Saturday, 24 June 2017

(شعر نمبر16) کروں مدح اہل دول رضاؔ پڑے اس بلا میں میری بلا



نعت شریف نمبر36
(شعر نمبر16)

کروں مدح اہل دول رضاؔ پڑے اس بلا میں میری بلا
میں گدا ہوں اپنے کریم کا میرا دین پارۂ ناں نہیں                     
مشکل الفاظ کے معنی
*مدح -- تعریف * دول -- دولت کی جمع اور اہل دول یعنی دولت والے * بلا -- مصیبت *گدا -- منگتا * کریم -- کرم کرنے والا (اللہ اور رسول) * پارہ -- ٹکڑا * ناں -- روٹی 
مفہوم و تشریح
گدائے در مصطفی (احمد رضاؔ ) کا قلم صرف نعت رسول ﷺ کے لئے وقف ہے یا جو حضور ﷺ کا غلام بن کر ان کے جوڑے اپنے سر کا  تاج بنا لے (اولیاء کرام ) باقی رہا بادشاہوں اور نوابوں کی تعریف کرنا اس مصیبت میں میں تو کیا میرا جوتا بھی نہیں جائے گا۔ اس لیے کہ میں اپنے آقا ﷺ کے در کا بھکاری ہوں ، کیا ان کی بھیک ختم ہو گئی ہے کہ میں روٹی کے ٹکڑے کی خاطر کسی نواب کی خوشامد کردوں۔

اس شعر کا پس منظر اس طرح ہے کی ’’ ناں پارہ‘‘ ریاست کا نواب حضرت نوری میاں قبلہ ( علیہ الرحمۃ) کا مرید تھا ۔ اُس نے اپنے مرشد  سے عرض کیا کہ اعلیٰ حضرت سے ایک رباعی میرے لیے لکھوا ہیں ( تاکہ رہتی دنیا تک میری عظمت کے بھی ڈنکے بجتے رہیں) انہوں نے فرمایا کچھ کرتے ہیں ، اعلیٰ حضرت ایک مجلس میں محو گفتگو اور بہت خوش نظر آ رہے تھے کہ حضرت نوری میاں نے فرمایا! یہ میرے مرید اور ریاست نان پارہ کے نواب ہیں ان کی خواہش ہے کہ کوئی قطعہ ان کے متعلق تحریر فرما دیں، اعلیٰ حضرت نے قلم اُٹھایا اور فیالبدیہہ یہ شعر لکھ ڈالا، نواب نے اپنا سر پیٹ لیا اور پچھتانے لگا کہ اس سے تو بہتر تھا نہ ہی لکھواتا۔ ( معارف رضا کراچی شماری ج ۱۰ ص ۱۵۵)؂
؂ کیا عقل نے سمجھا ہے کیا عشق نے جانا ہے
ان خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے                                    
فیضانِ رضا-----***-----جاری رہے گا (ان شاء اللہ العزیز)

No comments:

Post a Comment