Thursday, 10 January 2019

پیر کا پتر پیر نہیں ہوتا


بات بلکل درست ہے ہم بھی گالی گلوچ کے حق میں نہیں اور اسے برا کہتے بھی ہیں اور جانتے بھی ہیں مگر سعادات اکرام کو بھی خیال کرنا چاہۓ جیسا کہ جامی صاحب نے کہا کہ کسی عام مولوی کا کوٸ حق نیں کہ ختم نبوت کا ٹھیکے دار بن جاۓ مسٸلہ ختم نبوت کے ٹھیکے دار ہونے کا نہیں دکھ اس بات کا ہے صرف کہ یہ کام جو عام مولوی کر رہا ہے معذوری کی حالت میں وہ کام ال نبی پاک ﷺ کو کرنا چاہۓ صف اول میں ا کے وہ بھی تو سعادات اکرام ہیں جو جیل کاٹ کے اۓ ہیں کیا انکو کسی نے کچھ کہا نہیں بلکہ سب نے ان کو سر انکھوں پے بیٹھایا ہے اور جامی صاحب قبلہ کا تعلق اس گھرانے سے ہے جو کہ اس معاملے میں سب سے اگے تھا قبلہ عالم حضور پیر مہر علی شاہ صاحب علیہ رحمہ سے لے کر حضور پیر نصیر الدین نصیر علیہ رحمہ تک سب کا کام موجود ہے ہر طرح سے مگر موجودہ گدی نشین فقط گدی نشین ہیں کام نہیں کر رہے سوا امرا کی چاپلوسی کے جو کہ اس دربار عالیہ کی نہ روایات تھی اور نہ ہی اس کا خاصہ 

پیر کا پتر پیر نہیں ہوتا
سید کا بیٹا سید ہوتا ہے
بیشک اپکی بات مانتا ہوں میں مگر پھر حضرت نوح علیہ اسلام کے بیٹے اور حضرت لوط علیہ اسلام کی زوجہ کی تعظیم بھی کرو کہ ایک بیٹا ہے اور ایک زوجہ ہے نبی ازواج امت کی ماٸیں کہلاتی ہیں 
پھر ابو لہب کی بھی تعظیم کرو ابو جہل کی بھی تعظیم کرو کہ وہ بھی جناب حضرت عبدالمطلبؓ کی اولاد ہیں 
اور اللہ پاک کا فرمان عالی شان بھی سامنے رکھیں
کہ ہم نے نیک ارواح سے نیک ارواح کو تخلیق فرمایا ہے 
دوسری جگہ حکم ہے کہ
ہم نے اہل بیت اطہار سے ہر طرح کی براٸ کو ختم فرما دیا ہے اور انکو پاک صاف فرما دیا ہے 
اب نبی پاک ﷺ کا فرمان عالی شان دیکھیں
فاطمہ سیدہ التنساعلیہ اسلام اپ اپنے عمل کی خود جواب دے ہیں 

اسلام میں سب برابر ہیں کسی گورے کو کالے پے اور کسی کالے کو کسی گورے پے کوٸ فوقیت حاصل نہیں ہے اگر تم میں سے اللہ پاک کے حضور اگر افضل ہے تو وہ اپنے تقوی کی بنیاد پے ہے
سعادات اکرام کی عزت انکا احترام ہر حال میں لازم ہے ہم کریں گے اپنی اخری سانس تک  ان شاء اللہ مگر انکو بھی دیکھنا ہو گا کے سامنے معملہ انکے نانا کی عزت کا ہے انکی ناموس کا ہے اگر کوٸ پہرے دار پہرہ دیتا ہے تو اسکی دل شکنی کرنے کی بجاۓ اسکی حوصلہ افزاٸ فرماٸیں اگر کوٸ اختلاف ہے پہلے تو بہتر ہے اسے ختم کریں نہ ہو تو خود صف اول میں ا جاٸیں مگر اپ نہ تو خود اس معملے کی باگ دوڑ سنبھالتے ہیں اور جو پرہ دے اسے بھی غلط کہتے ہیں تو کیسے چلے گا یہ بات اپ جان لٸیں کے اپ کے عزت تب ہے جب اپ کے نانا نبی معظم ﷺ کی عزت ہے کیوں کہ ہم اگر اللہ پاک کو بھی جانتے ہیں تو وہ فقط نبی پاک ﷺ کی وجہ سے جانتے ہیں اس لۓ امت ناتواں پے رحم فرماٸیں اور اگے اٸیں اپ کے ہوتے ہوۓ گستاخہ بری ہو جاۓ تو بقول امام مالک اس امت کو جینے کا کوٸ حق نہیں ہے اور واقعی ہم سب کو مر جانا چاہۓ اللہ پاک عزاب کو دعوت دے چکے ہیں ہم لوگ 😢😢😢😩😢😢😢😢😩😢😢😢

Wednesday, 9 January 2019

شطرنج کے مہرے

شطرنج کے مہرے 
     علامہ خادم حسین رضوی مدظلہ عالی نے حلف نامے میں تبدیلی کرنے پر فیض آبادمیں دھرنا دیا۔ اس وقت پیر نظام الدین جامی، مفتی حنیف قریشی وغیرہ شامل ہوئے۔ ایک عامی نے ختم نبوت کے تحفظ کے لیے کئی راتیں کھلے آسمان تلے گزاریں۔
     اسی عامی کی محفل میں آکر پیر نظام الدین جامی صاحب نے نواز حکومت کے خلاف بھڑاس نکالی۔ اور مولانا خادم حسین رضوی کو خوب سراہا۔
    اس وقت ایک عام بہت سے سادات اور مفتیان کرام کی جان بنا ہوا تھا کیونکہ اس وقت اس دھرنے سے نواز شریف مخالف قوتوں کو بھی فائدہ ہو رہا تھا یعنی اسٹیبلیشمنٹ اور عمران خان کو سو ایسے پیر اور مفتیان جوش و خروش سے شامل ہوئے ۔
    پھر جب عمران خان کے دور حلف نامے میں تبدیلی سے بڑا جرم سرزد ہوا اور آسیہ ملعونہ کو رہا کر دیا گیا تو وہ سب پیر اور مفتی جو نواز دور میں دئیے گئے دھرنے میں شامل ہوکر عاشق رسول بنتے رہے ، خاموش رہے۔
 علامہ رضوی نے دھرنا دیا کئی دن دیا بالاخر حکومت نے انکے مطالبات کو تسلیم کرکے ان سے معائدہ کرلیا۔
   خاص بات یہ تھی کہ ایجنسیوں کے اشاروں پر ناچنے والے پیروں  اور مفتیوں نے عمرانی حکومت اور عدلیہ کے فیصلے کےخلاف دئیے گئے دھرنے کے حق میں ایک بیان تک جاری نہ کیا۔
جس سے پتہ چلا کہ یہ ایجنسیوں کے مہرے ہیں جنہیں وقت کی مناسبت سے استعمال کیا جاتا ہے۔
    آسیہ ملعونہ کے خلاف کامیاب دھرنے نے گورا سرکار اور عمرانی حکومت کو دہشت میں مبتلاء کر دیا کہ اس تنظم کی قوت دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے اسے روکنا ضروری ہے۔
اس کےلیے پہلے میڈیا پر بھرپور مہم چلائی گئی کردارکشی کی۔اسکے بعد  دھوکہ دہی سے کارکنان اور لیڈران کو گرفتار کرلیا گیا۔
   انکی گرفتاری پر گورا سرکار اورعمرانی حکومت دونوں خوش تھے کہ اب انکو کچل دیا گیا ہے۔ انکے خلاف آواز بلند کرنے والا کویی نہیں بچا ہے۔ 
اس پورے عرصےمیں تنظیم المدارس، وفاق المدارس، مولانا فضل الرحمان،مولانا اودنگزیب فاروقی وغیرہ نے تحریک لبیک پاکستان کی بےلوث حمایت کا اعلان کیا۔
 انکی گرفتاری کے بعد گوراسرکار کے یوتیوب چینل اور بوٹ پالشیوں نے  رضوی صاحب کو راء کا ایجنٹ ثابت کرکے ںدنام کرنیکی بھرپور کوشش کی جس میں ناکام رہے۔
اسی اثناء میں
#PTI_Anti_Islam_No_More
کا ایک ٹرینڈ نکلا جس نے حکومت اور گورا سرکار کے کان کھڑےکر دئیے کہ یہ کون لوگ ہیں جو اس ٹرینڈ کو کامیابی سے ہینڈل کرگئے۔
کان کھڑے ہی تھے کہ دوسرا بڑا ٹرینڈ
#IAmKhadimRizvi
سوا دو لاکھ ٹویٹس پر مشتمل نکلا۔
اس ٹرینڈ نے گورا سرکار اور عمرانی حکومت کےچھکے چھڑا دئیے کہ جس تحریک کو ہم مردہ سمجھ رہے تھے اور جسکے بارے میں ہمارا خیال تھا کہ اب بےجان ہوچکی ہے وہی تحریکی ایکدم نئے جذبے کیساتھ پہلے سے زیادہ طاقتور ہوکر ہمارے سامنے کھڑی ہے۔
          گورا سرکار نے ان  لوگوں کے  حوصلے پست کرنے اور تقسیم کرنے کے لیے مولانا آصف جلالی صاحب کو لانچ کیا۔ جب انکی یہ کوشش ناکام نظر آیی تو  جلالی صاحب کے استاد عرفان مشہدی صاحب کو لانچ کر دیا۔مشہدی صاحب جو گزشتہ ایک دو سالوں سے گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہے تھے۔نہ ناموس رسالت کے معاملے پر انہوں نے کویی موقف دیا اور نہ ہی ختم نبوت کے تحفظ کے لیے کوئی کردار ادا کیا۔لیکن علامہ خادم حسین رضوی مدظلہ العالی کے خلاف الہ دین کے چراغ کے جن کی طرح اچانک نکل کر سامنے آگئے اور اپنی بھاری بھر کم توپ کا رخ آسیہ ملعونہ یا عمران خان کی جانب کرنے کی بجائے علامہ رضوی کی طرف کرلیا۔
          گورا سرکار کی اس توپ نے گولے داغے ضرور مگر اس وقت بے اثر ثابت ہوئے
جب ٹویٹر پر 
#IAmMumtazQadri
کے ٹرینڈ نے ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد تویٹس حاصل کیے
اور
#RizviRevolution
نے اڑھائی لاکھ کے قریب ٹویٹس حاصل کیےاور وہ بھی ایک دن کے چند گھنٹوں میں۔
یہ سب دیکھ کر گورا سرکار ہکا بکا رہ گئی۔ گورا سرکار سمجھ گئے کہ انکے سابقہ مہرے مقررہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
اس لیے اب ضروری ہے کہ ان سے بھی بڑے مہرے کو سامنے لایا جائے  سو گورا سرکار نے پیر نظام الدین جامی صاحب کو سامنے لائی 
پیر نظام الدین جامی صاحب نے ختم نبوت کانفرنس میں ختم نبوت کے منکر مرزا غلام احمد قادیانی ملعوں، قادیانیوں اور گستاخہ آسیہ ملعونہ کو ہٹ کرنا تھا کانفرنس کے نام کے حساب سے 
      لیکن جامی صاحب کی توپوں کا رخ علامہ خادم حسین رضوی کی جانب رہا۔ اس توپ سے جو بھی گولا نکلا اسکا ٹارگٹ صرف رضوی صاحب تھے۔       جامی صاحب کو یہ ٹارگٹ ایک لکھے گئے کاغذ کے ذریعے بتایا گیا تھا۔ جوں جوں جامی صاحب کاغذ کو اوپر کرتے جاتے توپ سے گولے برستے جاتے۔
     خیر ایجنسی اپنے شطرنج کے مہرے باری باری سامنے لا رہی ہے۔ 
ڈالروں اور پاؤنڈز کی خاطرمسلمانوں کا خون بہانے والوں کا خون مسلم سے جی نہیں بھرا تھا اس لیے انہوں ناموس رسالت کا سودا کرلیا۔
اب سودے کی تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ رضوی کو ہٹانا چاہتے ہیں تاکہ اپنے غیراسلامی کاموں کو کھل کر کرسکیں۔
گورا سرکار کے جنرل نستور و کپور نے تو اب آگے ہی بڑھنگ کا سلوگن لگا دیا ہوا ہے۔ اب تو وہ نیو ائیر نائٹ میں ہونیوالی بےحیائی کو امن کی علامت سمجھتے ہیں 
       ایسے سیکولر لوگوں کو دین پسند طبقہ ایک آنکھ نہیں بھا سکتا۔ اس لیے انکے خلاف سازشیں ہوتی رہینگی۔
        دو تین ٹرینڈ بنے تو اتنے منافق سامنے آئے اگر مزید ٹرینڈ بنے تو اصل منافق گورا سرکار بھی سامنے آ جائیگی

Monday, 7 January 2019

دنیا چاند پہ پہنچ گئی ہے

دیسی لبرل کاٹھے کے انگریز ایک عرصے سے بک بک کررہے تھے کہ دنیا چاند پر پہنچ گٸ اور مولوی ابھی تک دوربین سے چاند دیکھ رہے ہیں ۔۔دیسی درآمدی لبڑلز ، دیسی ملحدین ، لنڈے کے انگریز کٸ سالوں سے مدارس ، مساجد ، علماۓ کرام ، اور خاص کر رٶیت ہلال کمیٹی کی وجہ سے پاکستانیوں کو ترقی نہ کرنے کا ذمہ دار ٹہراتے ہیں۔۔۔
حالانکہ کسی مولوی رویت ہلال کمیٹی نے آج تک کسی یونیورسٹیز ، کالجز میں جا کہ دھمکی نہیں لگاٸ کہ خبردار اگر چاند پر پہنچنے کی کوشش یا ساٸنسی شعبے میں کچھ ایجاد کرنے کی کوشش کی تو تمھیں کوڑے مارے جاٸیں گے۔۔کاٹھے انگریزوں نے آج تک ساٸنس کے نام پر چلنے والی یونیورسٹیز و انسٹیٹیوٹ سے یہ سوال نہیں کیا کہ او پوپلے منہ والے کلین شیو مسٹنڈے پرنسپل تمھارے کالج یونیورسٹی سے بین الاقوامی طرز کا کوٸ ساٸنٹس پیدا کیوں نہیں ہورہا۔۔۔لاکھوں تنخواہ خصوصی مراعات ، پیٹرول گاڑیاں اٸیر ٹکٹ ہڑپنے کے باوجود تمھاری یونیورسٹیاں کالجز سواٸے چھانڑے بازی کے اڈے نظر آنے کے تعلیمی کارکردگیاں کیوں نہیں دکھارہیں۔۔۔؟؟
چونکہ لنڈے کے انگریز و دیسی لبڑلز کو فنڈ ہی مذہب کو ٹارگٹ کرنے کے ملتے ہیں اسی لۓ اس کی پستول دس بارہ ہزار تنخواہ لینے والے مولوی اور مدرسوں پہ چلتی ہے۔۔۔
گزشتہ دنوں تحریک لبیک کے قاٸدین کے خلاف ہونے والے کریک ڈاٶن کے بعد مفتی منیب الرحمان صاحب نے ایک پریس کانفرس کے دوران خادم حسین رضوی اور ان کے دوستوں کی رہاٸ کا مطالبہ کیا مدارس کے طلبإ کو احتجاج کے لۓ نکالنے کا عندیہ دیا اور ناموس رسالت ﷺ کے لٸے اپنے ایمانی جذبے کی وضاحت کی۔۔۔
مفتی منیب الرحمان کی پریس کانفرس کے بعد مستنصر حسین تارڈ نامی ایک میر جعفر لبڑل کالم نگار نے مفتی صاحب کی تحریک لبیک کی حمایت سے جلتے ہوۓ عمران خان سے رٶیت ہلال کمیٹی ختم کرنے کا مطالبہ کیا اگرچہ اس ٹومی لبڑل کو اصل تکلیف ملعونہ کے خلاف مفتی صاحب کے پریس کانفرس پر تھی مگر کالم میں اس نے رٶیت ہلال کمیٹی کے بے جا اخراجات کا رونارویا اور مفتی صاحب پر بھاری تنخواہ  اور بے جا مراعات لینے کا بھونڈہ الزام لگایا ۔۔۔اس الزام کے جواب میں مفتی صاحب نے بھی دندان شکن جواب لکھ کر اس دیسی لبڑل کی واہیاتی کے پڑخچے اڑادۓ اور تارڈ کے الزامات کو رد کرکے اس کو اس کی تکلیف کی اصل وجہ بتادی مفتی صاحب نے اسے ساتھ یہ بھی کہا کہ دیسی لبرلز کی آخری سوٸ رٶیت ہلال کمیٹی پر اٹکتی ہے جیسے اسے ختم کرنے کے بعد پوری قوم چاند پر پہنچ جاۓ گی۔۔۔۔۔۔
چونکہ اس وقت اسلامی جموریہ پاکستان قادیانی جمہوریہ پاکستان کا منظر پیش کررہا ہے ۔تحریک لبیک کے معذور اور بیمار قاٸدین اور علمإ کو چھوڑ کر دیگر پیر ، فقیر ، شعلہ بیاں ، مقرر جو کہ سواۓ بارہ ربیع الاول کے جلوس نکالنے ، جھومنے ، گیارہویں ، بارہویں ، عرس ، میلاد ، نذر و نیاز ، چندے ، کونڈے ، اور حلوے مانڈے بارہ ربیع الاول پر لاٸٹیں لگانے اور جھنڈے لہرانے کی برکات و فضاٸل کا درس دیتے نظر آتے ہیں۔۔۔۔ناموس رسالت اور تحفظ ختم نبوت ﷺ پر بدترین حملے پر زبان کو تالو سے چپکاۓ بیٹھے ہیں معلوم چلتا ہے کہ پاکستان میں صرف تحریک لبیک والے ہی اصل مسلمان ہیں باقی صرف سنیوں کی پھرکی لے رہے تھے۔۔۔۔
حکومت قادیان تو ان تمام معاملات کو اچھی طرح پہچانتی ہے کہ کون سا پیر عالم ان کا دشمن ہے اور کون سا ہمارا ایجنٹ۔۔۔۔؟؟
جونہی مفتی منیب الرحمان صاحب نے علماۓ حق ہونے کا ثبوت دیتے ہوۓ ملعونہ کے خلاف اور تحریک لبیک کے حق میں پریس کانفرس کی تو چند دنوں بعد حکومت قادیان نے اپنا بغض نکالتے ہوۓ رٶیت ہلال کمیٹی ختم کرنے کا اعلان کردیا۔۔۔۔۔۔
سنیوں اصلی اور نقلی کی پہچان سے واقف ہوجاٶ ورنہ بعد میں سواۓ پچھتانے کے کچھ ہاتھ نہیں آۓ گا۔۔۔۔

سونا پاس ہے ، سونا بن ہے ، سونا زہر ہےاٹھ پیارے
تو کہتا ہے نیند ہے میٹھی ، تیری مت ہی نرالی ہے۔۔۔۔!!!باتحریر خود آدم سیل

میں تو حق بات ہر حال میں کہوں گا

پیر نظام الدین جامی صاحب نے کہاہے کہ اک عامی شخص کو کیا حق ہے کہ وہ عقیدہ ختم نبوت کا ٹھیکیدار بنے۔
           تو سنئیے  پیر جی
دراصل یہ ذمہ داری آپ جیسے سادات کی تھی جو کہتے ہیں ہمارے لاکھوں مریدین ہیں اور صرف ہم ہی حق پر ہیں لیکن آپ نے نانا جان کی آبرو کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ایک زانیاور قادیانیوں کے حامی کی کھل کر حمائت کی۔
آپ نے آسیہ ملعونہ کی رہائی کے خلاف کتنے مظاہرے کیے اور کب آواز بلند کی؟
       جناب ہم تو ٹھہرے عامی آپ تو خاص ہیں آپ کو چاہیے تھا کہ خاصوں والا کردار ادا کرتے۔
 آپ عقیدہ ختم نبوت کا دفاع کرنے کی بجائے ڈھول باجے ناچ گانےمیں مصروف ہوگئے ہیں تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے۔
   جناب پیر صاحب اگر آپ سادات رنگ برنگی زنانہ کپڑے پہن کر غیرمحرم عورتوں کیساتھ بیٹھ کر ڈھول کی تھاپ سے محفوظ ہوکر ناموس رسالت کے تحفظ سے لاپرواہ ہوجائیں تو اس میں کسی عامی کا کوئی قصور نہیں۔
      آپ خاص ہوکر عامیوں جیسے کردار کا بھی مظاہرہ نہ کرسکیں تو دوسروں سے شکوہ کیوں کر رہے ہیں۔
    آپ کو اگرعامیوں سے تکلیف ہے تو آپ کو دعوت ہے کہ آپ عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے آگے بڑھیں۔ ہم آپ کے ہاتھ پر بیعت کرنے کو تیار ہیں۔
آپ آسیہ ملعونہ کے معاملے پر سٹینڈ لیں ہم آپکا ہر طرح سے ساتھ دینگے۔
 آپ حکومت وقت کے غیرشرعی کاموں کی مخالفت کریں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
پیر جامی جی آپ قدم بڑھائیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
پنجاب کے پینڈو مریدوں کو بلا کر کانفرنس کروانا اور ہے اور بڑی بڑی یونیورسٹیوں کالجوں کے لڑکوں اور یورپ امریکہ کے نوجوانوں سے لبیک یا رسول اللہﷺ کے نعرے لگوانا اور ہے
سوچئے اگر آپ نے رقص و موسیقی کی محفلیں جمانے کے علاوہ بھی کوئی کام کیا ہوتا تو
اکیلے عالمی بندے رضوی نے جب لاکھوں لوگوں میں دین کی کڑھن پیدا کر دی ناموس رسالتﷺ پر مر مٹنے کا جذبہ دے دیا تو
پھر آپ جیسے خاص لوگ کیوں رقص و موسیقی یا پھر سیاسی پارٹیوں کے بلے بلے اور تھلے تھلے کرتے رہ گئے
اپنا خاصوں والا کردار کیوں ادا نہیں کیا
یہ قصور آپکا ہے کسی عامی آدمی کا نہیں
اگر قدم بڑھانا آپ کے نصیب میں نہیں ہے اور اللہ نے یہ شرف کسی عامی اور معذور کو عطا کر دیا ہے تو آپ کو سوچنا چاہیے
کہ اللہ نے ایک معذور کو اتنی عزت اور شرف دیدیا آخر مجھ سے کہاں پر کونسی غلطی ہوگئی
جسکی وجہ سے میرے نانا کا دفاع ایک معذور کو سونپ دیا گیا ہے۔
آپ کو شرمندہ ہونا چاہیے تھا نہ کہ ایسی باتیں کرکے اپنے بغض اور جلن کا اظہار کرنا چاہیے تھا
#میں_تو_حق_بات_ہر_حال_میں_کہوں_گا

خادم رضوی اور علماۓ وقت کی تلخیاں

*۔۔۔۔۔۔۔۔ خادم رضوی اور علماۓ وقت کی تلخیاں ۔۔۔۔۔۔*
         ایک وجدانی حقیقت

مجھے مشہدی صاحب کے لفظوں پر کوئی تعجب نہیں ۔ 
مجھے جلالی صاحب کے بغض پر بھی کوئی حیرت نہیں ۔
مجھے جامی صاحب کے بھی خبثِ باطن سے بھی پریشانی نہیں
مجھے علماء میں سے خادم رضوی کے خلاف اٹھنے والی کسی آواز سے کوئی حیرت نہیں ۔۔۔
دراصل مشہدی صاحب جامی صاحب جلالی وغیرہ وغیرہ خود ایک بڑے پختہ عالم رہے ہیں ۔ اور پختہ عالم خادم رضوی صاحب بھی ہیں ۔

یہ خالی دو چار نام نہیں نہیں اور بھی کئی جلیل القدر علماء ہیں جو ساری زندگی مناظرے کرتے رہے یا درس و تدریس یا تالیف و تصنیف یا پھر خطابت کرتے رہے ہیں وہ بھی خادم رضوی صاحب کے بارے میں بڑے دل جلے لفظ کہتے ہیں۔

ارے خدا کے بندو ۔ 
یہ نفرت سے نہیں کہتے ۔ ان جلیل القدر علماء کو ایک چیز کھاۓ جاتی ہے کہ ہم نے دین کا اتنا کام کیا ۔ ملکوں ملکوں دورے کیے۔مناظرے کیے ۔ غیر مسلموں کو مسلمان کیا۔ بڑے بڑے ادارے کھولے۔کڑوڑوں مرید ایک اشارے پر جان دینے والے بھی ہیں ۔ ہماری خطابتوں کے جوہر مشرق و مغرب اور شمال و جنوب جانتے ہیں۔دنیا کی کئی زبانوں پر عبور حاصل کیا ۔ ہم جہاں بھی گئے علم کے علَم بلند کیے۔عیسائیت ، یہودیت اور اس جیسے کئی مذاھب سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ کامیاب مکالمے کیے۔تحفظِ ختمِ نبوت پر تو ہم نے بھی قادیانیت اور دیگر باطل فرقوں کی دھجیاں اڑائیں ہیں۔ہماری مجلسِ وعظ کے احوال کو مکینانِ عرش جانتے ہیں کہ کس طرح گریبان چاک اور ہستیاں خاک ہوتی ہیں۔۔ ہم میں تو کئی ایسے ہیں جو مقاماتِ سلوک کی اعلیٰ ترین منزلیں مارے بیٹھے ہیں۔۔   ۔۔ مگر ۔۔۔۔مگر ۔۔۔۔۔ مگر۔۔۔
ہاۓ قسمت ۔۔۔ جب ناموسِ مصطفیٰ پر پہرے کی بات آئی ۔۔ تو تقدیر ہم پر سبقت لے گئی۔التفاتِ فضل کے چشموں کا رخ لمحوں میں پھر گیا۔حجاباتِ مشیّت کے ارتفاع نے آنکھوں کو حیرتی کر دیا۔ہمارے رشک پر کم فہموں نے حسد کا اطلاق کر ڈالا۔ہماری نیّتوں کو ایوان و اقتدار کی غلامی سے مشروط کر دیا گیا۔ہوا و ہوس کو ہمارا مقصد کا جزوِلاینفک قرار دیا گیا۔بُھلا دیا گیا کہ ہم ہی وہ وارثانِ علومِ نبوت تھے کہ جنہوں نے ماضی قریب میں کفر و ارتداد کی بنیادیں اکھاڑ پھینکیں تھیں۔ہم ہی تو تھے جنہوں نے ہزاروں علماءکا لشکر آنے والے وقت کے لیے تیار کیا تھا۔مغربی تشکیک کے دھارے میں بہتی ہوئی فکروں کو ہم نے ہی کنارے بخشے تھے۔۔شعور و لا شعور اور تحت و فوقِ شعور سے تعلق رکھنے والی کیفیات و ماہیات کا کلامی و فلسفیانہ اندازِ تدبر ناقص عقلوں کو ہم نے ہی تو سکھایا تھا۔اجتہادی و استنباطی قوتوں کے تعینات ہماری راۓ کے ہی محتاج تھے ۔۔۔
کیا نہیں تھے ہم ۔ یہ تکبر کہاں ۔ یہ تو تحدیثِ نعمت کا بیانیہ ہے ۔کیا ہم میں اب بھی یہ خواہش نہ ابھرتی کہ صحیح استحقاق کا محل ہمارے نفوس ہیں۔
اچانک یہ کیا ہوا ۔ نظامِ میکدہ بدل گیا۔ ہمارا ہی ہم مشرب ۔ ہم مسلک۔معذورِ شرعی۔
جس کی ساری زندگی ضَرَبَ سَمِعَ قَتَلَ کہنے میں گزر گئی۔جس کا ممبر عوامی تقریروں سے زیادہ اونچا نہ ہوا۔جس کو سیاست کے چال چلن کا علم نہیں ۔جو حالاتِ موجودہ کی نزاکتوں سے آشنا نہیں۔۔ ہم کیوں نہ دشت و صحرا کا رخ کریں کہ یہی جوہر اس سعادتِ عظمیٰ کے لیے منتخب ہوا ۔۔۔کیا نیکی تھی اس کے پاس ۔۔۔ کون سا جذبہ تھا اس کے پاس ۔ کس کی دعا اس کو اکرام کے درجے پر لے گئی ۔ چشمِ گریاں کا کون سا آنسو بارگاہِ شفاعت مآب میں ہم جیسے متلاطم و متموج سمندروں پر بازی مار گیا ۔ 
لحاظِ امر کی تقسیم میں کون سی استعدادی صفت فیضانِ ایزدی کی وسعتوں کو جذب کر گئی ۔ 
تلوین سے تمکین اور وجد سے جذب تک کے سلسلوں کی زنجیریں موۓ آتش دیدہ کیسے بن گئیں ۔۔

ارے یہ جلیل القدر علماء اسی کشمکش میں خادم رضوی پر رشک کرتے بظاہر ان کے خلاف بات کہتے ہیں مگر اصل حسرت عدمِ سعادت کی وجہ سے ہے ۔۔

میں مشہدی صاحب اور دیگر علماء اہلِ سنت کو سلام پیش کرتا ہوں جو خادم رضوی کے خلاف بولتے ہیں ۔ 
اور بولو ۔ اور بولو۔ جی بھر کے خلاف بولو میں بھی آپ کے ساتھ ہوں ۔
آؤ مل کے رشک کرتے ہیں ۔۔۔۔ مل کے اپنی تقدیر میں عدمِ سعادت کی وجہ تلاش کرتے ہیں ۔مل کے بارگاہِ ایزدی میں دعا کرتے ہیں کہ ہم کو ناموس رسالت پر پہرے کا ایک لمحہ میسر آجاۓ۔

Peer Mohammad Afzal Qadri Gujrat uras e Mahdus e Naik Abadi 1 3 2014

Allama Peer Afzal Qadri 22 February 2018 Emotional Heart Touching Khitab...

Allama Peer Afzal Qadri sab Beautiful New Khitab Choora Shareef