Wednesday, 21 June 2017

(شعر نمبر02) دو جہاں کی بہتریاں نہیں کہ امانی دل و جان نہیں




نعت شریف نمبر36 
(شعر نمبر02)
دو جہاں کی بہتریاں نہیں کہ امانی دل و جان نہیں
کہو کیا ہے جو وہ یہاں نہیں مگر اک ’’نہیں‘‘ کہ وہ وہاں نہیں
مشکل الفاظ کے معنی
*امانی -- آرام ، سکون یا عربی ہے ہنیتہ کی بمعنی آرزو، خواہش قرآن پاک میں ہے الا امانی 
مفہوم و تشریح
دو جہان کی بھلائیاں ، دنیا و آخرت کا آرام و سکو ن ، دل و جان کی تمناؤں کا پورا ہونا ، بھلا بتاؤ تو سہی ؛ کوئی نعمت ہے جو سرکار ﷺ کے قدموں سے نہیں ملتی ہاں ایک شئے ہے کہ جو یہاں نہیں ہے اور وہ یہ ہے کہ کسی کو آپ ﷺ نے کبھی بھی ’’نہیں ‘‘ نہ فرمایا کہ کسی نے کچھ مانگا ہو اور آپ ﷺ نے فرمایا ہو کہ میرے پاس نہیں ہے (سوائے کلمہ شریف میں لا پڑھنے کے)
یہ شعر اس حدیث کی طرف اشارہ کر رہا ہے جس میں ہے کہ آپ ﷺ نے کبھی کسی سائل کو ’’لا‘‘ بمعنی نہیں نہ فرمایا۔ صحابہ کرام ہر قسم کی حاجات کے لیے حضور علیہ السلام کی بارگاہ میں رجوع کرتے اور حضور علیہ السلام اللہ رب العزت کی بارگاہ سے ان کی حاجات پوری کروا دیتے۔ طلب باراں ہو یا کوئی اور ضرورت ہو۔ کیونکہ اس وقت ابھی یہ عقیدہ ایجاد نہیں ہوا تھا کہ اللہ سب کی سنتا ہے لہٰذا نبی کے پاس جانے کی کیا ضرورت ہے؟
؂ دو عالم کا مدد گار آ گیا ہے 
امین آ گیا ، غمگسار آ گیا ہے                                   
غریبوں کی جاں کو ، یتیموں کے دل کو 
سکوں ہو گیا ہے، قرار آ گیا ہے                                    
( احسان دانش بحوالہ مدح رسول از راجہ رشید محمد ؛۳۳)

No comments:

Post a Comment