نعت شریف نمبر36
(شعر نمبر12)
سر عرش پر ہے تیری گزر دل فرش پر ہے تری نظر
ملکوت و ملک میں کوئی شے نہیں وہ جو تجھ پہ عیاں نہیں
مشکل الفاظ کے معنی
*سر عرش -- عرش کے اوپر * تخت نشیں -- تخت پر بیٹھنے والا * گزر -- آنا جانا * ملکوت -- فرشتوں کے رہنے کی جگہ * عیاں -- کھلا، ظاہر
مفہوم و تشریح
مدینہ شریف کی گلیوں میں خراماں خراماں چلنے والے محبوب کی عرش معلی پر بھی آمد روفت ( آنا جانا) ہے اور اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے دلوں کے رازوں کی نہ صرف خبر رکھتے ہیں بلکہ ان کو دیکھ بھی لیتے ہیں الغرض زمیں و آسمان ہو یا مکان و لا مکاں ہو کوئی ذرہ ایسا نہیں ہے جو آپ ﷺ کی نگاہوں کے سامنے نہ ہو اور ہاں ہاں دیکھو تو اللہ جو صرف غیب نہیں بلکہ غیب الغیب ہے کہ ہم سے فرشتے غیب اور فرشتوں سے اللہ غائب تو جب حضور نے اللہ تعالیٰ کو دیکھ لیا تو اور کیا آپ سے پوشیدہ رہا۔
اور کوئی غیب کیا تم سے نہاں ہو بھلا
جب نہ خدا ہی چھپا تم پہ کروڑوں درود
حدیث شرلف میں ہے فواللہ لا یخفیٰ علی رکو عکم ولا خشو عکم انی لاری من وراء ظھری (بخاری ص ۱۵۳)
ایک مقام پر صیح بخاری میں ہے الی اریٰ مالا تردن واسمع مالا تسمعون۔
سرکار کا یہ فرمانا کہ میرے سامنے تمہارا خشوع بھی مخفی نہیں ’’دل فرش پر ہے تیری نظر‘‘ کے عقیدے کی حقانیت کے لیے کافی ہے کیوں خشوع قلبی کیفیت کا نام ہے ۔ علامہ اقبال فرماتے ہیں
اے فروغت صبح آثار و دھور چشم تو بنیندۂ مافی الصدور
No comments:
Post a Comment