شعر نمبر 17
حسرت میں خاک بوسئی طیبہ کے اے رضاؔ
ٹپکا جو چشم مہر سے وہ خون ناب ہوں مشکل الفاظ کے معنی
*حسرت -- تمنا * خاک بوسی -- خاک چومنا * مہر -- سورج * خون ناب-- خالص خون
ترجمہ و تشریح
اے رضاؔ ایسا لگتا ہے کہ مدینہ منورہ کی خاک شفا کو بوسہ دینے کی آرزو میں سورج کی آنکھ سے جو خون کے آنسو ٹپکتے ہیں تو ان آنسوؤں میں سے ایک قطرہ ہوں جبھی تو تیرے اندر عشق رسول ﷺ کی اس قدر گرمی ہے کہ خود بھی مدینے کی محبت میں ٹرپتا رہتا ہے اور دوسروں کو بھی تڑپاتا رہتا ہے۔
کچھ اشک ندامت کے کچھ ہار درو دوں کے
یہ لے کے چلیں گے ہم سوغات مدینے میں
عصاں کی سیاہی کو دھو ڈالے جو دم بھر میں
ہوتی ہے وہ رحمت کی برسات مدینے میں
حضور علیہ السلام ہی کے عشق میں تڑپتے رہنا اور آپ ﷺ ہی کہ باتیں کرتے رہنا کئی لوگوں کو توحید کے خلاف نظر آتا ہے مگر ہمارے بزرگوں نے جو ہمیں تعلیم دی ہے وہ یہ ہے کہ ایک ولی اللہ ( حضرت سائیں گوہر ؒ جن سے شیخ القرآن مولانا عبدا لغفور ہزارویؒ مستفیض ہوئے) حج کرنے گئے تو مکے میں سارا عرصہ درود شریف پڑتے رہے اور مدینے جا کر ذکر الہٰی کرتے رہے مریدین نے حیران ہو کر عرض کیا ! ہمارے خیال میں اس کا الٹ ہونا چاہیے یعنی مکہ میں ذکر خدا اور مدینہ میں درود سلام تو آپ نے فرمایا اصل میں بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول علیہ السلام کو ایک دوسرے کے ساتھ اتنی محبت ہے کہ اللہ کا ذکر کر یں تو رسول اللہ ﷺ خوش ہوتے ہیں اور رسول علیہ السلام کا ذکر جتنا زیادہ کریں خدا اتنا ہی زیادہ خوش ہوتا ہے لہٰذا میں جیسے کر رہا ہوں ایسے ہی ہوتا ہے
**۔۔۔۔فیضان ضا۔۔۔جاری رہے گا۔۔۔۔ان شاء اللہ العزیز۔۔**
حسرت میں خاک بوسئی طیبہ کے اے رضاؔ
ٹپکا جو چشم مہر سے وہ خون ناب ہوں مشکل الفاظ کے معنی
*حسرت -- تمنا * خاک بوسی -- خاک چومنا * مہر -- سورج * خون ناب-- خالص خون
ترجمہ و تشریح
اے رضاؔ ایسا لگتا ہے کہ مدینہ منورہ کی خاک شفا کو بوسہ دینے کی آرزو میں سورج کی آنکھ سے جو خون کے آنسو ٹپکتے ہیں تو ان آنسوؤں میں سے ایک قطرہ ہوں جبھی تو تیرے اندر عشق رسول ﷺ کی اس قدر گرمی ہے کہ خود بھی مدینے کی محبت میں ٹرپتا رہتا ہے اور دوسروں کو بھی تڑپاتا رہتا ہے۔
کچھ اشک ندامت کے کچھ ہار درو دوں کے
یہ لے کے چلیں گے ہم سوغات مدینے میں
عصاں کی سیاہی کو دھو ڈالے جو دم بھر میں
ہوتی ہے وہ رحمت کی برسات مدینے میں
حضور علیہ السلام ہی کے عشق میں تڑپتے رہنا اور آپ ﷺ ہی کہ باتیں کرتے رہنا کئی لوگوں کو توحید کے خلاف نظر آتا ہے مگر ہمارے بزرگوں نے جو ہمیں تعلیم دی ہے وہ یہ ہے کہ ایک ولی اللہ ( حضرت سائیں گوہر ؒ جن سے شیخ القرآن مولانا عبدا لغفور ہزارویؒ مستفیض ہوئے) حج کرنے گئے تو مکے میں سارا عرصہ درود شریف پڑتے رہے اور مدینے جا کر ذکر الہٰی کرتے رہے مریدین نے حیران ہو کر عرض کیا ! ہمارے خیال میں اس کا الٹ ہونا چاہیے یعنی مکہ میں ذکر خدا اور مدینہ میں درود سلام تو آپ نے فرمایا اصل میں بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول علیہ السلام کو ایک دوسرے کے ساتھ اتنی محبت ہے کہ اللہ کا ذکر کر یں تو رسول اللہ ﷺ خوش ہوتے ہیں اور رسول علیہ السلام کا ذکر جتنا زیادہ کریں خدا اتنا ہی زیادہ خوش ہوتا ہے لہٰذا میں جیسے کر رہا ہوں ایسے ہی ہوتا ہے
**۔۔۔۔فیضان ضا۔۔۔جاری رہے گا۔۔۔۔ان شاء اللہ العزیز۔۔**
No comments:
Post a Comment