کلام نمبر 25
(شعر نمبر01)
کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمہاری واہ واہ
قرض لیتی ہے گنہ پرہیز گاری واہ واہ
مشکل الفاظ کے معنی
*ذوق افزا -- ذوق و شوق میں اضافہ کرنے والی * واہ واہ -- کلمہ تحسین، سبحان اللہ کیا بات ہے، کیا کہنے، بلے بلے * قرض ادھار * گنہ گناہ ،غلطی،خطا * پرہیزگاری تقویٰ
مفہوم و تشریح
ھُوَالْحَبِیْبُ الَّذِیْ تُرْ جیٰ شَفَاعَتُہ‘
لِکُلِّ ھَوْلٍ مِّنَ الْاَ ھْوَ الِ مُقْتَحِمٰ
واہ واہ! سبحان اللہ ! قربان جاؤں ! اے میرے شفاعت والے آقا ! ﷺ آپ کی بابرکت شفاعت کی تو بات ہی کیا ہے، اس قدر ذوق و شوق اور لذت و سرور میں اضافہ کر رہی ہے کہ پرہیز گاری بھی کچھ گناہ کسی گناہ گار سے بطور قرض لینے چل پڑی ہے۔
یعنی جب متقی و پرہیز گار لوگ قیامت والے دن حضور ﷺ کو گناہ گاروں کی شفاعت کرتا ہوا دیکھیں گے تو تمنا کریں گے کہ بجائے اپنی پرہیز گاری سے جنت میں جانے سے اچھا ہوتا کہ حضور ﷺ کی شفاعت سے جنت میں جاتے پھر یہ سعادت حاصل کرنے کے لیے وہ کسی گناہ گار کو کہیں گے یار! تھوڑے گناہ ہمیں بھی بطور قرض دینا تاکہ ہم بھی حضور ﷺ کی شفاعت کا مزہ لے کر جنت میں جائیں
تمہاری زلف پہ چمکی تو حسن ٹھہرائی
وہ تیرگی جو میرے نامہء سیاہ میں تھی
شفاعت کی بھیک مانگنے والوں میں صرف ہم جیسے گناہ گار ہی نہیں بلکہ عطائے رسول ، ہندالولی ، غریب نواز، خواجہء خواجگان اور ننانوے لاکھ کافروں کو کلمہ پڑھانے والے حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری جیسے بھی شامل ہیں آپؒ عرض کرتے ہیں۔
از محمد دیدہ باید فرض کردن در بہشت
چونکہ بیروں آید انوار تجلی از حساب
یا رسول اللہ! شفاعت از تو میدارم امید
باوجود صد ہزاراں جرم در روز حساب
شاید اسی تڑپ کا اظہار امام اہل سنت کے برادر خورد حضرت مولانا حسن رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے مندرجہ ذیل اشعار میں فرمایا
محشر میں کسی نے بھی میری بات نہ پوچھی
حامی نظر آیا تو بس اک تو نظر آیا
بازار قیامت میں جنہیں کوئی نہ پوچھے
ایسو ں کا خریدار ہمیں تو نظر آیا
ظاہر ہیں حسن احمد مختار کے معنی
کونین پہ سرکار کا قابو نظر آیا
(ذوق نعت)