(شعر نمبر08)
پھول کیا دیکھوں میری آنکھوں میں
دشت طیبہ کے خار پھرتے ہیں
مشکل الفاظ کے معنی
*دشت طیبہ -- مدینے کا جنگل * خار -- کانٹا
مفہوم و تشریح
اے پھولو! مجھے معذور سمجھو، میں تمہیں نہیں دیکھ سکتا کیوں کہ میری آنکھوں میں مدینے کے کانٹے ایسے بس گئے ہیں کہ اب دنیا کے پھولوں سے زیادہ مدینے کے کانٹوں کی محبت دل میں سما گئی ہے۔
علم و حکمت کے بے تاج بادشاہ، عظیم المرتبت محدث، فقیہہ اعظم، پاسبانِ ناموسِ رسالت ﷺ ، امام اہل سنت ، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے اشعار میں نبی اکرم ﷺ سے محبت کی وہ داستاں رقم کی کہ قیامت تک عاشقان رسول ﷺ کے دلوں کو عشق رسول ﷺ سے معطر کرتے رہے گی۔ ایک جگہ مزید فرماتے ہیں
’’خارِ صحرائے مدینہ نہ نکل جائے کہیں
وحشتِ دل نہ پھرا بے سر و ساماں ہم کو‘‘
خارِ صحرائے نبی پاؤں سے کیا کام تجھے
آ مِری جان مِرے دل میں ہے رستہ تیرا
(مولانا حسن رضا خان)
درد جو مجھ کو میسر ہے وہ ہر اِک کو نہیں
یہ عجب درد ہے، اس میں ہے بلا کی تسکیں
کھیل سارا مجھے ڈر ہے نہ بگڑ جائے کہیں
’’خارِ صحرائے مدینہ نہ نکل جائے کہیں
وحشتِ دل نہ پھرا بے سر و ساماں ہم کو‘‘
(صاحبزادہ ابو الحسن واحدؔ رضوی)
No comments:
Post a Comment