Saturday, 17 June 2017

(شعر نمبر08) اَلْقَلْبُ سَجُٗ وَّالْھَمُّ شَجُوْن دل زار چناں جان زیر چنوں



نعت شریف نمبر06 
(شعر نمبر08)
اَلْقَلْبُ سَجُٗ وَّالْھَمُّ شَجُوْن دل زار چناں جان زیر چنوں
پت اپنی بپت میں کاسے کہوں مرا کون ہے تیرے سوا جانا                     
مشکل الفاظ کے معنی
*اَلْقَلْبُ سَجُٗ وَّالْھَمُّ شَجُوْن -- دل زخمی ہے اور پریشانیاں بے شمار ہیں * دل زار چناں جان زیر چنوں -- دل فریاد کناں ہے جان بہت کمزور ہے *پت اپنی بپت میں کاسے کہوں -- اپنا دکھڑا (آپ ﷺ کے سوا) کس سے کہوں * مرا کون ہے تیرے سوا جانا -- آپ ﷺ کے سوا میرا کون ہے
مفہوم و تشریح
حضرت امام بوصیری علیہ الرحمتہ کے قصیدہ بردہ شریف کے اس شعر کی جھلک ا علیٰ حضرت کے مندرجہ بالا شعر میں آپ کو ملے گی ، امام بوصیری نے عرض کیا ہے۔
؂ یا اکرم الخلو مالی من الو ذبہ
 سواک عند حلول الحادث العمم                                 

اعلیٰ حضرت کے شعر کا ترجمہ بھی بعینہ ہی ہے عرض کرتے ہیں اے میرے آقا ! ﷺ میرا دل آپ ﷺ کی جدائی میں بے تاب ہے اور اس پر مزید یہ کہ طرح طرح کے مصائب و آلام نے گھیرا ہوا ہے حضور ! میرا آپ کے سوا کون ہے جس سے میں اپنے دکھ بیان کروں اسی کی ترجمانی کسی نے یوں کی ہے
؂ ہند میں شاہا ہمارا اب نہیں ہوتا گزارا 
لو خبر جلدی خدارا کون ہے آقا ہمارا                                     
اس طرح کے کئی عربی قصائد عاشقان مصطفی ﷺ نے اپنے آقا کی بارگاہ میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتے رہے۔ کئی خوش نصیب وہ تھے جن کو روضہ پاک سے جواب بھی ملا۔ اور قربان جائیں حضرت شیخ احمد رفاعی رحمۃ اللہ علیہ پر کہ انہوں نے روضہ پاک پہ حاضر ہو کر سلام عرض کیا تو حضو ر ﷺ نے اپنا دست اقدس روضہ پاک سے باہر نکالا جس کی ہزاروں اولیاء کرام نے جو اس وقت مسجد نبوی میں موجود تھے زیارت کی اور حضرت شیخ رفاعی نے ہاتھ مبارک کا بوسہ لیا ۔ اس موقع پر غوث اعظم شہنشاہ بغداد بھی مسجد نبوی میں ہزاروں ولیوں کے ساتھ موجود تھے (تبلیغی نصاب)
؂       یہ مرتبہ بلند ملا جس کو مل گیا                                              

No comments:

Post a Comment