نعت شریف نمبر36
(شعر نمبر06)
تیرے آگے یوں ہیں دبے لچے فُصحا عرب کے بڑے بڑے
کوئی جانے منہ میں زبان نہیں نہیں بلکہ جسم میں جان نہیں
مشکل الفاظ کے معنی
*دبے لچے -- شرمائے ہوئے، ڈرئے ہوئے * فصحا -- جمع فصیح کی بمونی خوش گفتار و زبان دان، اچھی اور عمدہ گفتگوکرنے والا
مفہوم و تشریح
بڑے بڑے زبان دان فصیح و بلیغ جن پر خطابت و شاعری بھی ناز کرتی تھی ۔ میرے آقا ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوتے ہیں تو زبانیں گنگ ہو جاتی ہیں ایسا لگتا ہے کہ منہ میں زبان ہے ہی نہیں بلکہ یوں لگتا ہے کہ جسم میں جان ہی نہیں ہے
اور آپ کا کلام سن کر ہزار دشمنی کے باوجود ان کو تسلیم کرنا پڑتا ہے واللہ سمعت قول الکھنۃ و قول الشعراء فما سمعت مثل ھولاء الکلمات۔ ( مسلم شریف)
اس طرح کا کلام نہ کوئی شاعر کر سکتا ہے نہ کاھن بلکہ یہ رب کے رسول ﷺ کی شان ہی ہو سکتی ہے ۔ آپ ﷺ نے خود ارشاد فرمایا ۔ انا فصح العرب بعشت بجوامع الکلم ۔ میں سب سے فصیح و بلیغ عربی ہوں اور جامع کلمات دیگر بھیجا گیا ہوں۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا حضور! ﷺ میں عرب کے تمام شہروں میں پھرا ہوں مگر آپ جیسا فصیح و بلیغ کوئی نہ دیکھا فرمایا ایسا کیو ں نہ ہو ادبنی ربی میرا رب نے مجھے سکھایا ہے ( خصائص س ۶۳ ج۱، زرقانی علی المواھب ص۱۰۱ج ۴)
ایک روایت میں ہے ادبنی ربی فاحسن نا دیبی۔ میرے رب نے مجھے بڑے حسین انداز میں ادب (کلام و بیان سکھایا۔
صحابہ کرام فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ ہمیں وعظ فرماتے تو ہماری آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جاتیں وجلت منھا القلوب (ترمذی ) دل دہل جاتے ۔ بخاری شریف میں ہے صاح المسلمون صیحہ مسلمانوں کی چیخیں بلند ہوتیں
(شعر نمبر06)
تیرے آگے یوں ہیں دبے لچے فُصحا عرب کے بڑے بڑے
کوئی جانے منہ میں زبان نہیں نہیں بلکہ جسم میں جان نہیں
مشکل الفاظ کے معنی
*دبے لچے -- شرمائے ہوئے، ڈرئے ہوئے * فصحا -- جمع فصیح کی بمونی خوش گفتار و زبان دان، اچھی اور عمدہ گفتگوکرنے والا
مفہوم و تشریح
بڑے بڑے زبان دان فصیح و بلیغ جن پر خطابت و شاعری بھی ناز کرتی تھی ۔ میرے آقا ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوتے ہیں تو زبانیں گنگ ہو جاتی ہیں ایسا لگتا ہے کہ منہ میں زبان ہے ہی نہیں بلکہ یوں لگتا ہے کہ جسم میں جان ہی نہیں ہے
اور آپ کا کلام سن کر ہزار دشمنی کے باوجود ان کو تسلیم کرنا پڑتا ہے واللہ سمعت قول الکھنۃ و قول الشعراء فما سمعت مثل ھولاء الکلمات۔ ( مسلم شریف)
اس طرح کا کلام نہ کوئی شاعر کر سکتا ہے نہ کاھن بلکہ یہ رب کے رسول ﷺ کی شان ہی ہو سکتی ہے ۔ آپ ﷺ نے خود ارشاد فرمایا ۔ انا فصح العرب بعشت بجوامع الکلم ۔ میں سب سے فصیح و بلیغ عربی ہوں اور جامع کلمات دیگر بھیجا گیا ہوں۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا حضور! ﷺ میں عرب کے تمام شہروں میں پھرا ہوں مگر آپ جیسا فصیح و بلیغ کوئی نہ دیکھا فرمایا ایسا کیو ں نہ ہو ادبنی ربی میرا رب نے مجھے سکھایا ہے ( خصائص س ۶۳ ج۱، زرقانی علی المواھب ص۱۰۱ج ۴)
ایک روایت میں ہے ادبنی ربی فاحسن نا دیبی۔ میرے رب نے مجھے بڑے حسین انداز میں ادب (کلام و بیان سکھایا۔
صحابہ کرام فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ ہمیں وعظ فرماتے تو ہماری آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جاتیں وجلت منھا القلوب (ترمذی ) دل دہل جاتے ۔ بخاری شریف میں ہے صاح المسلمون صیحہ مسلمانوں کی چیخیں بلند ہوتیں
No comments:
Post a Comment