فاتح بیت المقدس حضرت صلاح الدین ایوبی رحمتہ اﷲ علیہ نے جب بیت المقدس کو فتح کیا تو آپ نے عام معافی کا اعلان کیا۔ لیکن ساتھ میں یہ بھی فرمایا کہ آج ہر ایک کے لئے معافی ہے سوائے ایک شخص کے جس نے میرے پیارے آقا ومولیٰ جناب محمدﷺ کی بارگاہ اقدس میں گستاخی کی‘ جب تک اس گستاخ کو انجام تک نہیں پہنچائوں گا چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ اس گستاخ رسول نے پوری امت مسلمہ کو چیلنج کیا تھا کہ (نعوذ باﷲ من ذالک) کہ کہاں ہے تمہارا محمدﷺ‘ آکے بیت المقدس کو کیوں نہیں چھڑاتا‘ حضرت صلاح الدین ایوبی رحمتہ اﷲ علیہ نے اس گستاخ رسول کو تلاش کرکے سب لوگوں کے سامنے قتل کیا اور للکار کر کہا کہ اس سلطنت میں گستاخ رسولﷺ کے علاوہ ہر ایک کو رہنے کی اجازت ہے۔ آپ نے اس گستاخ رسول کو چیلنج کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے آقاﷺ کو چیلنج کرنے والے گستاخ آج اس محمدﷺ کا غلام بیت المقدس کو آزاد کرنے آیا ہے۔
حضرت صلاح الدین ایوبی رحمتہ اﷲ علیہ نے اس گستاخ رسول کو واصل جہنم کرنے کے بعد سکون کا سانس لیا اور نبی کریمﷺ کے ہر امتی کو ناموس مصطفیﷺ پر مرمٹنے کا عملی درس دیا کہ گستاخ رسولﷺ کا انجام سوائے موت اور واصل جہنم کے اور کچھ نہیں (الروضتین فی اخبار الدولتین ج 2 ص 81)
No comments:
Post a Comment