بغیر طلب -- بن مانگے * برب جہاں -- جہاں کے پرودگار کی قسم
مفہوم و تشریح
ہمارے آقا و مولیٰ ﷺ کی کروڑوں اربوں عطائیں اور نوازشیں لوگوں کے آج بھی دُکھ درد دور کر رہی ہیں اور قیامت کو بھی یہی حال ہو گا۔ اور پھر مزے کی بات یہ ہے کہ آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) کے یہ بے مثال اور حیران کن فیوضات بغیر مانگے ہمیں مل رہے ہیں۔
ذرا بتاؤ تو ! رب العالمین کی یہ رحمتیں کس وجہ سے مل رہی ہیں ؟ سنو سنو خدا کی قسم ہے حضور ﷺ کی وجہ سے مل رہی ہیں
؂دل کے حرامیں ، اپنے خدا سے ، تیرے سوا، کچھ بھی تو نہ مانگا
تو مِرا اول ، تو میرا آخر ، تو میرا ملجا، تو مِرا ماویٰ

کتنے صحیفے میں نے گھنگالے، نصف اندھیرے نصف اُجالے
تو ہی حقیقت، تو ہی صداقت، باقی سب کچھ صرف ہیولیٰ
( احمد ندیم قاسمی)

(شعر نمبر12) ثنا کا نشان وہ نور فشاں کہ مہر و شاں بآں ہمہ شاں



(شعر نمبر12) 
ثنا کا نشان وہ نور فشاں کہ مہر و شاں بآں ہمہ شاں
بسا یہ کشاں مواکب شاں یہ نام و نشاں تمہارے لیے                                 
مشکل الفاظ کے معنی
*ثنا --تعریف * نور فشاں -- نور کی بارش * مہر و شاں -- ان کی مجت (یادشاں دش کی جمع بمعنی مانند، مثل * با آہمہ -- شاں، ان ساری شانوں کے باوجود * بسایہ کشاں -- گرمی دھوپ سے بچاؤ کے لیے سایہ کرنا * مواکب شاں -- ان کے لشکر، سوار و پیادہ ( جمع موکب کی)
مفہوم و تشریح
تعریف و توصیف کی علامتیں ہوں یا زمانے کو نور کی خیرات بانٹنے والا چاند اور سورج ہو! حضور علیہ السلام کی محبت و ہمدردی اپنی تمام شانوں کے ساتھ ہر وقت سایہ فگن ہے۔ ساری فوجیں ( سوار و پیادہ، انسان ، جن، فرشتے) آپ کے زیر فرمان ہیں اور بلکہ جہاں کی ساری نام و نمود آپ ﷺ کے لیے ہی ہے نہ صرف اِس جہاں کی بلکہ اُس جہاں کی بھی۔
؂ فقط اتنا سبب ہے انعقادِ بزم محشر کا                        کہ ان کی شان محبوبی دکھائی جانے والی ہے

Thursday 6 April 2017

(شعر نمبر11) سحاب کرم روانہ کیے کہ آب نعم زمانہ پئے!



(شعر نمبر11) 
سحاب کرم روانہ کیے کہ آب نعم زمانہ پئے!
جو رکھتے تھے ہم وہ چاک سیئے یہ ستر بداں تمہارے لیے
مشکل الفاظ کے معنی
*سحاب --بادل * آب -- پانی * نعم -- نعمتیں (جمع نعمت کی) 
* چاک -- پھٹن ، شگاف * ستر -- پردہ * بداں -- بُرے
مفہوم و تشریح
ہمارے آقا ﷺ نے اپنے فضل و کرم کے ایسے بادل روانہ فرمائے کہ آج تک اور قیامت تک زمانہ حضور ﷺ کے صدقے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے پانی سے فیضاب ہوتا رہے گا۔ آپ نے ہمارے زخمی دلوں پہ اپنی محبت کی مرہم رکھ کر ہمارے چاک سی دیے اور ہم گناہ گاروں کے عیبوں کو اپنی رحمت کے دامن سے ڈھانپ دیا، بھلا بتاؤ یہ شان کس کے لیے ہے؟ صرف ہمارے آقا ﷺ کے لیے ہے۔

(شعر نمبر09) یہ شمس و قمر ، یہ شام و سحر ، یہ برگ و شجر ، یہ باغ و ثمر



(شعر نمبر09) 
یہ شمس و قمر ، یہ شام و سحر ، یہ برگ و شجر ، یہ باغ و ثمر
یہ تیغ و سپر، یہ تاج و کمر ، یہ حکم رواں تمہارے لیے 
مشکل الفاظ کے معنی
*شمس و قمر--سورج اور چاند * شام و سحر -- دن رات * برگ و شجر-- پتے اور درخت * ثمر--پھل * تیغ -- تلوار * سپر --ڈھال * کمر --پشت * رواں-- جاری
مفہوم و تشریح
ہاں ہاں اور سنو ! یہ چاند کا چمکنا، سورج کا دمکنا، یہ رات کی سیاہی اور دن کی روشنی۔ درختوں کے پتے اور خود درخت ، باغات اور ان کے پھل ، یہ تلواریں اور ڈھالیں، یہ تخت و تاج اور پشت عالم پر خدمت کی پیٹی کا بندھا ہونا الغرض سارے جہان میں حکم جاری ہونا یہ کس کے لیے ہے۔ 
کہو! یا رسول اللہ ! ﷺ آپ ہی کے لیے۔ کیونکہ باعث تخلیق کل آپ ﷺ ہیں ۔
؂ مٹی بھی نہ آدم کی ابھی گوندھی گئی تھی اس وقت بھی نور ان کا دو عالم کی ضیا تھا

(شعر نمبر10) یہ فیض دے وہ جود کیے کہ نام لیے زمانہ جیے جہاں نے لیے تمہارے دیئے یہ اکر میاں تمہارے لیے



(شعر نمبر10) 
یہ فیض دے وہ جود کیے کہ نام لیے زمانہ جیے
جہاں نے لیے تمہارے دیئے یہ اکر میاں تمہارے لیے
مشکل الفاظ کے معنی
*فیض--فائدہ * جود -- سخاوت * اکر میاں -- عطائیں، بزرگیاں، بندہ نوازیاں
مفہوم و تشریح
اِدھر زمیں والوں کو اپنے نور کا فیض عطا فرما رہے ہیں اور اُدھر ( معراج کی شب) آسمان والوں کے سامنے اپنی رحمت کے خزانے لٹا رہے ہیں ۔ اُن کا نام لے کر زمانہ جی رہا ہے۔ جس کو جو ملا ہے آپ ﷺ کا صدقہ ہی ملا ہے ( انما انا قاسم اللّٰہ یعطی) یہ ساری عطائیں کس کی ہیں ! اللہ کے محبوب کی ہیں اور کس کی ہیں ؟ اے کاش؛
؂ مجھ کو ہونا ہی اگر تھا تو مرے رب کریم ان کے بچپن میں قدم بوسی کا حیلہ ہوتا
پاؤں رکھ رکھ کے گھروندے وہ بنایا کرتے میں خنک ریت کا بے نام سا ٹیلہ ہوتا (ریاض حسین چوہدری)
اس پر چوہدری صاحب کی خدمت میں یہی عرض کیا جا سکتا ہے کہ
؂ اس سادگی پہ کیوں نہ مر جاؤں اے خدا لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں ( تبصرف)