Monday 12 November 2018

Hafiz Tahir Qadri New Naat 2017 Sahara Chahiye Sarkar Full HD Full

Aur Jab Hisab Liya Jay ga Byaan By Muhammad Ajmal Raza Qadri HIGH

Gustakh e Nabi Per Lanat Ho Rizwan Qadri Tarana 2018

New Heart Touching Bayan Allama Khadim Hussain Rizvi Murarian Sharif

Dua Mang Na Khuda Kolon, TLP Jug Utte Cha Jawe

Muhammad Ajmal Raza Qadri 2018 YouTube

GHAZI MUMTAZ HUSSAIN QADRI KI KAHANI STORY OF GHAZI MALIK MUMTAZ HUSSAIN...

Ghazi Malik mumtaz hussain qadri ko Salaam new klaam by Qari Tayyib naqshba

Tuesday 2 October 2018

کرتا تو ہے یاد اُن کی غفلت کو ذرا روکے

(شعر نمبر11)
کرتا تو ہے یاد اُن کی غفلت کو ذرا روکے
للہ ر ضا ؔ دل سے ہاں دل سے ارے دل سے
مشکل الفاظ کے معنی
* یا د -- ذ کر* غفلت -- سستی ،لا پرواہی *للہ --اللہ کے لئے۔
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
اے احمد رضا! تو اپنے آقا کو دیا تو کرتا ہے مگر کبھی غافل بھی ہو جاتا ہے خدارا اس غفلت کو دور کر دے اور دل سے ۔۔۔
ہاں ہاں دل سے ان کو یاد کیا کر۔ کیونکہ وہی تو ہیں 
؂ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیے ہیں 
جس راہ چل دیے ہیں کو چے بہا دیے ہیں
**۔۔۔۔فیضان ضا۔۔۔جاری رہے گا۔۔۔۔ان شاء اللہ العزیز۔۔**

کیا جانیں یِم غم میں دل ڈوب گیا کیسا

(شعر نمبر10)
کیا جانیں یِم غم میں دل ڈوب گیا کیسا
کسی تہ کو گئے ارماں اب تک نہ ترے دل سے
مشکل الفاظ کے معنی
*یم غم ۔ غم کا دریا یا سمندر* تہہ ۔ (پانی کی) نچلی انتہا * ترے۔ او پرآئے 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
کسی کو کیا خبر غم کے سمندر میں دل کیسے ڈوب چکا ہے اور حسرتیں کس طرح تہہ نشیں ہو گئی ہیں مگر قربان آپ ﷺ کے اے میرے آقا ! ﷺ کہ آپ ﷺ نے ہمیشہ اپنی امت کو یاد رکھا ہے اور ان کے سارے ارمان آپ ﷺ کی برکت سے انشاء اللہ پورے ہوں گے۔
؂آقا جو محمد ہے عرب اور عجم کا بے مثل نمونہ ہے مروت کا کرم کا
حاصل ہے جنہیں تیرے غلاموں کی غلا می لیتے نہیں وہ نام کبھی قیصر و جم کا
(منوہر لال دلؔ غیرمسلم) 

دریا ہے چڑھا تیرا کتنی ہی اڑائیں خاک

(شعر نمبر09)
دریا ہے چڑھا تیرا کتنی ہی اڑائیں خاک
اتریں گے کہاں مجرم اے عفو ترے دل سے 

مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
اے سراپا عفو و کرم، رحمت عالم صلی اللہ علیک وسلم! آپ کی بخشش کا در یا تو اتنا موجزن اور طغیانی پر ہے کہ کوئی لاکھ خاک اُڑاتا پھرے اور ناکام کوشش کر کے چا ہے کہ مجرم آپ ﷺ کے دل سے اتر جائیں اور آپ ﷺ ان کا سہارا نہ بنیں تو وہ کبھی کامیاب نہ ہو گا اور آپ ﷺ کی شفاعت گنہگاروں کو ضرور بخشوائے گی۔ جب پانی کی معمولی تری پہ خاک نہیں اُڑ سکتی تو جہاں رحمت کا دریا بہہ رہا ہو بھلا وہاں کوئی کتنی بھی کوشش کرے گرد و غبار کیسے اُڑ سکتا ہے۔ 
؂کچھ ایسے فیض کے دریا بہا دیئے تو نے جہاں تھے خار، وہاں گل کھلا دیے تو نے
وہ رنگ و نور کے دریا بہا دیئے تو نے عرب کے دشت بھی جنت بنا دیے تو نے
(الالہ امر چندقیس غیرمسلم)

اے ابر کرم فریاد فریاد جَلا ڈالا

(شعر نمبر08)
اے ابر کرم فریاد فریاد جَلا ڈالا
اس سوزشِ غم کو ہے ضد میرے ہرے دل سے 
مشکل الفاظ کے معنی
*ابر کرم۔ بخشش کا بادل * سوزش غم ۔ دکھ کی جلن* ضد ۔شمنی * ہرے۔ تروتازہ 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
اے کرم کے بادل (حبیب کبریا صلی اللہ علیک وسلم) آپ کی دھائی ہے، میری مدد کیجئے، میرے دل کی خوشی کے ساتھ تو غم کی جلن کو ضد سی ہو گئی ہے، ذار خوشی نصیب ہو تو فوراً کوئی نہ کوئی غم کا پہاڑ آ گرتا ہے اس لیے ؂ یا رسول اللہ ﷺ دھائی آپ کی

آتا ہے درِ والا یوں زوقِ طواف آنا

(شعر نمبر07)
آتا ہے درِ والا یوں زوقِ طواف آنا
دل جان سے صدقے ہو سر گرد پھر ے دل سے 
مشکل الفاظ کے معنی
* ورِ والا-- اونچاوروازو * زوق طواف-- پھیروں کا لطف *گرد پھرے -- گھومے پھرے 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
بارگاہ رسالت ماب علیہ السلام کی حاضری میں خلوص پیدا کر کے لذت طواف کے حصول کا نسخہ بتایا جا ر ہا ہے کہ جب آپ کا در والا (چوکھٹ روضہء مصطفی) نظروں کے سامنے آئے تو دل و جان سے قربان ہونے کے لیے ، میرا دل اس جان کا ئنات پہ قربان ہو جائے اور میرا سر اُس دل ( محبوب علیہ السلام) کے گرد پھیرے لگا کر طواف کا ذوق حاصل کر لیتا ہے۔
؂خم جس کی فضلیت پہ دو عالم کی جبیں ہے سجدہ گہ کونین وہ طیبہ کی زمیں ہے 
دنیا کا عقیدہ بھی ہے اپنا بھی یقیں ہے جو شے ہے مدینے میں کہیں اور نہیں ہے
اتنا کوئی اللہ کا محبوب نہیں ہے صورت بھی حسین آپ کی سیرت بھی حسین ہے
(چندر پرکاش غیر مسلم)

سونے کو تپائیں جب کچھ مِیل ہو یا کچھ مَل

(شعر نمبر06)
سونے کو تپائیں جب کچھ مِیل ہو یا کچھ مَل
کیا کام جہنم کے دھرے کو کھرے دل سے 
مشکل الفاظ کے معنی
* تپائیں ۔ گرم کریں ، پگھلائیں* مَیل ۔ میل کچیل *میل ۔ ملاوٹ *دھرے۔ بھڑکتی آگ 
*کھرے۔ صاف ستھرے 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
سونے کا کھرا یا کھوٹا ہونا معلوم کرنا ہو تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ اس کو آگ پر تپا کر پگھلا دیا جاتا ہے اس طرح اس کا کھوٹ جدا ہو جاتا ہے، یہ ایسے سونے کے ساتھ کیا جاتا ہے جس کا حال معلوم نہ ہو یا پتہ ہو کہ اس میں میل کچیل یا کھوٹ ( کسی دوسری دھات کا ہے ) لیکن جب یقین ہو کہ سونا کھرا ہے تو اس کو کٹھیلی میں ڈال کر آگ پر تپا کر پگھلانے کی ضرورت نہیں ہوتی الحمدللہ! عاشقان مصطفی ﷺ کے دل محبت رسول اور عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی آماجگاہ ہیں ان میں میں میل کچیل یا کھوٹ کا شائبہ تک نہیں ہے پھر جہنم کی آگ کو ان سے کیا کام۔
حدیث شریف میں ہے مومن جب پل صراط سے گزرے گا تو دوزخ پکارے اُٹھے گی جلدی گزر جا! تیرے نور ایمانی سے میری آگ ٹھنڈی ہو رہی ہے۔
اعلی حضرت فرماتے ہیں
؂ اے عشق تیرے صدقے جلنے سے چھٹے سستے جو آگ بجھا دے گی وہ آگ لگائی ہے 

بہکا ہے کہاں مجنوں لے ڈالی بنوں کی خاک

(شعر نمبر05)
بہکا ہے کہاں مجنوں لے ڈالی بنوں کی خاک
دم بھر نہ کیا خیمہ لیلیٰ نے پرے دل سے 

مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
ارے پگلے مجنوں! تو کہاں بہکا اور بھٹکا پھرتا ہے اور جنگلوں کی خاک چھان رہا ہے تیری لیلیٰ نے تو تجھے ایک لمحہ کے لیے بھی اپنے خیمے سے جدا نہیں کیا۔ دیوانے ہم سے ذرا پوچھ جدائی کے صدمے کیا ہوتے ہیں ، جو محبوب کے قدموں سے جدا ہو رہے ہیں تو دل پر آرے چل رہے ہیں۔
یا اس کا مطلب یہ ہے کہ جو مجنوں (اعلی حضرت) کبھی اپنے محبوب کے در اقدس سے کبھی جدا نہ ہوا تھا وہ مدینے سے واپس آ کر اب ہندوستان کے جنگوں کی خاک چھان رہا ہے۔
لیکن یہ معنی اس لیے مناسب نہیں ہے کہ ایک واقعہ کے ضمن میں جب اعلی حضرت نے اختر ہا پوری کی نعت کی تصحیح کرتے ہوئے ؂مجنوں کھڑے ہیں خیمہ لیلیٰ کے سامنے۔ کے مصرعہ کے متعلق فرمایا تھا کہ یہ شعر سرکار کے شایان شان نہیں ہے کیونکہ اس میں روضہ اقدس کو خیمہ لیلیٰ سے تشبیہ دی گئی ہے۔ لہذا یوں کہو ‘‘ ؂ کہ قدسی کھڑے ہیں عرش معلی کے سامنے۔
تو وہاں اعلی حضرت جن الفاظ کو سرکار کی شان کے لئے غیر مناسب قرار دیں یہاں خود بعینہ وہی الفاظ کیسے استعمال کر سکتے ہیں ۔
؂ ادب گاہیست زیر آسمان از عرش نازک تر نفس گم کردہ می آید جنید و بایزید ایں جا 

کیا اس کو گرائے دہر جس پر تو نظر رکھے

(شعر نمبر04)
کیا اس کو گرائے دہر جس پر تو نظر رکھے
خاک اس کو اٹھائے حشر جو تیرے گرے دل سے
مشکل الفاظ کے معنی
*دہر۔زمانہ *حشر قیامت کا ون (جمع ہونے کا دن)* گرے دل سے ۔ دل سے اتر جائے 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
اے میر ے پیارے آقا ! ﷺ زمانہ اس خوش نصیب کا کیا بگاڑ سکتا ہے جس پر آپ ﷺ کی نگاہ کرم ہو ، اور اس بد نصیب کو تو حشر بھی نہ اُٹھا سکے گا جس کو آپ ﷺ نے اپنے دل سے گرا دیا اور اس سے نگاہ کرم پھیر لی۔ حشر اس کو خاک اُٹھائے گا؟ کا یہ مطلب نہیں کہ وہ حشر کے دن قبر سے نہ اُٹھے گا اور حساب و کتاب اس کا نہ ہو گا۔ بلکہ بطور محاورہ وہ جملہ استعمال ہوا ہے کہ اس کی حشر کے دن بھی دستگیری کرنے والا کوئی نہ ہو گا جس سے آپ ﷺ نے نگاہیں پھر لیں ۔ اور نہ ہی اُٹھنا اور گرنا کا یہ معنی ہے کہ زمین سے اُٹھنا اور زمین پر گرانا مراد ہو بلکہ نیک بختی اور بد بختی مراد ہے۔ عموماً حشر کا لفظ انتہائی بات کے لئے استعمال ہوتا ہے مثلاً فلاں نے تو حشر کر دیا ہے۔ مطلب یہ کہ جس سے حضور ﷺ نے نگاہ رحمت پھیر لی وہ پھر ایسا گرے گا کہ حشر تک نہ اُٹھ سکے گا۔
؂ تیری نظر سے سب کی سلامت ہے زندگی تیرا کرم نہ ہو تو قیامت ہے زندگی 

بچھڑی ہے گلی کیسی بگڑی ہے بنی کیسی

(شعر نمبر03)
بچھڑی ہے گلی کیسی بگڑی ہے بنی کیسی
پوچھو کوئی یہ صدمہ ارمان بھرے دل سے
مشکل الفاظ کے معنی
*بچھڑی۔جداہوئی* بگڑی خراب *پنی سنوری * صدمہ ۔ تکلیف *ارمان ۔ تمنا 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
اے لوگو! کیا پوچھتے ہو کہ جب مجھ سے مدینہ کی گلی چھوٹی تو میرے دل پر کیا گزری، ہائے میری سنوری قسمت بگڑ گئی ، یہ کوئی معمولی صدمہ ہے اس کی تکلیف پوچھنی ہو تو کسی عاشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے درد بھرے دل سے پوچھو۔
؂ مر کے جیتے ہیں جو ان کے در پر جاتے ہیں 
حسنؔ جی کے مرتے ہیں جو آتے ہیں مدینہ چھوڑ کر
(مولانا حسن رضا)

واللہ وہ سن لیں گے فریاد کو پہنچیں گے

(شعر نمبر02)
واللہ وہ سن لیں گے فریاد کو پہنچیں گے
اتنا بھی تو ہو کوئی جو آہ کرے دل سے
مشکل الفاظ کے معنی
*واللہ ۔ اللہ کی قسم* فریاو۔ پکار * آہ کرے ۔ ہائے کرے
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
اے سرکار مدینہ سرورِ قلب و سینہ کے سچے امتی! کسی گستاخ کی باتوں میں نہ آ جانا کہ نعوذ باللہ مر کر مٹی ہو گئے ہیں ، کچھ نہیں کر سکتے ، یہ سب ان کی بکواس ہے میرے آقا ﷺ اپنے امتی کی پکار و فریاد کو سنتے ہیں نہ صرف سنتے بلکہ فر یاد رسی فرماتے ہیں۔ اور اہل حق آپ ﷺ کی مدد کو ہمیشہ خدائی مدد ہی سمجھتے رہے ہیں اور عرض کرتے رہے ہیں ۔ 
؂ تسا ڈی پیر وی بھل کے ای لوک اُکھڑے نے پیراں توں
بڑی بے غیرتی اے کہ مدد منگد ے نیں غیراں توں
بخاری آس رکھدا نہیں بگانی یارسول اللہ
اعلی حضرت فرماتے ہیں اتنا تو ہونا چا ہیے کہ امتی دل سے آپ ﷺ کو یاد کرے پھر دیکھے آپ ﷺ کی مدد کیسے شامل حال ہوتی ہے۔ حضور علیہ السلام نے فرمایا انی اریٰ ما لا ترون و اسمع مالا تسمعون میں وہ دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھ سکتے اور میں وہ سنتا ہوں جو تم نہیں سن سکتے (بخاری)
طالع المسرات شرح دلائل الخیرات میں ہے آپ نے فرمایا! اسمع صلاۃ اھل مجنی واعرفھم ۔ محبت والے جہاں سے بھی مجھ پر درود وسلام پڑھتے ہیں میں خود سنتا ہوں اور ان کو پہچانتا ہوں۔
؂ ثنا خوانی کی ہے یہ آخری حد یا رسول اللہ وظیفہ ہو گیا ہے ’’یامحمد‘‘ یا رسول اللہ (حدیث شوق از راجہ رشید مو:۸۸) 
علامہ اقبال نے کیا خوب دل سے آہ کی ہے حضور علیہ السلام کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں۔
؂ مسلماں آں فقیر کج کلا ہے رمیداز سنیہء او سوز آ ہے
ولش نالد چرا نا لد! نداند نگا ہے یارسول اللہ نگا ہے (ارمغان حجاز)

مومن وہ ہے جو ان کی عزت پہ مَرے دل سے

نعت شریف نمبر (51)
(شعر نمبر1)
مومن وہ ہے جو ان کی عزت پہ مَرے دل سے
تنظیم بھی کرتا ہے نجدی تو مَرے دل سے                              
مشکل الفاظ کے معنی
*مرے قربان ہو* تعظیم ۔ بڑائی بیان کرنا ، عزت کرنا * نجدی ۔ محمد بن عبدالوھاب نجدی کے عقیدے والا۔ گستاخ* مرے دل سے۔ مردودلی سے، بجھے ہوئے دل سے 
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
مومن کی پہچان یہ ہے کہ وہ بدل و جان بغیر کسی مجبوری اور دیوی مفاد کے نبی اکرم علیہ السلام کی تعریف کرتا ہے جبکہ گستاخ نجدی کی حالت یہ ہے کہ حضور کی تعظیم کی بات بھی کرتا ہے تو مرد ہوئی اور مجبوری کی وجہ سے کیونکہ اس کو یہ لالچ ہوتا ہے کہ ایسی باتیں کر کے لوگوں کو اپنے جال میں پھنسا لوں گا اور لوگ سمجھیں گے یہ تو گستاخ نہیں ہے۔ حالانکہ اگر گستاخ نہ ہوتا تو کتابوں میں کچھ زبان پر کچھ اور کیوں ہوتا۔
ذئاب فی ثیاب لب پہ کلمادل میں گستاخی
جبکہ سچا مومن اپنے ایمان کے تقاضے پر اللہ کے رسول کی عزت کرتا ہے کیونکہ حدیث شریف میں ہے لا یومن احد کم حتی اکون احب الیہ من ولدہ ووالدہ و الناس اجمعین۔ حضور علیہ السلام کو ساری کائنات کے بمع والدین و اولاد سے بڑھ کر محبوب نہ جانے والا مومن ہوہی نہیں سکتا۔ حضور علیہ السلام کے غلاموں کے قدموں کی خاک ہو جانا اور آپ کے گستاخوں کے لیے ننگی تلوار بن جانا ایمان کی علامت ہے۔ صحابہ کرام تو گستاخان رسول کو یوں للکارا کرتے واللہ لحمار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اطیب ریحامک ۔ ہمارے آقا کے گدھے سے بھی خوشبو آتی ہے اور اسے گستاخواتم سے تو ہمیں بدبو آتی ہے کیونکہ گستاخی کی بد بوکو دنیا کی کوئی خوشبو نہیں کرسکتی۔ الغرض
بہت سادہ سا ہے اپنا اصول دوستی کوثر
جوان سے بے تعلق ہے ہمارا ہو نہیں سکتا
 (کوثر نیازی)                                      

Monday 24 September 2018

08 یہی کہتی ہے بلبل باغ جناں کہ رضا کی طرح کوئی سحر بیان


(شعر نمبر08)
یہی کہتی ہے بلبل باغ جناں کہ رضا کی طرح کوئی سحر بیان
نہیں ہند میں واصف شاہ ہدی مجھے شو خئی طبع رضا کی قسم             
مشکل الفاظ کے معنی:
* جناں۔ جنت *سحربیاں جادو بیاں ،صیح و بلیغ ، دل موہ لینے والا مقررو خطیب *ہبند ۔۔ پاک و ہند (اس وقت یہی ہند تھا ) *واصف۔تعریف کرنے والا * شاہ ہدی ہدایت دینے والا بادشاہ یا ہدایت کا بادشاہ یعنی حضور ﷺ * شوخی بت باکی ، بار و ادا، نخرہ * طبع 150 طبیعت۔ 
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
یا رسول اللہ ﷺ ! آپ ؐ کی رحمت کا دامن تھام کے اور آپؐ کے کرم پر مچل کر آپ ؐ کے در کا گدا عبد مصطفی، احمد رضا اپنی شوخی طبیعت کے تقاضائے سے عرض کر رہا ہے کہ جنت کی بلبلیں کہتی ہوں گی کہ ہندوستان میں احمد رضا جیسا اللہ کے محبوب کی تعریف کرنے والا فصیح بلیغ کوئی نہیں ہے اور یہ بات وہ رضا کی شوخی طبع کی قسم اٹھا کر کہہ رہی ہوں گی ۔
اعلی حضرت غیروں کی نظر میں
اعلی حضرت امام اہل سنت کا یہ شعر بطور تحدیث نعمت ہے اور اس کی نہ صرف گنجائش بلکہ اس کا حکم قرآن پاک میں موجود ہے واما بنعمۃ ربک فحدث (الضحیٰ) اور اپنے رب کی نعمت کا چرچا کیجئے۔
اور یہ ایک ایسی حقیقت بھی ہے کہ جس ( عظمت احمد رضا) کو اپنے تو اپنے ان کے مخالفوں نے بھی دبے لفظوں میں تسلیم کیا ہے۔ کوثر نیازی صا حب کا مقالہ ایک ہمہ جہت شخصیت ‘ ‘شبلی نعمانی اور سلمان ندوی کے اعلی حضرت کے بارے میں تاثرات۔ ر سالہ الندوہ ۔ اکتوبر ۱۹۱۴ ء و اگست۱۹۱۳ء ص ۱۷ ) مولوی فضل عظیم بہاری اہل حدیث عالم (اخبار ہند میرٹھ۱۴ ستمبر ۱۹۱۳ء) جو ساری عمر اعلیٰ حضرت کو بدعتی کہتے رہے اور جب آپ ؒ کا فتاویٰ رضوی و فتا ویٰ افریقہ ہاتھ لگا تو کہتے ہیں کہ میرے دل میں جو ان کے بارے میں غلط فہمی تھی وہ دور ہو گئی اور میں یہ تسلیم کیے بغیر نہیں رہ سکا کہ موجودہ دور میں اگر کوئی محقق عالم دین ہے تو وہ احمد رضا خاں بریلوی ہے۔
مولانا محمد علی جوہر نے کئی اختلافات کے باوجود کہا کہ احمد رضاخان بریلوی اس دور کے سب سے بڑے محقق ، اویب، شاعر، مدقق اور مرد حق ہیں ، بلا شبہ ایسی ہستیوں کا جو د ہمارے لیے مرہون منت ہے (روز نامہ خلافت بحوالہ طمانچہ ص ۳۸ )
اسی طرح کے تعریفی کلمات امام اہل سنت کے متعلق * اشرف علی تھانوی نے اشرف السونح اور رسالہ النور میں۔ *انور شاہ کشمیری کے رسالہ دیو بند ۱۳۳۰ھ میں۔* مولوی اعز ازعلی شیخ الادب دارالعلوم دیوبند کے رسالہ نور۱۳۴۲ھ میں۔ *شبیر احمدعثمانی کے ہادی دیو بندذی الحجہ ۱۳۶۹ھ میں۔* شورش کاشمیری کے چٹاں اپریل ۱۹۶۳ء میں ۔* مولانا مودودی کے ہفت روزہ شہاب لاہورنومبر ۱۹۶۲ء میں *شیعہ مجتہد سید عباس رضوی آف بمبئی کے ما نامہ المیزان بمبئی جون ۱۹۷۶ء میں۔ *اہل حدیث فاضل ڈاکٹر پروفیسر محی الدین الوائی جامعہ از ہرمصر کے المیزن بمبئی امام احمد رضا نمبر ۱۹۷۶ء میں اور*حکیم عبدالحئی کے نزہتہ الخواطر مطبوعہ حید ر آ با دکن میں دیکھ کر آپ اگر انصاف پسند ہیں تو یہ کہے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ 
؂ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم 
جس سمت آ گئے ہو سکے بٹھا دیئے ہیں                 
الفضل ما شھدت بہ الاعداء
فضیلت وہ کہ جس کی گواہی دشمن بھی دے اور جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے
یہ رضا کے نیزے کی مار ہے کہ عدد کے سینے میں غار 
کسے چارہ جوئی کا وار ہے کہ یہ وار وار سے پار ہے                

07 مرے گر چہ گناہ ہیں حد سے سوا مگر ان سے امید ہے تجھ سے رجا

(شعر نمبر07)
مرے گر چہ گناہ ہیں حد سے سوا مگر ان سے امید ہے تجھ سے رجا
تو رحیم ہے ان کا کرم ہے گواہ وہ کریم ہیں تیری عطا کیا قسم                              
مشکل الفاظ کے معنی:
* حد سے سوا -- بے حد و حساب * رجا-- امید و آرزو * عطا--بخشش 
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
یااللہ! میں تسلیم کرتا ہوں کہ میرے گناہ ریت کے ذروں سے ، پانی کے قطروں سے، آسمان کے ستاروں سے اور درختوں کے پتوں سے بھی زیادہ ہوں گے لیکن تو نے اپنے حبیب کی زبان سے خود ہی کہلوایا ہے۔ لا تقنطوا من رحمۃ اللہ ان اللہ یغفر الذنوب جمیعا۔ 
اور تیری سب سے بڑی رحمت تیرا محبوب ہے۔ تو میں تیری رحمت سے نا امید ہوں اور نہ ہی میرا یہ عقیدہ ہے کہ نبی صرف پیغام پہنچانے والا ہے پیغام دے کر چلا گیا اب اس کی ضرورت نہیں بلکہ میر ا تو عقیدہ یہ ہے کہ
؂ وہ جہنم میں گیا جو ان سے مستغنی ہوا 
ہے خلیل اللہ کو حاجت رسول اللہ کی                            
بلکہ حضور ﷺ کے کرم سے بھی امید کامل رکھتا ہوں( کہ میرے گناہ ضرور معاف ہو جا ئیں)
؂تو     کریمی و رسول تو کریم   
صد شکر کہ ہستیم میان دو کریم               

تو ہی بندوں پہ کرتا ہے لطف و عطا ہے تجھی پہ بھروسا تجھی سے دعا

(شعر نمبر06)
تو ہی بندوں پہ کرتا ہے لطف و عطا ہے تجھی پہ بھروسا تجھی سے دعا
مجھے جلوۂ پاک رسول دکھا تجھے اپنے ہی عزو علا کی قسم                                  
مشکل الفاظ کے معنی:
*لطف و عطا-- مہربانیاں *بھروسا -- سہارا * عزو عطا -- عزت ، بلندی
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
اے اللہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اپنے بندوں پہ تو ہی مہربانیاں فرماتا ہے اور ان کے بگڑے کام تو ہی سنوارتا ہے ، میرا بھی یہی عقیدہ و ایمان ہے اور بھروسہ بھی تجھی پہ ہے اور ساتھ یہ عاجزانہ دعا بھی تجھی سے ہے کہ میرا بگڑا کام صرف تیرے نبی ﷺ کے دیدار سے سنور سکتا ہے اے اللہ! تجھے قسم ہے اپنی عزت و بلندی کی مجھے اپنے حبیبؐ کا دیدار عطا کر دے۔ یا رسول اللہ!ﷺ
؂ تیری آرزو میں جینا تیری جستجو میں مرنا
یہ ہی میری زندگی ہے یہی میری بندگی ہے                          

یہی عرض ہے خالق ارض سما وہ رسول ہیں تیرے میں بندہ تیرا


(شعر نمبر 05)
یہی عرض ہے خالق ارض سما وہ رسول ہیں تیرے میں بندہ تیرا
مجھے ان کے جوار میں دے وہ جگہ کہ ہے خلد کو جس کی صفا کی قسم              
مشکل الفاظ کے معنی:
*ارض و سما-- زمین و آسان * جوار-- پڑوس *خلد--جنت*صفا -- پا کیزگی
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
اے زمین و آسان کو پیدا فرمانے والے میرے اللہ ! میری تجھ سے یہی عرض و دعا ہے اور دنیا کا بھی دستور ہے کہ نوکر مالکوں کے ساتھ ہی رہتے ہیں اور جب تیرا محبوب میرا نبی و رسول ہے اور میں اُن کا گنہگار امتی و غلام ہوں اور نوکر اپنے مالکوں کے ساتھ ہی رہتے ہیں جب دنیا میں ایسا ہے تو الدنیا مزرع الاخرۃ ونیا آخرت کی کھیتی ہے تو جنت میں جہاں تو اپنے نبی کا محل بنائے ساتھ میرا کواٹر بھی ہو جائے (حضرت ربیعہ نے بھی یہی عرض کیا تھا اسئلک مرافقتک فی الجنۃ حضور میں جنت میں آپ کا پڑوس چاہتا ہوں ان کو مل گیا اے اللہ میری دعا بھی ان کے صدقے قبول کر لے اور مجھے اپنے نبی کے صحابی کا کلاس فیلو بنا دے) اور اسے اللہ ! میرا یہ مطلب نہیں کہ آخرت میں یہ نعمت ملے اور دنیا میں محروم رہوں ، اپنے جاہ و جلال کے صدقے یہاں بھی اپنے رسول پاک کا جلوہ دکھا دے (جیسا کہ شعر میں عرض کیا گیا)۔
؂ دکھا دے مدینے دا رہ کملی والے
تیری دید دا ڈاھڈا چا کملی والے                 

تیرے صدقے عرشاں تے معراج دی شب
 خدا ویکھدا تیرا راہ کملی والے                    

و کھا دے کدی سبز گنبد دی جالی
 تے روضے تے مینوں بلا کملی والے                    

زمانے دے سلطاں ترے در دے منگتے
سخاوت دے نیں بادشاہ کملی والے                   

ایہہ عاشق تے گھر بار عاشق دا سارا
 رو ے کر دا تیری ثنا کملی والے                     

حضور علیہ السلام کا پڑوس یہاں مل جائے تو کیا جنت مابین و منبری وبیتی روضۃ من ریاض الجنۃ (الحدیث) اور جنت اس جوار کی پاکیزگی پہ قربان ہو کر اس کی قسم اٹھاتی ہے اور وہاں مل جائے تو بھی نور اور دونوں جگہ مل جائے تو نور علی نور یھدی اللہ لنور ہ من یشاء

ترا مسند ناز ہے عرش بریں ترا محرم راز ہے روح امیں

(شعر نمبر 04)
ترا مسند ناز ہے عرش بریں ترا محرم راز ہے روح امیں
تو ہی سرور ہر دو جہاں ہے شہا ترا مثل نہیں ہے خدا کی قسم                  
مشکل الفاظ کے معنی:
*عرش بر یں-- عرش معلی ، خدا کاتخت* محرم راز-- جگری یار ،ہمراز * روح امیں --جبریل علیہ السلام 
* سرور-- سردار* مثل ۔۔ آپ جیسا،ثانی
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
اے میرے عظمت و شان والے نبی! آپ ﷺ کی عظمتوں کا کون اندازہ لگا سکتا ہے کہ خدا کا تخت عرش معلی تو آپ ﷺ کے ناز و ادا سے بیٹھنے کی جگہ ہے اور سید الملائکہ جبریل امین علیہ السلام آپ ﷺ کا ہمراز وزیر ہے اور آپ ﷺ دونوں جہانوں کے بادشاہ ہوئے ( کیونکہ وزیر بادشاہوں کے ہی ہوتے ہیں) کیا کیا عرض کروں میرے آقا! ﷺ خدا کی قسم آپ ﷺ جیسا کوئی نہیں۔
سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔
واھل السنۃ یعتقدون ان اللّٰہ یجلس رسولہ ونبیہ المختار علی سائر رسلہ و انبیاۂ معہ علی العرش یوم القیمۃ۔
اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بروز قیامت تمام نبیوں اور رسولوں میں سے صرف امام الانبیاء علیہ السلام کو ہی اپنے ساتھ عرش معلی پر بٹھائے گا۔
؂ زہے عزت و اعتلائے محمد کہ ہے عرش حق زیر پائے محمد
مکاں عرش ان کا فلک فرش ان کا ملک خادماں سرائے محمد                         

وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملا


(شعر نمبر 03)
وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملا
کہ کلام مجید نے کھائی شہا ترے شہر و کلام و بقا کی قسم 
مشکل الفاظ کے معنی:
*کلام مجید--قرآن پاک * کھائی-- یاد فرمائی
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
اے میرے شفاعت والے رسول ! جو مرتبہ آپ ﷺ کے رب نے آپ ﷺ کو عطا فرمایا وہ آج تک نہ کسی کو ملا ہے اور نہ قیامت تک کسی کو ملے گا اور حد ہو گئی کہ رب العالمین ہو کر آپ ﷺ کے شہر پاک آپ ﷺ کے منہ سے نکلنے والے الفاظ اور آپ ﷺ کی مبارک زندگی کی قسم (قرآن مجید میں ) یاد فرما رہا ہے۔ 
شہر کی قسم : لا اقسم بھذا البلد (سورۃ البلد)
کلام کی قسم؛ و قیلہ یا رب ان ھولاء قوم لا یومنون (الزخرف
بقا زندگی کی قسم : لعمرم انھم لفی سکرتھم یعمھون (الحجر)
؂     والعصر ہے تیرے زماں کی قسم لعمرک ہے تیری جاں کی قسم
والبلد ہے تیرے مکان کی قسم تیرے رہنے کی جا کا کیا کہنا                          
کسی فارسی شاعر نے کیا خوب فرمایا۔
؂ ہر کسی قسم بدانچہ عزیز است می خورند
   سو گندرب کردگار نام محمد است                         

ہر کوئی اپنے پیارے ہی کی قسم اٹھاتا ہے اور اللہ اپنے پیارے محمد ﷺ کے نام کی قسم یاد فرماتا ہے یہ شعر دراصل حضرت ابو ہریرؓ کے ایک فرمان کا ترجمہ ہے جو ز رقانی شریف میں ابن قیم کے حوالے سے ہے۔ 
لا یعرف فی السلف نزاع ان ھذا قسم من اللہ تعالی بحیوۃ رسولہ۔
اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ اللہ تعالی نے اس آیت (العمر ک) میں حضور علیہ السلام کی زندگی کی قسم یاد فرمائی ہے۔ 

تیرے خلق کو حق نے عظیم کہا تیری خلق کو حق نے جمیل کیا


(شعر نمبر 02 )
تیرے خلق کو حق نے عظیم کہا تیری خلق کو حق نے جمیل کیا
کوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہو گا شہا تیر ے خالق حسن و ادا کی قسم                         
مشکل الفاظ کے معنی:
*خلق--عادت ( اخلاق ) * عظیم-- بہت بڑا* خلق--پیدائش * جمیل -- خوبصورت * تجھ سا --آپ جیسا 
*شہا--میرے آ قا* خلق -- پیدا فرمانے والا * حسن و ادا-- حسن و جمال اور عادات مبارکہ 
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
ا ے میرے رحمت والے آقا ﷺ ! اللہ نے آپ ﷺ کے خلق مبارک کو عظیم (بہت بڑا) قرار دیا ہے (وانک لعلٰی خلق عظیم) اور آپ ﷺ کی ولادت با سعادت ہزاروں سعادتیں اور برکتیں لے کر آئی ایسی نرالی و حسین کسی کی پیدائش نہ ہوئی ( کہ آپ ﷺ کی والدہ کے بطن اقدس میں آے تو ان کو کوئی تکلیف نہیں ہوئی، بطن اقدس بڑھا نہیں، فرشتوں اور نبیوں نے ان کو آ کر سلامی دی، کعبے نے وجد کیا، پتھر کے بت تھر تھرا کر گر گئے آپ ناف بریدہ، غسل شدہ، سرمہ لگ ہوئے، ختنے کیے ہوئے پیدا ہوئے ، آپ ﷺ کو پیٹ میں خوراک دوسرے بچوں کی طرح حیض کے خون کی نہ دی گئی بلکہ نور کی دی گئی۔ آپ ﷺ پیدا ہوئے تو ہر قسم کی آلائش سے پاک ۔ آپ ﷺ کی پیدائش کے وقت آپ ﷺ کی امی جان کے بطن اقدس سے ایسا نو ر نکلا کہ اس نور کی روشنی میں انہوں نے ہزاروں میل دور قیصر و کسریٰ کے محلات کو د یکھ لیا) میرے آقا ﷺ ! بھلا آپ ﷺ کی طرح کا کون ہو سکتا ہے ؟ ہاں ہاں ! ز مین و آسمان کے پیدا کرنے والے کی قسم ہے تیر ے جیسا کوئی نہیں۔

ہے کلام الہی میں شمس و ضحی ترے چہرۂ نور فزا کی قسم

(شعر نمبر1)
ہے کلام الہی میں شمس و ضحی ترے چہرۂ نور فزا کی قسم
قسم شب تار میں راز یہ تھا کہ حبیب کی زلف دوتا کی قسم                    
مشکل الفاظ کے معنی:
*کلام الہی-- اللہ تعالی کا کلام (قرآن مجید ) *شمس -- سورۃ الشمس * ضحی--سورۃ الضحیٰ* نور فزا-- نور بار، نور بڑھانے والا، روشنی دینے والا ،سراج منیر* شب تار -- اندھیری رات مراد ہے وا لیل اذاسجی* دوتا-- خم دار ، کنڈل والی
مفہوم اشعار وخلاصہ تشریح
اے میرے نور وا لے آقا ﷺ ! قرآن مجید میں والشمس والضحیٰ فرما کر اللہ نے آپ کے چہرۂ انور کی قسم یاد فرمائی ہے اور والیل اذاسجیٰ فرما کر آپ کی کنڈل والی سیاہ زلفوں کی قسم یاد فرمائی ہے (تفسیر عزیزی) گویا دن اگر منور و روشن ہے تو رخ مصطفی سے اور رات اگر اند ھیری و سیاہ ہے تو زلف دوتا سے
؂ دن کو انہی سے روشنی شب کو انہی سے چاندنی
سچ تو یہ ہے روئے یار شمس بھی ہے قمر بھی ہے                   

Saturday 22 September 2018

ملک سخن کی شاہی تم کو رضا ؔ مسلم


(شعر نمبر11)
ملک سخن کی شاہی تم کو رضا ؔ مسلم 
جس سمت آ گئے ہو سکے بٹھا دیئے ہیں                   
مشکل الفاظ کے معنی
* سخن سین پر زبر اور خا پر پیش یا بضم السین و سکون الخابات ، کلام
* شاہی۔ حکومت * مسلم سپر دیا تسلیم کی ہوئی * سمت طرف * سکے بٹھا دینا۔ ڈنکے بجا دینا اپنا سکہ رائج کرد ینا رعب جما دینا، اپنا لوہا منوا لینا
مفہوم اشعار و خلاصہ تشریح
(تحدیث نعمت اور حقیقت واقعہ ہے) احمدر ضا تو تحریر و تقریر اور فصاحت و بلاغت (چاہے نظم ہو یا نثر ) کا بادشاہ ہے اور حقیقت پسند لوگوں نے اس میدان میں تیری بادشاہی کو تسلیم کر لیا ہے جس موضوع پر تو نے قلم اٹھایا ہے حق ادا کر دیا ہے کونسا وہ علم ہے کہ جس میں تیری کئی کئی تصانیف نہیں ملتیں تو جس موضوع کی طرف رخ کرتا گیا اپنی علمیت کا رعب جماتا گیا ، سکے بٹھاتا گیا ، لوہا منواتا گیا۔