Wednesday, 9 January 2019

شطرنج کے مہرے

شطرنج کے مہرے 
     علامہ خادم حسین رضوی مدظلہ عالی نے حلف نامے میں تبدیلی کرنے پر فیض آبادمیں دھرنا دیا۔ اس وقت پیر نظام الدین جامی، مفتی حنیف قریشی وغیرہ شامل ہوئے۔ ایک عامی نے ختم نبوت کے تحفظ کے لیے کئی راتیں کھلے آسمان تلے گزاریں۔
     اسی عامی کی محفل میں آکر پیر نظام الدین جامی صاحب نے نواز حکومت کے خلاف بھڑاس نکالی۔ اور مولانا خادم حسین رضوی کو خوب سراہا۔
    اس وقت ایک عام بہت سے سادات اور مفتیان کرام کی جان بنا ہوا تھا کیونکہ اس وقت اس دھرنے سے نواز شریف مخالف قوتوں کو بھی فائدہ ہو رہا تھا یعنی اسٹیبلیشمنٹ اور عمران خان کو سو ایسے پیر اور مفتیان جوش و خروش سے شامل ہوئے ۔
    پھر جب عمران خان کے دور حلف نامے میں تبدیلی سے بڑا جرم سرزد ہوا اور آسیہ ملعونہ کو رہا کر دیا گیا تو وہ سب پیر اور مفتی جو نواز دور میں دئیے گئے دھرنے میں شامل ہوکر عاشق رسول بنتے رہے ، خاموش رہے۔
 علامہ رضوی نے دھرنا دیا کئی دن دیا بالاخر حکومت نے انکے مطالبات کو تسلیم کرکے ان سے معائدہ کرلیا۔
   خاص بات یہ تھی کہ ایجنسیوں کے اشاروں پر ناچنے والے پیروں  اور مفتیوں نے عمرانی حکومت اور عدلیہ کے فیصلے کےخلاف دئیے گئے دھرنے کے حق میں ایک بیان تک جاری نہ کیا۔
جس سے پتہ چلا کہ یہ ایجنسیوں کے مہرے ہیں جنہیں وقت کی مناسبت سے استعمال کیا جاتا ہے۔
    آسیہ ملعونہ کے خلاف کامیاب دھرنے نے گورا سرکار اور عمرانی حکومت کو دہشت میں مبتلاء کر دیا کہ اس تنظم کی قوت دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے اسے روکنا ضروری ہے۔
اس کےلیے پہلے میڈیا پر بھرپور مہم چلائی گئی کردارکشی کی۔اسکے بعد  دھوکہ دہی سے کارکنان اور لیڈران کو گرفتار کرلیا گیا۔
   انکی گرفتاری پر گورا سرکار اورعمرانی حکومت دونوں خوش تھے کہ اب انکو کچل دیا گیا ہے۔ انکے خلاف آواز بلند کرنے والا کویی نہیں بچا ہے۔ 
اس پورے عرصےمیں تنظیم المدارس، وفاق المدارس، مولانا فضل الرحمان،مولانا اودنگزیب فاروقی وغیرہ نے تحریک لبیک پاکستان کی بےلوث حمایت کا اعلان کیا۔
 انکی گرفتاری کے بعد گوراسرکار کے یوتیوب چینل اور بوٹ پالشیوں نے  رضوی صاحب کو راء کا ایجنٹ ثابت کرکے ںدنام کرنیکی بھرپور کوشش کی جس میں ناکام رہے۔
اسی اثناء میں
#PTI_Anti_Islam_No_More
کا ایک ٹرینڈ نکلا جس نے حکومت اور گورا سرکار کے کان کھڑےکر دئیے کہ یہ کون لوگ ہیں جو اس ٹرینڈ کو کامیابی سے ہینڈل کرگئے۔
کان کھڑے ہی تھے کہ دوسرا بڑا ٹرینڈ
#IAmKhadimRizvi
سوا دو لاکھ ٹویٹس پر مشتمل نکلا۔
اس ٹرینڈ نے گورا سرکار اور عمرانی حکومت کےچھکے چھڑا دئیے کہ جس تحریک کو ہم مردہ سمجھ رہے تھے اور جسکے بارے میں ہمارا خیال تھا کہ اب بےجان ہوچکی ہے وہی تحریکی ایکدم نئے جذبے کیساتھ پہلے سے زیادہ طاقتور ہوکر ہمارے سامنے کھڑی ہے۔
          گورا سرکار نے ان  لوگوں کے  حوصلے پست کرنے اور تقسیم کرنے کے لیے مولانا آصف جلالی صاحب کو لانچ کیا۔ جب انکی یہ کوشش ناکام نظر آیی تو  جلالی صاحب کے استاد عرفان مشہدی صاحب کو لانچ کر دیا۔مشہدی صاحب جو گزشتہ ایک دو سالوں سے گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہے تھے۔نہ ناموس رسالت کے معاملے پر انہوں نے کویی موقف دیا اور نہ ہی ختم نبوت کے تحفظ کے لیے کوئی کردار ادا کیا۔لیکن علامہ خادم حسین رضوی مدظلہ العالی کے خلاف الہ دین کے چراغ کے جن کی طرح اچانک نکل کر سامنے آگئے اور اپنی بھاری بھر کم توپ کا رخ آسیہ ملعونہ یا عمران خان کی جانب کرنے کی بجائے علامہ رضوی کی طرف کرلیا۔
          گورا سرکار کی اس توپ نے گولے داغے ضرور مگر اس وقت بے اثر ثابت ہوئے
جب ٹویٹر پر 
#IAmMumtazQadri
کے ٹرینڈ نے ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد تویٹس حاصل کیے
اور
#RizviRevolution
نے اڑھائی لاکھ کے قریب ٹویٹس حاصل کیےاور وہ بھی ایک دن کے چند گھنٹوں میں۔
یہ سب دیکھ کر گورا سرکار ہکا بکا رہ گئی۔ گورا سرکار سمجھ گئے کہ انکے سابقہ مہرے مقررہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
اس لیے اب ضروری ہے کہ ان سے بھی بڑے مہرے کو سامنے لایا جائے  سو گورا سرکار نے پیر نظام الدین جامی صاحب کو سامنے لائی 
پیر نظام الدین جامی صاحب نے ختم نبوت کانفرنس میں ختم نبوت کے منکر مرزا غلام احمد قادیانی ملعوں، قادیانیوں اور گستاخہ آسیہ ملعونہ کو ہٹ کرنا تھا کانفرنس کے نام کے حساب سے 
      لیکن جامی صاحب کی توپوں کا رخ علامہ خادم حسین رضوی کی جانب رہا۔ اس توپ سے جو بھی گولا نکلا اسکا ٹارگٹ صرف رضوی صاحب تھے۔       جامی صاحب کو یہ ٹارگٹ ایک لکھے گئے کاغذ کے ذریعے بتایا گیا تھا۔ جوں جوں جامی صاحب کاغذ کو اوپر کرتے جاتے توپ سے گولے برستے جاتے۔
     خیر ایجنسی اپنے شطرنج کے مہرے باری باری سامنے لا رہی ہے۔ 
ڈالروں اور پاؤنڈز کی خاطرمسلمانوں کا خون بہانے والوں کا خون مسلم سے جی نہیں بھرا تھا اس لیے انہوں ناموس رسالت کا سودا کرلیا۔
اب سودے کی تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ رضوی کو ہٹانا چاہتے ہیں تاکہ اپنے غیراسلامی کاموں کو کھل کر کرسکیں۔
گورا سرکار کے جنرل نستور و کپور نے تو اب آگے ہی بڑھنگ کا سلوگن لگا دیا ہوا ہے۔ اب تو وہ نیو ائیر نائٹ میں ہونیوالی بےحیائی کو امن کی علامت سمجھتے ہیں 
       ایسے سیکولر لوگوں کو دین پسند طبقہ ایک آنکھ نہیں بھا سکتا۔ اس لیے انکے خلاف سازشیں ہوتی رہینگی۔
        دو تین ٹرینڈ بنے تو اتنے منافق سامنے آئے اگر مزید ٹرینڈ بنے تو اصل منافق گورا سرکار بھی سامنے آ جائیگی

No comments:

Post a Comment